مری میں ہی نہیں حکومتی رٹ ملک کی کسی گلی میں نظر نہیں آتی۔سراج الحق


بہاولپور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مہنگائی، بے روزگاری ، کرپشن اور نااہل حکمران دہائیوں سے ملک کے لیے ناسور بن چکے۔ صرف مری ہی نہیں حکومتی رٹ ملک کی کسی گلی میں بھی نظر نہیں آتی۔ حکومت ہر سانحہ پر تحقیقات کے اعلان کے بعد اگلے حادثے کا انتظار کرتی ہے۔ بیرونی طاقتیں آئی ایم ایف کے ذریعے ملک کو اپنی چھائونی بنانا چاہتی ہیں۔

ورکرز کنونشن حاصل پور ، بلدیاتی کنونشن شاہی محل مارکی بہاولپور اور لال سہانرا میں معززین شہر سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ  ساڑھے تین برسوں میں ملک کے ایک شعبے میں نہیں بلکہ تمام تنزلی کا شکار ہیں۔ بدقسمتی سے حکمرانوں کو بڑے حادثات اور سانحات بھی جگانے میں ناکام رہے۔ نااہلی اور نالائقی کو تقریروں اور پریس کانفرنسوں سے نہیں چھپایا جا سکتا۔ جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے کارکنان کو سلام پیش کرتا ہوں جنھوں نے سب سے پہلے مری میں ریلیف کا کام شروع کر کے ہزاروں لوگوں کو بڑی آزمائش سے بچایا۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد نظام کی تبدیلی کے لیے ہے۔ ملک میں ایسا نظام چاہتے ہیں جہاں معیشت سود سے پاک ہو، تعلیم کا یکساں نظام رائج ہو، امیر اور غریب کو میرٹ پر انصاف ملے اور عدالتی فیصلے اللہ اور اس کے رسولۖ کے بتائے اصولوں کے مطابق ہوں۔نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ مایوسی کی بجائے آئندہ انتخابات میں جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے اپنے جدوجہد کا آغاز کریں۔ جماعت اسلامی واحد پارٹی ہے جو ملک کو موجودہ صورت حال سے نکالنے کا مکمل منصوبہ اور اہلیت رکھتی ہے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ضلع بہاولپور کے تنظیمی دورہ کے دوسرے روز ورکرز کنونشن حاصل پور ، بلدیاتی کنونشن شاہی محل مارکی بہاولپور اور لال سہانرا میں معززین شہر سے گفتگو کی ۔

اس موقع پر امیر جماعت اسلامی پنجا ب جنوبی رائو محمد ظفر، امیر ضلع بہاولپور سید ذیشان اختر، جنرل سیکرٹری ضلع بہاولپور عرفان انجم و دیگر بھی موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ صرف مری ہی نہیں بلکہ حکومتی رٹ ملک کی کسی گلی میں بھی نظر نہیں آتی۔ حکومت ہر سانحہ پر تحقیقات کے اعلان کے بعد اگلے حادثے کا انتظار کرتی ہے۔ گزشتہ واقعات کی تحقیقات کے اعلانات کے بعد آج تک کوئی عملی قدم سامنے نہیں آیا۔ اگر مری میں حکومتی اداروں کا کنٹرول ہوتا تو ایک کمرے کا کرایہ پچاس ہزار روپے تک نہ پہنچتا اور بڑی تعداد میں لوگ رات بھر اپنی گاڑیوں میں رہنے پر مجبور نہ ہوتے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں عوام کی پریشانیوں اور تکلیفوں کا ناجائز فائدہ اٹھایا جاتا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔

انھوں نے کہا کہ اگر ہوٹل مافیا سے کوئی پوچھنے والا ہوتا تو مری شہر میں عوام کے ساتھ ایسا ظلم نہ ہوتا۔ کرونا وبا کے دوران میڈیکل سے وابستہ کمپنیوں نے بھی من چاہے ریٹ وصول کیے اور مصنوعی طور پر شارٹیج پیدا کر کے مشکل وقت میں عوام کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔ جب تک مافیاز کو کنٹرول کرنے کی بجائے ان کی سرپرستی جاری رکھی جائے گی حالات تبدیل نہیں ہوں گے۔

سراج الحق نے کہا کہ سابقہ اور موجودہ حکومت نے مل کر ہماری قوم کے ہاتھوںمیں سود اور قرض کی ہتھکڑیاں ڈالیں۔ سودی نظام پر پی پی، مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کا مکمل اتفاق ہے۔ حکمران کہتے ہیں کہ یہی ہمارا بہترین نظام ہے جب کہ آئین کا آرٹیکل 38ریاست کو سودی نظام سے منع کرتا ہے۔ وفاقی شرعی عدالت نے بھی سودی نظام کے خلاف فیصلہ دیا۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی فیصلہ دیا کہ ملک میں سودی نظام نہیں چل سکتا۔ آج ملک پر سودی نظام کا منحوس سایہ مسلط ہے۔ اللہ کی مدد و نصرت سے ملک میں ایک دن کا بھی اقتدار ملا، تو پہلا فیصلہ سودی نظام کے خاتمہ کا ہو گا۔پی پی اور مسلم لیگ ن نے اپنے دور اقتدار میں ملکی قرضہ31ہزار ارب تک پہنچایا جب کہ پی ٹی آئی کی تبدیلی آئی تو قرضہ پچاس ہزار ارب تک پہنچ گیا۔ ایسی معیشت کے مقابلے میں جماعت اسلامی زکوٰة و عشر اور صدقات کا نظام لائے گی۔ ملک میں عام آدمی 45اقسام کا ٹیکس دیتا ہے اور ملک کا بڑے سے بڑا جاگیردار بھی وہی ٹیکس دیتا ہے۔ جاپان، کوریااور دیگر ممالک سودی نظام چھوڑ رہے ہیں۔جب میں کے پی میں فنانس منسٹر رہا تو خیبر بنک سے سودی نظام کا خاتمہ کیا۔ میری دو سال کی وزارت میں 26ہزار افراد نے سودی کاروبار چھوڑ کر اسلامی بنک کاری شروع کر دی۔ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اگر وہ سودی نظام کے خلاف ہیں تو جماعت اسلامی کی جدوجہد کا ساتھ دیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ پاکستان کی 75سالہ تاریخ میں عدل و انصاف نہیں ہے۔ تعلیمی ادارے غریب کے بچے کو سکول میں داخلہ تک نہیں دیتے۔ انھیں ایسے سکول میں داخلہ ملتا ہے جہاں لائٹ، پنکھا ، واش روم اور استاد کے بیٹھنے کے لیے کرسی تک دستیاب نہیں ہوتی۔ اس طبقاتی تعلیمی نظام نے امیر اور غریب کی بنیاد پر قوم کو تقسیم کر دیا ہے۔ یہ ایسا نظام تعلیم ہے جس نے پاکستان کو ایک قوم نہیں بننے دیا۔ مدرسہ کے طالب علموں کو 16سال یہ پڑھایا جاتا ہے کہ آپ کا تعلق فلاں مسلک سے ہے۔ دوسرے مسلک کے لوگ جہنم میں جائیں گے۔ ایسا طالب علم جب معاشرہ میں آئے گا اور ایک مسجد بھی تعمیر کرے گا تو مسلک کی بنیاد پر کرے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایک ڈاکٹر جسمانی علاج کے ساتھ روحانی علاج بھی کرے۔ انجینئر سڑک، بلڈنگز بھی بنائے لیکن قوموں کی تعمیر بھی کرے۔ ایسا استاد چاہتے ہیں جو رسولۖ کی محبت بھی سکھائے اور مریخ اور چاند پر جانے کے لیے راستے بھی بتائے۔ جماعت اسلامی ایسا نظام تعلیم چاہتی ہے جو دنیا و آخرت کی کامیابی بنے۔ اللہ تعالیٰ نے جماعت اسلامی کو موقع دیا تو ملک کو ایک امت، ایک قوم بنائیں گے۔ ملک میں یکساں نصاب تعلیم رائج کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ غریب کا بچہ ایوان میں نہیں جا سکتا۔عام آدمی کے لیے ایوانوں اور سیاست کے دروازے بند ہیں۔ ملک کی تمام بڑی سیاسی پارٹیوں میں جمہوریت موجود نہیں۔ ملک میں اس وقت سیاست نہیں منافقت جار ی ہے۔ جمہوریت صرف جماعت اسلامی میں موجود ہے۔ ہم چاہتے ہیں منافقت کی سیاست سے ملک کو نجات دلائیں۔ غریب کا بچہ اسمبلی جائے گا تو عام آدمی کے لیے پالیسی بنائے گا۔ نام نہاد تینوں بڑی پارٹیاں اور اشرافیہ کو عام آدمی کے مسائل اور دکھوں کا کچھ علم نہیں۔ حکمران اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ اب ان شہزادیوں، خانزادوں کو مزید ووٹ اور سپورٹ کرنے کی بجائے ایک ووٹ اپنے آپ کو دے دیں۔ ملک میں غربت ناچ رہی ہے، عوام کے چہروں پر مایوسی ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری اور کرپشن نے عام آدمی کا جینا محال کر دیا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ قوم آزمائے ہوئے لوگوں کو مسترد اور جماعت اسلامی جو اس وقت بہترین آپشن ہے اس کا ساتھ دے۔