کراچی ( صباح نیوز) جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے ٹنڈوجام اور ٹنڈوالہیار میں کچا شراب پینے کے نتیجے میں 15افراد کی ہلاکت اور درجنوں افراد کے بیمار ہونے کے واقعے پر شدید افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ایسے واقعات کی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد کی ہے کیونکہ موجودہ سندھ حکومت کے تیرہ سالہ دور حکومت میں سندھ کے مختلف اضلاع میں ایسے واقعات میں ہزاروں افراد فوت جبکہ کئی معذور ہوچکے ہیں ، سندھ کے ہر ضلع میں کچے شراب کی بھٹیاں پولیس اور مقامی انتظامیہ کی ملی بھگت سے جاری ہیں جن سے روزانہ لاکھوں روپے بھتہ وصول کیا جاتا ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں مزید کہا کہ موجودہ پیپلزپارٹی حکومت میں تیل،کوئلے اور گیس سمیت دیگر معدنی وسائل سے مالا مال سندھ کے لوگ بنیادی انسانی ضروریات سے بھی محروم جبکہ معمولی عہدوں پر فائز پارٹی عہدیداران کروڑ پتی بن چکے ہیں، آج شہروں اور دیہات میں کچا شراب، چرس اور آئس کھلے عام دستیاب ہے جبکہ مین پڑی اور گٹکے پر پابندی کے باوجود عام دکانوں پر موجود ہے ان حالات میں بیروزگار نوجوان مایوس ہوکر نشے اور کرائم میں ملوث ہورہے ہیں، دیہات میں قبائلی تصادم کی ہولناک خونریزی تو دوسری جانب شہروں میں اسٹریٹ کرائم میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے ہر شہری عدم تحفظ کا شکار ہے، کراچی میں ایک دن کے اندر اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں تین نوجوانوں کی ہلاکت سندھ حکومت کے امن امان کے دعووں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے، جماعت اسلامی کو ایک سیٹ ہونے کے طعنے دینے والے وزراء اور مشیران اٹھارویں ترمیم کا کریڈٹ تو لیتے ہیں لیکن شہروں اور اضلاع کے بلدیاتی نمائندوں کو اپنے جائز قانونی اختیارات دینے کیلئے تیار نہیں جس سے ان کی آمریت صاف ظاہر ہے،
انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت ٹنڈوجام واقعے میں جانبحق ہونے والے افراد کے لواحقین کیلئے معاوضے کا اعلان بیماروں کا سرکاری خرچ پر علاج اور ملوث افراد کیخلاف سخت کاروائی کرے جبکہ کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز کیخلاف بھرپور کاروائی کی جائے تاکہ سندھ کے عوام عدم تحفظ اور مایوسی سے باہر نکل سکیں۔