اسلام آباد(صباح نیوز)مقبوضہ کشمیر میں2021 کے دوران، 80 بھارتی فوجی آپریشنز کے دوران 163 آزادی پسند شہید کیے گئے، جبکہ جوابی کارروائی میں48 بھارتی فوجی مارے گئے ۔ اس دوران بھارتی فوج کے ہاتھوں 46 عام شہری بھی شہید ہوئے ۔
لیگل فورم فار کشمیر کی سالانہ رپورٹ 2021 کے مطابق جنوری تا دسمبر 2021 کے دوران مقبوضہ کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کی195 کارروائیوں کے دوران130 رہائشی مکانات تباہ کیے گئے ۔ اس دوران مجموعی طور پر257 افرادجان سے گئے۔2021 میں کشمیر کی سول سوسائٹی ارکان، انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔05 اگست 2019 کے بعد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
سراجیوو کے بعد جموں وکشمیر میں دوسرا طویل ترین فوجی محاصرہ کیا گیا جو880 دن سے جاری ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں میڈیا پر بھی پابندی ہے معلومات تک رسائی اور اظہار رائے پر پابندی ہے ۔ انٹرنیٹ کی بندش کے 127 واقعات ہوئے۔ انٹرنیٹ کی طویل بندش کے حوالے سے بھارت عالمی سطح پر پہلے نمبر پر ہے ۔22 فروری، 2021 کو، اقوام متحدہ کے متعدد خصوصی نمائندوں کی سات رکنی ٹیم نے انسانی حقوق کے محافظوں اور صحافیوں کے خلاف بھارتی تحقیقاتی ایجنسی (NIA) کی ‘انسداد دہشت گردی’ قوانین کے تحت کارروائی پرگہری تشویش” کا اظہار کیا۔ ۔ 29 جون 2021 کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے بھی بھارت پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بچوں کے خلاف پیلٹ گن کا استعمال بند کرے۔
بھارت کی انسداد دہشت گردی ایجنسی نے جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (JKCCS) کے دفتر پر چھاپہ مارا جو کہ ایک مقامی انسانی حقوق گروپ ہے۔ اس گروپ کے پروگرام کوآرڈینیٹر خرم پرویز کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا گیا۔ خرم پرویز ایک ایوارڈ یافتہ انسانی حقوق کے محافظ ہیں جنہوں نے خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں کئی رپورٹیں شائع کیں، جن میں جبری گمشدگی، تشدد اور اجتماعی قبروں کے شواہد شامل ہیں۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیموں نے انسداد دہشت گردی کے سخت قانون کے تحت انسانی حقوق کے ممتاز محافظ کی گرفتاری پر بارہا تشویش کا اظہار کیا ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی فوج کی طرف سے طاقت کے بے تحاشہ استعمال سے شہریوں کے خلاف مظالم میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ شہدا کے اہل خانہ کو تدفین کے حق سے محروم کرنے کے کئی واقعات ہوئے ۔ اس سال یکم ستمبر کو قائد تحریک آزادی کشمیر سید علی گیلانی ایک دہائی تک نظر بند رہنے کے بعد انتقال کر گئے۔ ان کے خاندان کو سید علی گیلانی کی آخری رسومات ادا کرنے سے روکا گیا ۔
بھارتی پولیس اہلکاروں نے خاندان کے ارکان کو ہراساں کیا۔مئی 2021 میں تحریک حریت کے چیئرمین اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رکن، محمد اشرف صحرائی بھارتی قید میں انتقال کر گئے ۔ انہیں دوران قید علاج معالجے سے محروم رکھا گیا۔ وہ سخت قانون پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت قید کے دوران انتقال کر گئے تھے، صحرائی کے بیٹے نے ہندوستانی میڈیا کو بتایا کہ “اس کے والد کو جیل حکام نے قتل کیا”۔
بعد ازاں، اس کے دونوں بیٹوں کو انسداد دہشت گردی کے قانون یو اے پی اے کے تحت قید کر دیا گیا۔2021 کے دوران بھارتی فورسز نے پرائیویٹ اور پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں کو بھی قبضے میں لیا۔ رپورٹ کے مطابق کشمیری جنگی قیدی بھارتی قبضے کو مسترد کرنے پر بھارت کی مختلف جیلوں میں مسلسل اذیت کا شکار ہیں۔
مسلم اکثریتی خطے میں مذہبی آزادی پر بھی پابندی ہے ۔ پچھلے چھ سالوں میں 150 ہفتے ہوچکے ہیں کہ کشمیر کی سب سے بڑی مسجد جامع مسجد سری نگر بند ہے ۔ اس دوران مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انتظامی اور قانونی تبدیلیوں کے زریعے کشمیر کا مسلم اکثریتی تشخص تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔