بلوچستان کی ترقی کے لئے این ایف سی ایوار ڈ پر نظر ثانی ضروری ہے ،ثنا درانی


کوئٹہ (صباح نیوز)پاکستان بزنس فورم بلوچستان ریجن کی وائس چیئرپرسن ثنا درانی نے کہا ہے کہ صوبے کو نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی ایوارڈ کے حصے کے طور پر ملنے والے وسائل صوبے کی ترقی میں معاونت اور اسے بلندیوں تک پہنچانے کے لئے  ناکافی ہیں۔

تاجر برادری سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کی پسماندگی کا اعتراف کیا ہے لیکن مسائل کو موثر طریقے سے حل کرنے اور لوگوں کو غربت سے نکالنے میں ناکام رہی، بلوچستان کی غربت اور پسماندگی کی بڑی وجہ فنڈز کی کمی اور این ایف سی ایوارڈ میں خاطر خواہ حصہ نہ ہونا ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ بلوچستان پاکستان کا نصف حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آدھے پاکستان کوسکیورٹی فراہم کرتے ہیں جو ایک بہت بڑا چیلنج ہے، اور صوبہ اپنے 40 فیصد وسائل امن و امان کو برقرار رکھنے پر خرچ کرتا ہے، ان حقائق کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور یہ سنجیدہ توجہ اور حل کے متقاضی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سرکاری نوکریاں کم ہیں اور صنعتیں نہیں، اگر لوگ بے روزگار رہے تو وہ ریاست دشمن عناصر کے پروپیگنڈے کا شکار ہو سکتے ہیں۔

پی بی ایف کی عہدیدار ثنا درانی نے کہا کہ صوبائی حکومت کو اپنے فنڈز پیدا کرنے کا منصوبہ بھی وضع کرنا چاہیے تاکہ مختلف طریقوں سے صوبائی ٹیکسوں کو لاگو کیا جا سکے، اسی طرح ورلڈ بینک کو اقتصادی بنیادوں پر مختلف منصوبوں میں شامل کیا جائے۔ اسی طرح بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ کو چاہیے کہ وہ پاک فوج کے تعاون سے ون ونڈو سہولت کے ساتھ سرمایہ کاروں کے لیے ایک جامع ماڈل کا آغاز کرے۔ بلوچستان میں معدنی وسائل کے وسیع مواقع موجود ہیں کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ میں بھی ایک پوٹینشل ہے جسے BBOIT کے ذریعے پرکشش کاروبار اور سرمایہ کاری کے منصوبے سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔