نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ کے سلسلے میں مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کی پکڑ دھکڑ


سری نگر: بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کے سلسلے میں مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کی  پکڑ دھکڑ کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔  26جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر تقریبات کے انعقاد کے لیے سیکوروٹی سخت کر دی گئی ہے۔26جنوری کی آمد کے سلسلہ میں لالچوک سرینگر اور جموں کشمیر کے دیگر علاقوں میں  بھارتی فورسز اہلکار گاڑیوں کو روک کر تلاشی لے رہے  ہیں  جبکہ راہگیروں کے شناختی کارڈ بھی چیک اور ان کی تلاشی  لی جارہی ہے ۔

اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے  چیئرمین پیر عبدالصمد انقلابی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کشمیری عوام 21 جنوری اور26 جنوری کو بھارت کے خلاف احتجاجی ہڑتال کریں۔  انہوں نے کہا کہ  21 جنوری 1990 کو گاوکدل  سانحہ پیش آیا جس میں بھارتی  فورسز کی فائرنگ سے 52 عام شہری مارے گئے۔ 21 جنوری اور 26 جنوری 2022 کو مکمل ہڑتال کی جائے چیئرمین نے گا کدل سرینگر اور دیگر سانحات کی 32 ویں برسی پر عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے گذشتہ 32 برسوں سے جموں کشمیر ک لوگوں کے خلاف اور جموں کشمیر میں ہونے والے متعدد سانحات پر روا رکھی گئی بے حسی کو تکلیف دہ اور بدقسمتی سے تعبیر کیا ہے  انہوں نے سانحہ گاکدل ، حول ، زکورہ ، سوپور ، ہندواڑہ ، کپواڑہ ، بجبہاڈہ ، حیدر پورہ ، لاپورہ ، رنگریٹ اور مژ ھل  فرضی انکانٹر کے دوران مارے گئے افراد کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

چیئرمین نے کہا ہے کہ باز پرس اور احتساب سے بالا تر فورسز کو دیئے گئے بے انتہااختیارات اور کالے قوانین کے تحت جموں کشمیر میں زیر حراست گمشدہ افراد کی بازیابی، بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کیخلاف پر امن مظاہروں اور احتجاج کے دوران یا پھر کریک ڈاون اور تلاشیوں کی کارروائیوں کے دوران 1لاکھ سے زیادہ نہتے شہریوں کو گولیوں اور پیلٹ گنوں سے ہلاک کیا گیا۔ چیئرمین نے کہا ہے کہ نہتے شہریوں کو ماورائے عدالت مارا گیا اور ملوث افراد کیخلاف نہ تو باقاعدہ مقدمہ دائر کیا گیا اور نہ ہی انہیں عدالت اور انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرکے انہیں سزا دی گئی البتہ عوامی غم و غصے کو دور کرنے کیلئے فوری طور پرانکوائریز کمیٹی بنانے کے محض اعلانات کئے گئے۔ چیئرمین نے کہا ہے کہ شہریوں کے مارے جانے کے ان سانحات کے متعدد واقعات ،جن میں گا کدل ، حول ، زکورہ، سوپور ، ہندوارہ ، کپواڑہ، بجبہاڑہ، حیدر پورہ ، رنگریٹ ، لاپورہ ، کنن پوشہ پورہ، وندہامہ اور چھٹی سنگھ پورہ وغیرہ شامل ہیں ، مرتکبین کونہ تو کبھی گرفتار کیا گیا اور نہ ہی ا نہیں عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا گیا۔

انہوں  نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری سے انسانی حقوق کی ان سنگین پامالیوں کا سنجیدہ نوٹس لینے کی اپیل کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ان قتل عام کے واقعات میں معصوم متاثرین اور ان کے اہل خانہ کو انصاف فراہم کیا جانا چاہئے اور ان سنگین جرائم کے مرتکب افراد کو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کرکے انہیں قرار واقعی سزا دینی چاہئے۔ چیئرمین نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں ظلم وجبر اور تشدد پر مبنی پالیسیوں کے نتیجے میں صورتحال بدستور ابتر ہوتی جارہی ہے جبکہ عالمی برادری یہاں کی سنگین صورتحال کو کسی اور نقطہ نظر سے دیکھ رہی ہے جو حد درجہ افسوسناک اور تکلیف دہ ہے۔