جلد دس لاکھ لوگوں کو کوئٹہ سے اسلام آباد لے کر جائیں گے،مولانا ہدایت الرحمن


کراچی (صباح نیوز)”حق دو گوادر کو ”تحریک کے رہنما مولانا ہدایت الرحمن نے بلوچستان کو حق دو تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلد دس لاکھ لوگوں کو کوئٹہ سے اسلام آباد لے کر جائیں گے۔ریاستی اداروں کو سوچنا چاہیے کہ جو لوگ انتخابات میں حصہ لیتے تھے وہ اب پہاڑوں پر کیوں چلے گئے۔ ہمارے خلاف پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ ہم سی پیک کے خلاف ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سی پیک کا وجود بلوچستان میں ہے ہی نہیں۔

بلوچستان کی تباہی میں جاگیر دار اور سردار برابر کے شریک ہیں، جو لوگ آج باپ میں ہیں اس سے قبل یہی لوگ پیپلزپارٹی اور اس سے پہلے مسلم لیگ ن میں تھے۔ہم نے گوادر میں دھرنا دیا لیکن بدقسمتی سے اس دوران کترینہ کیف کی شادی ہوئی جس کی وجہ سے ہمیں کوریج نہیں ملی۔وہ منگل کو کراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے ۔

مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کو صوبہ نہیں کالونی سمجھا جاتا ہے، ہمیں تیسرے درجے کا شہری قرار دیا جاتا ہے، اگر بلوچ عوام کو کلبھوشن یادیو جتنی عزت بھی دی جائے تو مسائل ہو سکتے ہیں، عدلیہ کے علاوہ کسی فرد اور ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی عدالتیں لگا کر فیصلے کرے، بلوچستان کے وسائل پر پہلا حق بلوچ عوام کا ہے، سوئی کے شہری آج بھی آگ جلانے کے لیے لکڑیاں جلاتے ہیں جبکہ سوئی کے گیس سے سندھ و بلوچستان کے کارخانے جلتے ہیں، ہمارے پاں کے نیچے ریکوڈک کی صورت میں سونا موجود ہے لیکن پاں میں چپل مورتی نہیں، تانبے اور کوئلے کے ذخائر سمیت گوادر پورٹ میں بلوچ عوام کو ان کا حق نہیں دیا جا رہا، ہم وسائل کے لحاظ سے دنیا کے امیر ترین لوگ ہیں لیکن ہم بخار کے علاج کے لیے بھی کراچی آتے ہیں، کیا ہم ترقی کے خلاف ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ناراضگی کا سبب یہ ہے کہ کہ ہمارے وسائل ہمارے اوپر خرچ نہیں ہو رہے، ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ ہمارے وسائل سب سے پہلے ہمارے اوپر خرچ کئے جائیں، ہمارے خلاف پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ ہم سی پیک کے خلاف ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سی پیک کا وجود بلوچستان میں ہے ہی نہیں، پندرہ سو موٹر وے میں بلوچستان میں ایک کلومیٹر سڑک بنی ہے، سی پیک کے تحت اورنج ٹرین اور کارخانے کہیں اور بنے ہیں، کوئی سڑک، ہسپتال، اسکول نہیں بنا، ہاں ایک چیز کا اعتراف کرتا ہوں کہ سی پیک کے تحت ہمیں چیک پوسٹ ملے ہیں، جہاں ہماری تذلیل کی جاتی ہے۔

مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ وزیراعظم نے اعلان کیا کہ ناراض بلوچوں سے بات چیت کی جائے گی، ہم کہتے ہیں کہ سوئٹزرلینڈ میں بیٹھے لوگوں کو چھوڑ کر بلوچستان کے عوام سے بات کی جائے، کون بے وقوف ہوگا جو یہ کہے گا کہ ہمیں سکول، ہسپتال اور ترقی نہیں چاہئے، ہماری بات واضح ہے کہ ہم اپنی ماں، بہن کو گالی برداشت نہیں کریں گے، چیک پوسٹوں پر جاری تذلیل بند کی جائے، ہم سب برداشت کر سکتے ہیں لیکن اپنی ماں، بہن کو گالی برداشت نہیں کریں گے، یہ ہمارا کلچر ہے، ہم ماں، بہن کی عزت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کو سوچنا چاہیے کہ جو لوگ انتخابات میں حصہ لیتے تھے وہ اب پہاڑوں پر کیوں چلے گئے۔اگر میں جماعت اسلامی میں نہیں ہوتا تو میں بھی پہاڑوں پر ہوتا۔اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کے لئے بڑے احتجاج کی تیاری کر رہے ہیں۔ جلد دس لاکھ لوگوں کو کوئٹہ سے اسلام آباد لے کر جائیں گے۔