اسلام آباد(صباح نیوز)سی پیک کہ 10 سالہ تقریبات کے تحت وزارت منصوبہ بندی اور جمہوریہ چین کے سفارتخانے کے مشترکہ تعاون سے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا باقاعدہ آغاز پیر کو اسلام آباد میں ہو گیا ہے جس کا موضوع چین پاکستان اقتصادی راہداری کی دہائی اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو وژن سے حقیقت تک ہے۔ کانفرنس کا بنیادی مقصد پالیسی سازوں، سکالرز، ماہرین اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنا ہے تاکہ سی پیک اور بی آر آئی کے اقتصادی، سماجی، ماحولیاتی اور جغرافیائی سیاسی اثرات سے متعلق خیالات اور بصیرت کا تبادلہ کیا جا سکے۔ کانفرنس کے پہلے دن پاکستان میں چینی ناظم الامور پانگ چنکسو مہمان خصوصی تھیں۔کانفرنس میں سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی سید ظفر علی شاہ، چیف اکانومسٹ آف پاکستان اور پراجیکٹ ڈائریکٹر سی پیک ڈاکٹر ندیم جاوید، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) ڈاکٹر مختار احمد، پالیسی سازوں اور ماہرین کی ایک بڑی تعداد نے کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ چیف اکانومسٹ آف پاکستان ڈاکٹر ندیم جاوید نے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کانفرنس کا مقصد سی پیک کے سماجی و اقتصادی اثرات اور صنعتوں کی نقل مکانی کے مواقع، علاقائی رابطے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے امکانات، سیکورٹی کے لیے تعاون جیسے موضوعات پر روشنی ڈالی۔کانفرنس کے زبردست فیڈ بیک پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر ندیم جاوید کا کہنا تھا کہ پیپرز کی کال کے جواب میں سی پیک سیکرٹریٹ کو 85 سے زائد قومی اور بین الاقوامی اداروں بشمول یونیورسٹیوں، سرکاری محکموں، پریکٹیشنرز، تھنک ٹینکس اور کاروباری افراد سے 435 توسیعی خلاصے موصول ہوئے ہیں۔ جبکہ 310 خلاصوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا اور کمیٹی نے گذارشات کے لیے 110 خلاصوں کو قبول کیا۔واضح رہے کہ تمام منظور شدہ اور پیش کیے گئے مقالے کانفرنس کی خصوصی خلاصہ کتاب میں شائع کیے جائیں گے۔ سیشن کے پہلے دن کے دوران چار تکنیکی سیشنز منعقد ہوئے جن میں سی پیک کے سماجی و اقتصادی اثرات، گوادر بندرگاہ کے ذریعے علاقائی رابطوں کے امکانات، صنعتی نقل مکانی اور برآمدات کے مواقع اور گرین ٹیکنالوجیز اینڈ ڈویلپمنٹ شامل ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کیلئے گیم چینجر منصوبہ ہے جس کے اثرات پورے خطے پر پڑیں گے جبکہ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا ایم معاشی وینچر ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سالوں میں سی پیک منصوبوں پر کام ہوا ہے، جبکہ سی پیک کے ذریعے بالواسطہ اور بلا واسطہ لاکھوں روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک صرف معاشی روابط کا منصوبہ نہیں بلکہ اسٹرٹیجک شراکت داری کا منصوبہ ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چینی ناظم الامور پینگ چنکسو نے اپنے خطاب میں سی پیک منصوبوں پر عمل درآمد میں مسلسل تعاون پر حکومت بالخصوص وزارت منصوبہ بندی کی تعریف کی۔ سی پیک 10 سالہ دور کے سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے چینی ناظم الامور نے چین اور پاکستان دونوں رہنمائوں کی رہنمائی کے ذریعے حاصل کی گئی شاندار کامیابیوں کی تعریف کی۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سالوں میں توانائی کے شعبے کے بحران کے حل کیلئے اقدامات کئے گئے، جبکہ گوادر میں توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے 7 ہزار سولر پینل تقسیم کئے گئے، لاہور میں اورنج لائن ٹرین اور کراچی موٹروے نے فاصلوں کو کم کیا۔ سی پیک کے تحت صنعتی تعاون کے فروغ کیلئے اقدامات کئے گئے جبکہ زراعت، صنعت، سائنس وٹیکنالوجی، آئی ٹی کے شعبوں میں بھی بھرپور کام ہوا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا اہم جز ہے جس کے ذریعے دونوں ملکوں کے عوام میں رابطہ کاری کو فروغ حاصل ہوا۔ انہوں نے سی پیک کے تحت صنعتی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے خصوصی اقتصادی زون کے قیام جیسے منصوبوں پر بھی روشنی ڈالی جن کا مقصد صنعتی ترقی کو بڑھانا، مقامی کمیونٹیز کو فائدہ پہنچانا اور روزگار کے بے شمار مواقع پیدا کرنا ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے کئی اہم اقدامات کا اعلان کیا جن کا مقصد پاکستان اور چین کے درمیان اعلی تعلیم اور تحقیق کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔ ان اقدامات میں مستقبل میں چینی سکالرشپ اور باوقار چینی اکیڈمی آف سائنسز کے ساتھ تعاون شامل ہے۔کانفرنس منگل کو اختتام پذیر ہوگی جس میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال مہمان خصوصی ہوں گے۔ کانفرنس کے اختتام پر سی پیک منصوبے میں حصہ لینے والی پاکستانی اور چینی کمپنیوں کو سووینئرز سے نوازا جائے گا اور وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے ایک خصوصی سکہ تیار کیا گیا ہے
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments