سری نگر(کے پی آئی) بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کے موقع پر26 جنوری کو کشمیری عوام یوم سیاہ منائیں گئے اس روز بھارت کے خلاف مکمل ہڑتال کی جائے گی ۔26
جنوری کو یوم سیاہ اور ہڑتال کی اپیل مقبوضہ کشمیر کی مختلف حریت پسند جماعتوں نے دی ہے ۔
اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے چیئرمین پیر عبدالصمد انقلابی نے ایک بیان میں26 جنوری 2022 کو مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال اور یوم سیاہ منانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کے مختلف دارلحکومتوں میں بسنے والے کشمیری بھارتی سفارت خانوں کے سامنے اپنا احتجاج درج کریں۔
پیر عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے لال چوک سرینگر بھارتی پارلیمنٹ اور اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں جموں کشمیر کے لوگوں کو وعدہ دیا کہ وہ اپنا مستقبل کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
چیئرمین نے مملکت خداداد پاکستان کے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا۔ چیئرمین نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 5 جنوری 2022، کو جموں کشمیر کے لوگوں کو حق خود ارادیت یعنی استصواب رائے کے دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے اس وعدے کو 73 سال مکمل ہو گئے کہ تنازعہ جموں کشمیر آزادانہ و منصفانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقے سے ابھی تک حل نہ ہوا۔
انہوں نے کہا ہے کہ 5 جنوری 1949 کو اپنی قرارداد کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جموں کشمیر کے لوگوں کو اپنا حق حق خود ارادیت یعنی استصواب رائے کے ناقابل تنسیخ حق کے حصول کی حمایت کی تائید و توثیق کی تھی۔
چیئرمین نے کہا ہے کہ حق خود ارادیت یعنی استصواب رائے بنیادی انسانی حقوق میں سے ایک ہے جو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے منشور سمیت تمام بڑے انسانی حقوق کی تنظیموں اور انسانی حقوق کے قاعدوں اور قوانین میں درج ہے۔
چیئرمین نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت اس بنیادی انسانی حق کا انکار اور جموں کشمیر کے لوگوں کی محکومی، مظلومی، مجبوری اور انسانی عظمت و قار کو تسلیم نہ کرنے کے مترادف ہے۔
چیئرمین نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت اور ریاستی انتظامیہ کی طرف سے جموں کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و جبر اور استبداد کی وجہ سے جموں کشمیر کے لوگوں کو یہ حق تاحال نہیں مل سکا۔ چیئرمین نے کہا ہے کہ گزشتہ سات دہائیوں سے زائد جموں کشمیر کے لوگوں کی تین نسلوں نے اپنی منصفانہ جدوجہد آزادی برائے اسلام کے لئے عظیم اور بے مثال قربانیاں دی ہیں۔
چیئرمین نے کہا ہیکہ جموں کشمیر ایک ایک بہت بڑا اور خوبصورت جیل خانہ ہے جہاں پر انسانی حقوق اور عظمت و وقار کی روزانہ کی بنیاد پر خلاف ورزیوں کا سلسلہ ساری و جاری ہے۔ چیئرمین نے کہا ہے کہ بھارت نے اقوام متحدہ کے منشور چوتھے جینیوا کنونشن سمیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے 5 اگست 2019 کے غیرقانونی اور یک طرفہ اقدامات کے بعد غیر قانونی طور پرجموں کشمیر میں زمین چھیننے غیر ملکی، غیر ریاستی باشندوں اور باہر سے لائے لوگوں کی آبادکاری کے ذریعے، بھارتی فوجی تسلط کو مزید مستحکم بنانے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے۔
چیئرمین نے کہا ہے کہ 5 اگست 2019 سے بھارتی سکورٹی فورسز نے جعلی مقابلوں، نام نہاد چھاپوں اور تلاشی کی کارروائیوں میں تیزی لائی جس کے نتیجے میں ہزاروں کشمری شہید ہو چکے ہیں۔
چیئرمین نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں ضمانت کردہ حق خود ارادیت یعنی استصواب رائے کے ناقابل تنسیخ حق کے لئے جموں کشمیر کے لوگوں کی مزاحمتی جدوجہد آزادی برائے اسلام بھارتی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں مزید طاقتور اور توانائی ہوگی۔
چیئرمین نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی ذرائع ابلاغ سمیت عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ جموں کشمیر میں بد سے بدترین ہوتی ہوئی صورتحال کا فوری سنجیدہ نوٹس لیں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور قتل انسانیت کے خلاف بہیمانہ جرائم کے ارتکاب پر بھارت کو کٹہرے میں کھڑا کریں۔