کشمیر کے لوگوں کی آواز اٹھاتی ہوں تو بھارتی حکومت مجھ سے ڈرتی ہے، محبوبہ مفتی


سری نگر: مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ اگر جموں و کشمیر کے لوگ ابھی بھی نہیں جاگے تو کشمیر میں ایسے حالات بنائے جائیں گے کہ کشمیری  نوجوانوں کے لیے پاوں دھرنے کے لئے بھی زمین نہیں بچے گی۔

بھارتی حکومت نے میری پارٹی کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئے ہیں ۔ میں  جب جموں و کشمیر کے لوگوں کی آواز اٹھاتی ہوں تو بھارتی حکومت  مجھ سے ڈرتی ہے۔میری پارٹی سے ڈرتے ہیں، جو ہم دفعہ370 کی بات کرتے ہیں اس سے ڈرتے ہیں۔پی ڈی پی کے بانی اور ان کے والد مرحوم مفتی محمد سعید کی چھٹی برسی کے موقع پر جنوبی کشمیر کے قصبہ بجبہاڑہ میں میڈیاکے ساتھ بات چیت میں انہوں نے کہا کہ  جموں و کشمیر کے لوگ، چاہئے وہ جموں کے ڈوگرہ ہوں ، گجر ہوں یا کشمیری ہوں، آج بھی نہیں جاگے تو ایک وقت آئے گا جب ایسے حالات بنائے جائیں گے کہ یہاں کے لوگوں خاص کر نوجوانوں کو پاوں دھرنے کے لئے بھی زمین نہیں بچے گی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان کا مقابلہ کرتے رہیں گے جس طرح باہر کے لوگوں نے ان کا مقابلہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اپنے حقوق کے حصول کے لئے ہمیں ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا ہمیں ہمت نہیں ہارنی ہے۔دریں اثنا محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں اپنے والد مفتی محمد سعید کی وفات کی چھٹی برسی پر پارٹی کارکنوں کو بیج بہاڑہ میں ان کی قبر پر فاتحہ خوانی کیلئے جانے کی اجازت نہ دینے پر حکام پر کڑی تنقید کی ہے۔

محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوںنے انکے والد کو برسی پر یا د کیا۔ انہوں نے لکھا کہ بھارتی پولیس نے پی ڈی پی کارکنوں کو میرے والد کی قبر پر جانے سے روک دیا ۔ انہوں نے لکھا کہ کسی رہنما کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ایک سادہ سے عمل کو بھی غیر قانونی اور مجرمانہ قرار دینا انتظامیہ کی بے حسی اور عدم برداشت کو ظاہر کرتا ہے۔