کراچی (صباح نیوز) سندھ ہائیکورٹ نے مکہ ٹیرس کا غیرقانونی حصہ ایک ماہ میں گرانے اوربلڈرکو6ماہ تک فلیٹس کی تزین وآرائش کا حکم د یتے ہوئے کہا ہے کہ عمارت کا حصہ ایسے توڑا جائے کہ مکینوں کا نقصان نہ ہو۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس اظہر حسن رضوی نے کہا ہے کہ شہروں کے اندر ہی مکینوں کو مہاجر بنادیا گیا ہے، مکینوں نے کروڑوں روپے کے فلیٹس خریدے اب وہ سڑکوں پر آگئے ہیں، ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی اور پیسے ضائع کردیئے۔
جسٹس اظہر حسن رضوی نے مکہ ٹیرس کے غیر قانونی حصوں کی مسماری کے حوالہ سے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے کمرہ عدالت میں موجود بلڈر وسیم کو غلط بیانی پر جھاڑ پلادی۔ عدالت نے سوال کیا کہ مکہ ٹیرس میں ایک فلیٹ کی قیمت کیا ہے۔
اس پر بلڈر نے قیمت 80لاکھ کی بجائے20لاکھ روپے بتائی جس پر عدالت نے بلڈر کی سرزنش کی اور کہا کہ صدر کے علاقہ میں 20لاکھ روپے کا فلیٹ مل ہی نہیں سکتا کیونکہ کراچی کے مضافاتی علاقوں میں بھی ایسا فلیٹ نہیں مل سکتا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ کم ازکم اس فلیٹ کی قیمت ایک کروڑ روپے سے زائد ہو گی۔ عدالت نے کہا کہ عمارت کے غیر قانونی حصوں کو مسمارکرنے اور عمارت کی دوبارہ تزئین وآرائش کے بعد ایک ماہ کے اندر، اندر مکینوں کو فلیٹس کے اندر دوبارہ آباد کیا جائے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ نہ ہی ایس بی سی اے کے پاس اچھے افسران ہیں اور نہ ہی مشینری ہے کیونکہ جب کمشنر کراچی نسلہ ٹاورمسمار کررہے تھے تو وہ مشینری ڈھونڈتے رہے ان کے پاس مشینری نہیں تھی۔
عدالت نے ایس بی سی اے حکام کو عمارت کی بحالی کے حوالہ سے ایک ماہ کے اندر، اندر رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔