اسلام آباد(صباح نیوز)انٹرنیشنل لٹریسی ڈے کے موقع پر ایس او ایس فاؤنڈیشن کے زیراہتمام اسلام آباد میں آگاہی واک کا انعقاد کیا گیا. واک میں مختلف سکولز اور پس منظر سے تعلق رکھنے والے بچے، اساتذہ کرام، ماہرین تعلیم، سوشل ورکرز اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی.
واک کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر پروگرامز عبدالسلام نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کا نصف سے زیادہ حصہ بچوں اور نوجوانوں پر مشتمل ہے، لیکن بدقسمتی سے 2 کروڑ 80 لاکھ بچے اور نوجوان بنیادی تعلیم سے محروم ہے. جوکہ سیکنڈری سکول جانے کے عمر کے بچوں کا چالیس فیصد ہے. یہ تعداد دنیا کے کء ممالک کی کل آبادی سے بھی زیادہ ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ ایس او ایس فاؤنڈیشن سمیت بہت سارے نجی ادارے اس سلسلے میں خدمات سر انجام دے رہی ہیں، لیکن جب تک تعلیم حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہوگی، نجی ادارے اس مسئلے سے مکمل طور پر نبردآزما نہیں ہوسکتے. انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی جائے، اور ناخواندگی کے خلاف جنگی بنیادوں پر کام کیا جائے. کیونکہ ملک کی معاشی، سیاسی یہاں تک کہ دفاعی استحکام بھی تعلیم یافتہ اور ہنرمند نئی نسل کے ذریعے سے ہی ممکن ہے. ڈائریکٹر نیشنل یونیورسٹی فار سیکیورٹی سائنسز ڈاکٹر خالد عظیم نے کہا کہ تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے، کہ بچوں کے لئے بہتر تعلیم و تربیت کے مواقع پیدا کریں.
انہوں نے مزید کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بچے آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور روبوٹک ٹیکنالوجی پر کام کررہے ہیں جبکہ ہمارے بچوں کی ایک بڑی تعداد بنیادی تعلیم سے بھی محروم ہے. اگر یہی صورتحال رہی تو پاکستان کسی بھی شعبے میں اقوام عالم کی صف میں کھڑے رہنے کی صلاحیت سے محروم ہو جائے گا. ماہر تعلیم انیلہ جنید نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 25-A ہر بچے کو مفت بنیادی تعلیم کا حق دیتا ہے، لیکن بدقسمتی سے تعلیم حکومتی ترجیحات میں شامل نہیں، جس کا ثبوت تعلیم کے لئے خطے کے ممالک کے مقابلے ہمارا کم تعلیمی بجٹ ہے. انہوں نے مطالبہ کیا کہ تعلیم کا بجٹ کم از کم جی ڈی پی کا 5 فیصد کردیا جائے، تاکہ ہم ایس ڈی جیز میں کیاگیا اپنا وعدہ پورا کرکے 2030 تک پاکستان کو 100 فیصد خواندہ بنا سکیں. واک کے شرکا سے سوشل ورکر نعمان شاکر، پروفیسر علی خان، ماہرین تعلیم ڈاکٹر احسن حامد، سعدیہ عامر اور گل فاطمہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا.