سی پیک کے مغربی روٹ سے پسماندہ علاقوں میں ترقی ہوگی،عمران خان


اسلام آباد (صباح نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سی پیک کے مغربی روٹ سے پسماندہ علاقوں میں ترقی ہوگی،بدعنوانی کے خاتمے کا فائدہ پوری قوم کو ہوگا، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، جتنے پیسے پچھلوں نے خرچ کئے تھے اتنے پیسوں میں ہم نے دوگنی سڑکیں بنادی ہیں۔ 2013کے مقابلہ میں آج سستی سڑکیں بن رہی ہیں اس کا مطلب کسی کی جیب میں بہت زیادہ پیسہ جارہا تھا، کم ازکم ایک ہزارارب روپیہ لوگوں کی جیبوں میں گیا۔

ان خیالات کااظہار وزیر اعظم عمران خان نے ہکلہ-ڈیراہ اسماعیل خان موٹروے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اگر میں اپنی تین وزارتوں کو دیکھوں کہ جنہوں نے سب سے اچھی کارکردگی دکھائی تو مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ این ایچ اے اور مرادسعید کی وزارت نے زبردست کارکردگی دکھائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک ہماری جتنی ترقی ہوئی ہے وہ خاص طور پر پنجاب میں لاہور اور پھر جی ٹی روڈ راولپنڈی سے لاہور اور پھر کراچی تک ہوئی ہے اوراسے سی پیک کا مشرقی روٹ کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک طویل المدتی منصوبہ بندی سے بنتے ہیں، اگر آج چین نے کامیابی حاصل کی ہے تو یاد رکھیں انہوں نے 30سال کا آگے پلان بنایا ہوا ہے، جب آپ کا30سال کا پلان بن جاتا ہے تووہ آپ کا روڈمیپ بن جاتا ہے اور جب آپ اس منصوبے کے مطابق چلتے ہیں تو پھر آپ پلان کرتے ہیں کہ پورے ملک کو ہم نے کیسے ترقی دینی ہے،اگر ہم طویل المدتی منصوبہ بندی نہیں کرتے تو پھر تھوڑے سے علاقے بہت ترقی کرجاتے ہیں اور باقی ملک پیچھے رہ جاتاہے، اور پھر تھوڑے سے لوگ بڑے امیر ہوجاتے ہیں اور باقی غریب ہو جاتے ہیں۔ یہ صرف ہمارا ہی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ساری ترقی پذیر دنیا کا مسئلہ بنا ہوا ہے، کبھی بھی کوئی ملک اس طرح ترقی نہیں کرسکتا۔ 60کی دہائی میں ہماری زبردست پلاننگ کمیشن تھی اورہماری طویل المدتی منصوبہ بندی تھی، آج بھی دیکھ لیں60کی دہائی میں پاکستان کے بڑے،بڑے منصوبے بنے ہیں اس کے بعد کبھی اس طرح کی منصوبہ بندی نہیں ہوئی جس منصوبہ کاآج ہم افتتاح کررہے ہیں یہ اس علاقہ کو کنیکٹ کررہا ہے جو پیچھے رہ گیا ہے۔آنے والے دنوں میں سی پیک کے مغربی روٹ کے بہت فائدے ہوں گے جس کا پہلا فیز آج مکمل کیا گیا ہے۔ سات گھنٹے سے سفر تین گھنٹے رہ جائے گا تو اس کے اپنے بہت سے فائدے ہوں گے، معاشی ترقی بھی ہو گی اور لوگوں کو دورجانے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کی صحت کا خیال رکھے، ان کے بچوں کی تعلیم ہو اور ان کو انصاف ملے۔کرپشن ختم کرکے مرادسعید نے این ایچ اے کا ریونیو دوگنا کردیا، مراد سعید نے  جو اعدادوشمار دیئے ہیں یہ اخباروں میں چھپوائیں اور لوگوں کو بار ، بار بتائیں کہ کیسے ہوسکتا ہے کہ2013میں2021کے مقابلہ میں سڑکیں مہنگی بن رہی ہوں اور پھر کتنا پیسہ بنا ہے یہ بھی لوگوں کو پتا چلنا چاہئے، کم ازکم ایک ہزارارب روپیہ لوگوں کی جیبوں میں گیا ہے، ایک مقروض ملک کم ازکم ایک ہزارارب روپیہ لوگوں کی جیبوں میں ڈال رہا تھا، اس سے بڑا ظلم کیا ہوسکتا ہے کہ ایک طرف ہم اتنے قرضے لے رہے تھے اور دوسری طرف اتنی مہنگی سڑکیں بنارہے تھے کیونکہ انہوں نے پیسے بنانے تھے۔

انہوں نے جس طرح کام کیا ہم نے سوچا بھی کہ نیب کو دیں لیکن انہوں نے کام ایسا کیا کہ اگر ہم عدالت میں جائیں گے تو وہ کہیں گے کہ ہم نے سارے پراسیس پورے کئے ہیں، انہوں نے طریقے کئے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جو ترقی ہوتی ہے وہ انکلوژو ہوتی ہے اور پوری قوم ترقی کرتی ہے، ایک طبقہ ترقی نہیں کرتا۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ ہم ترقی کا ایسا پراسیس بنائیں کہ کوئی پیچھے نہ رہ جائے، کوئی صوبہ، کوئی علاقہ اور لوگ پیچھے نہ رہ جائیں۔ میں بار، بار لوگوں کو سمجھاتا ہوں کہ مدینہ کی ریاست دنیا کی تاریخ کا سب سے کامیاب ماڈل تھا، یہ تاریخ کاحصہ ہے جونبیۖ نے622عیسوی میں شروع کیا اور10سال جاری رہا وہ دنیا کی تاریخ کا سب سے کامیاب ماڈل ہے، وہ ریاست ایلیٹ کے لئے نہیں بنی تھی بلکہ اس نے عوام کو اوپر اٹھایا تھا اوراس میں معاشی اورعدالتی انصاف تھا اوراس میں میرٹ تھی۔ پاکستان کا مستقبل بہت روشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ صرف ہیلتھ کارڈ نہیں پورا ہیلتھ سسٹم ہے۔ لوگوں کے پاس ہیلتھ کارڈ ہوگا تو پرائیویٹ ہسپتال بنیں گے۔ مارچ تک پنجاب کے ہر خاندان کے پاس10لاکھ کے ہیلتھ انشورنس ہوگی۔انہوں نے کہا ہے کہ مدینہ کی ریاست دنیا کی تاریخ کا سب سے کامیاب ماڈل تھا۔ مدینہ کی ریاست میں ایلیٹ کلاس کونہیں عوام کو اوپر اٹھایا گیا۔ مدینہ کی ریاست میں میرٹ اور انصاف کا بول بالا تھا۔