کوئٹہ(صباح نیوز) امیرجماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ نگران حکومت جراتمندانہ فیصلے کرے اگر ایران سے بجلی خریدی جاسکتی ہے تو انتہائی سستاپٹرول ،ڈیزل کیوں نہیں خریداجاسکتا حکومت ایران سے پٹرول ڈیزل خرید کرعوام کو ریلیف دیں ۔وی وی آئی پی پروٹوکول ختم ،قناعت ،سادگی کی نئی مثالیں قائم کریں ۔بلوچستان بلکہ پورے ملک کیلئے قانونی طریقے سے ایرانی پٹرول ڈیزل کے کاروبارکیلئے آسانی فراہم کیے جائیں چیک پوسٹوں وبارڈرزپر غیر قانونی بھتہ ،غنڈہ ٹیکس جو کہ اہلکاروں کے جیبوں میں جارہے ہیں اس کا فائدہ نہ قوم کو اورنہ ہی قومی خزانے کوہے کو ختم کرکے قانونی طریقے سے ٹیکس لیکر ایران سے پٹرول ڈیزل درآمد کرنے کی اجازت دی جائے ۔
انہوں نے کہاکہ اگر دیانت داری اخلاص ونیک نیتی سے کام کیا جائے تو بلوچستان کے وسائل سے نہ صرف اہل بلوچستان بلکہ پورے ملک کے عوام کو فائدہ پہنچاجایا جاسکتاہے بدقسمتی بدعنوانی اور نااہلی کی وجہ سے بلوچستان کے وسائل بلوچستان پر خرچ نہیں ہورہے جولمحہ فکریہ ہے حکمرانوں میں دیانت داری واخلاص کا فقدان ہے۔ صوبہ میں 65فیصد کرپشن، بجٹ کا 70فیصد غیرترقیاتی کاموں کی نذر ہو جاتا ہے، 83فیصد بچیاں سکول نہیں جاتیں، 30لاکھ بچوں میں سے 20لاکھ تعلیم سے محروم ہیں۔ دیہاتوں اور چھوٹے شہروں میں ڈاکٹرز نہیں، لوگ معمولی امراض کے علاج کے لیے سیکڑوں میل دور کوئٹہ یا کراچی جاتے ہیں۔ نااہل ،بدعنوان ،درآمد شدہ ،غیر ملکی شہریت کے حامل حکمرانوں کا اس ملک سے کوئی لینا دینا نہیں، ان کے بچے اور کاروبار باہر ہیں، یہ صرف یہاں اقتدار کے لیے آجاتے ہیں، ہمارا جینا اور مرنا اس ملک کے ساتھ ہے ۔بلوچستان وسائل سے مالامال ہے، صوبہ گیم چینجر ہے ۔جماعت اسلامی بلوچستان کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔
افغانستان کے ساتھ ہماری 1400کلومیٹر لمبی سرحد ہے بلوچستان میں امن اور خوشحالی کا مطلب پاکستان کی ترقی ہے۔ حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے بلوچستان میں جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ غربت ہے اسٹبلشمنٹ ۔حکمران ومقتدرقوتیں بلوچستان کے عوام کو گلے سے لگاکیں نفرت وتعصب کاخاتمہ کریںبلوچستان کے عوام محب وطن ہیں ان کوخیرات نہیں حق دیا جائے، ایسا صرف اسی وقت ہو گا جب اہل اور ایمان دار قیادت آگے آئے گی۔ آنے والے الیکشن میں ان لوگوں کو موقع ملنا چاہیے جنھوں نے عوام کی اقتدار میں نہ ہوتے ہوئے بھی خدمت کی۔ زلزلہ ہو یا سیلاب جماعت اسلامی بلوچستان میں عوام کے ساتھ تھی، ہم یہاں یتیم بچوں کی کفالت کر رہے ہیں، نوجوانوں کے لیے سکلز سنٹرز قائم کیے ہیں، یہاں کے نام نہاد سیاستدان،اسلام وقوم کے نام پر سیاست کرنے والے اور سردارسب آزمائے جا چکے، سب سیکیورٹی کے حصار میں گھومتے ہیں اور محلات میں مقیم ہیں اور اپنی اولادوں کو حکومت کے لیے تیارکر رہے ہیں، ان کا کوئی احتساب نہیں کرتا، یہ قانون سے بالاتر ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ملک کی عدالتوں میں انصاف نہیں، انصاف کے ترازو کا پلڑا اس کے حق میں جھکتا ہے جو طاقتور ہے، انصاف اور احتساب کا بے لاگ نظام متعارف کرانا ہو گا، قوم ترقی اور امن کے لیے دیانت دار لوگوں کو آگے لائے