بھارتی حکومت کو کشمیریوں سے معافی مانگ کر آرٹیکل 370 قانون کو واپس کرنا پڑے گا، محبوبہ مفتی


سری نگر:  مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلی اورپیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کو کشمیریوں سے معافی مانگ کر آرٹیکل 370 قانون کو واپس کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت نے پورے جموں و کشمیر کو ایک تجربہ گاہ میں تبدیل کر دیا ہے جہاں روزانہ تجربات کیے جارہے ہیں۔جموں میں پارٹی  کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ مودی حکومت اب مقبوضہ علاقے میں اپنے عزائم کی تکمیل کیلئے بھارتی فوج کو استعمال کر رہی ہے جیسا کہ محکمہ بجلی کے ملازمین کی حالیہ ہڑتال کے دوران کیاگیا ۔

انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب بھارت کے عوام ملک میں ملازمین کی ہڑتال کو ختم کرانے کیلئے فوج کو استعمال ہوتے دیکھیں گے۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ بی جے پی بھارتی آئین کابالکل بھی احترام نہیں کرتی اوراس کا اندازہ دفعہ370 اور 35Aکی منسوخی کے مودی حکومت کے فیصلے سے ہوتا ہے ،کیونکہ بھارتی آئین میں صرف جموں و کشمیر اسمبلی کو ہی ایسا کرنے کا اختیار حاصل تھا لیکن بی جے پی نے یہ فیصلہ خود سے پی کر لیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں بھارتی آئین کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی بعد کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں کوئی ترقی نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی صنعت لگائی گئی ہے جیسا کہ بی جے پی نے خصوصی حیثیت کی منسوخی سے قبل وعدہ کیاتھا۔انہوں نے کشمیریوں خصوصا نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی کھوئی ہوئی عزت و وقار کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کریں ۔دفعہ 370 پر بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ اس قانون کے خاتمے کے بعد جموں وکشمیر میں مہنگائی میں غیر معمولی اضافہ ہوا، بے روزگاری کی شرح   بھارتی ریاستوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ 370 کو ہٹا کر بی جے پی  یہاں پر ملک کی دیگر ریاستوں کے شہریوں کو نوکری اور اراضی فراہم کرنا چاہتی تھی۔۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں نے شرائط کی بنیاد پر ہی بھارت کے ساتھ الحاق کیا تھا اور اس قانون کو صرف اور صرف اسمبلی کے ذریعے ہی کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی نے جموں صوبے کے لوگوں کو بھی کچھ نہیں دیا در بار مو کی روایت کو ختم کرکے جموں تاجروں کے پیٹ میں چھرا گھونپ دیا گایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دربار مو کے ذریعے کشمیر کے لوگ جموں آتے اور یہاں کے لوگوں کے ساتھ گھل مل جاتے تھے لیکن بھاجپا نے ڈوگرا اور کشمیریوں کے رشتے کو بھی ختم کیا ہے۔۔ انہوں نے بتایا کہ جس طرح سے لہیہ اور کرگل کے لوگوں نے نوکریوں اور اراضی کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر اتحاد کیا اسی طرح سے جموں وکشمیر کے لوگوں کے درمیان بھی اتحاد و اتفاق ناگزیر ہے۔ محبوبہ مفتی کے مطابق دفعہ 370 کی بحالی کے لئے جموں اور کشمیر کے لوگوں کو متحد ہونا ہی پڑے گا تب جا کر بھاجپا سود سمیت ہمیں 370 واپس کرئے گی اور جس طرح سے انہوں نے کسانوں سے معافی مانگی اسی طرح بھاجپا جموں وکشمیر کے لوگوں سے بھی معافی مانگ کر اس قانون کو واپس کرے گی۔