اسلام آباد(صباح نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے معاہدے کی دستاویزات ایوان میں پیش کرتے ہوئے ان کو قومی اسمبلی کے ریکارڈ کا حصہ بنادیا،حکومتی کوششوں کے نتیجے میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر چودہ ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، زراعت اور تعمیراتی شعبوں پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا ہے،پالیسیوں میں تسلسل برقرار رہا تو دو سال میں مہنگائی 7 فیصد تک کم ہو جائے گی۔ حکومت نے پہلے ہی آئی ایم ایف کے پیشگی اقدامات کو پورا کر دیا ہے۔
اس امر کا اظہار انھوں نے جمعہ کو قومی اسمبلی میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ 8.7 بلین ڈالر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جب کہ 5.3 بلین ڈالر کمرشل بینکوں کے پاس ہیں۔انھوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے تین ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ اور سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے دی گئی مالی امداد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے تمام بیرونی ادائیگیاں بروقت کر دی ہیں۔ہماری کوشش ہو گی کہ اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو مزید بڑھایا جائے۔
وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ زراعت اور تعمیراتی شعبوں پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا ہے، حکومت نے پہلے ہی آئی ایم ایف کے پیشگی اقدامات کو پورا کر دیا ہے اور بجٹ تقریر میں 215 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کے اقدامات کا اعلان کیا گیا تھا۔ ہماری کوشش ہے کہ مہنگائی کو کم کیا جائے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق اگر پالیسیوں میں تسلسل برقرار رہا تو دو سال میں مہنگائی 7 فیصد تک کم ہو جائے گی۔اس موقع پر وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے اسٹینڈ بائی معاہدے سے متعلق دستاویزات بھی ایوان کے سامنے رکھیں۔