اسلام آباد(صباح نیوز)نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہاہے کہ پاکستان ریلوے کا مین لائن ون (ایم ایل ۔ون) منصوبہ سی پیک کا ایک اہم حصہ ہے اور حکومت اس کی ترجیحی بنیادوں پر تکمیل یقینی بنائے گی، منصوبے کی تعمیر کے دوران ماحولیاتی اثرات کا خصوصی خیال رکھا جائے،پاکستان میں ریلوے کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری کی وسیع استعداد موجود ہے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرِ صدارت مین لائن۔ون (ایم ایل ون) منصوبے پر جائزہ اجلاس بدھ کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس میں نگران وفاقی وزرا شمشاد اختر، سمیع سعید، مشیرِ وزیرِ اعظم احد خان چیمہ، معاون خصوصی جہانزیب خان اور متعلہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو مین لائن ۔ون منصوبے کی تکمیل کے مختلف مراحل اور تعمیری اہداف بارے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ منصوبے کے حوالے سے منصوبہ بندی حتمی مراحل میں ہے جبکہ آئندہ برس کے آغاز میں منصوبے کا سنگِ بنیاد رکھ دیا جائے گا۔اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ منصوبہ دو مراحل میں تعمیر کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں کراچی تا ملتان 930 کلومیٹر ریلوے لائن بچھائی جائے گی. اس حصے میں 2022 کے دوران سیلاب کی زد میں آنے والے ریلوے انفراسٹرکچر کو بھی بین الاقوامی معیار کے عین مطابق جدت دی جائے گی۔ دوسرے مرحلے میں ملتان تا پشاور 796 کلومیٹر کا حصہ ہو گا۔ اجلاس کو مزید آگاہ کیا گیا کہ منصوبے کو اس طرز سے بنایا جا رہا ہے کہ مستقبل میں ریلوے کو ضرورت کے مطابق مزید جدت بھی دی جا سکے گی۔وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ منصوبے کے اہداف کو متعین کردہ وقت میں مکمل کیا جائے۔
وزیرِ اعظم نے مزید ہدایت کی کہ پاکستان ریلوے میں اصلاحات پر جامع منصوبہ بندی کرکے جلد پیش کی جائے تاکہ ایم ایل ۔ ون منصوبے کے ثمرات سے مکمل فائدہ اٹھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مین لائن ون منصوبے کی شروعات اور ریلوے کی اصلاحات نگران حکومت کی اولین ترجیح ہے۔مین لائن ون منصوبہ پاکستان میں مواصلاتی بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ مین لائن ۔ون منصوبہ قومی نوعیت کا ایسا منصوبہ ہے جو ملک میں ٹرانسپورٹ شعبے میں انقلاب لائے گا۔انہوں نے ہدایت کی کہ پاکستان ریلوے میں اصلاحات لا کر اس کی استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔مین لائن ون منصوبے کے اہداف کی متعین کردہ وقت میں تکمیل یقینی بنائی جائے۔منصوبے کی تعمیر میں شفافیت کا خاص خیال رکھا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ منصوبے کی تکمیل سے ملک میں نئے روزگار کے مواقع اور سامان کی ترسیل کی لاگت انتہائی کم ہوگی۔ منصوبے کی تکمیل سے سفری لاگت اور درکار وقت میں کمی ہوگی۔منصوبے کی تکمیل سے پاکستان کی بندرگاہوں کے نہ صرف ملک کے معاشی مراکز سے مواصلاتی روابط بہتر ہوں گے بلکہ سی پیک کے تحت خطے کے دوسرے ممالک کیلئے ٹرانزٹ روٹ کا مقصد بھی پورا ہوگا۔۔۔