مسئلہ فلسطین اور کشمیر کا حل امت کی گردن پر قرض ہے،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، صدر مجلسِ قائمہ سیاسی انتخابی قومی امور کمیٹی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین اور کشمیر کا حل امت کی گردن پر قرض ہے،اسلامی ممالک کے سربراہان اگر غزہ فلسطین کی موجودہ صورت حال میں بھی اگر مطلوبہ اور مضبوط اقدام نہیں کرتے تو یہ بڑا المیہ ہوگا۔

لیاقت بلوچ نے منصورہ لاہور میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا، کراچی،مردان، راولپنڈی اور کندھ کوٹ کے سے عوامی وفد اور سیاسی رہنماؤں سے ملاقات میں کہا کہ مسئلہ فلسطین اور کشمیر کا حل امت کی گردن پر قرض ہے۔عالم اسلام کی قیادت جس قدر تاخیر کرے گی حالات گھمبیر اور جارح ناجائز قابض قوتیں اپنی گرفت مضبوط کریں گی،اِن اسلام و مسلم دشمن قوتوں کے جارحانہ عزائم کو آگے بڑھنے سے روکنا ہے ،مسلمانوں کے دیگر مقدس مقامات اور اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل مسلم ممالک زیادہ خطرات سے دوچار ہونگے ، اسلامی ممالک کے سربراہان اگر غزہ فلسطین کی موجودہ صورت حال میں بھی اگر مطلوبہ اور مضبوط اقدام نہیں کرتے تو یہ بڑا المیہ ہوگا،اس جرم کو قدرت اور مسلم عوام معاف نہیں کریں گے،19نومبر کو لاہور میں عظیم الشان غزہ مارچ پاکستانی ملت کا غزہ فلسطین کے مظلوم عوام کیساتھ زبردست اور تاریخی اظہار یکجہتی ہوگا

لیاقت بلوچ نے عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام سے اقتصادی اور سلامتی سے متعلق بحرانوں سے نجات ملے گی. صرف انتخابات کی مشق کرلینے سے نہیں، بلکہ صاف، شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات سے ہی عوام کا اعتماد بحال ہوگا،بیرونِ ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے اور بااعتماد انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے،جماعتِ اسلامی 08 فروری 2024 انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی. جماعت اسلامی کا اسلامی، فلاحی، عوامی، انقلابی منشور کا اعلان ہوچکا. ترازو نشان جماعت اسلامی کا انتخابی نشان ہے،جماعتِ اسلامی کے کارکنان، خواتین اور نوجوان پورے ملک میں ایک کروڑ گھروں پر دستک دیں گے، ووٹرز کے سامنے ماضی کے حکمرانوں کی ناکامیوں کی تاریخ رکھتے ہوئے انہیں جماعت اسلامی کی اہلیت و صلاحیت پر قائل کریں گے۔

لیاقت بلوچ نے پختون جرگہ کے قائدین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کی مضبوطی خطہ کی بڑی ضرورت ہے،امریکہ، بھارت اور اسرائیل سٹریٹیجک بنیادوں پر پاکستان اور افغانستان کو الجھائے رکھنا چاہتے ہیں ،حکومتِ پاکستان نے افغان مہاجر مہمانوں کی بے دخلی کا فیصلہ یکطرفہ اور ردعمل کے نتیجے میں عجلت پر مبنی فیصلہ ہے. افغانوں کے ساتھ عیرانسانی برتاؤ نقصان دہ نتائج کاسبب بنے۔