سراجیوو:سراجیوو میں کشمیر پر پہلے رسل ٹریبونل کے شریک میزبان ڈاکٹر فرحان مجاہد چیک نے کہا ہے کہ 1947 ء کے دوران جموں میں 2 لاکھ 30 ہزار سے 5 لاکھ افراد کو قتل کیا گیاتھا۔ڈاکٹر فرحان مجاہد چیک کنیڈا میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم کشمیرسویٹا س کے جنرل سیکرٹری ہیں ۔
سراجیوو میں کشمیر پر پہلے رسل ٹریبونل کے اختتام پر ڈاکٹر فرحان مجاہد چیک نے کہا ہے کہ 1947 ء کے دوران جموں میں 2 لاکھ 30 ہزار سے 5 لاکھ افراد کو قتل کیا گیاتھا۔
کشمیر پر پہلے رسل ٹربیونل کے انعقاد میں تعاون کرنے والی تنظیم کشمیر سویٹا س کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر فرحان مجاہد چیک نے ایک بیان میں کہا کہ کانفرنس میں کئی ممالک سے 70 مندوبین نے شرکت کی ۔100 کے قریب مقامی مہمانوں نے بھی شرکت کی ۔ پہلے سیشن میں جموں کشمیر میں نسل کشی کے موضوع پر بحث ہوئی اس موقع پر یہ بات سامنے آئی 1947-48 ء کے دوران جموں میں 2 لاکھ 30 ہزار سے 5 لاکھ افراد کو قتل کیا گیا ۔
فرحان مجاہد چیک نے کہا کہ سراجیوو میں کانفرنس کا اہتمام کرنے میں کشمیرسویتاس اور روسل فانڈیشن لندن کے علاوہ پیپلز ٹریبونل بولونگنا، اٹلی، انٹرنیشنل یونیورسٹی سراجیوو اور سنٹر فار ایڈووانس اسٹڈیز کا تعاون شامل تھا۔ٹریبونل کا مقصدمقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری نسل کشی سمیت انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کو اجاگر کرناہے۔ ان جرائم کی سنگینی نے ہمیں دنیا کی توجہ اس کی طرف مبذول کرانے پر مجبورکیاکیونکہ یہ عالمی امن کے لئے براہ راست ایک خطرہ ہے۔
بیان میں کہاگیا کہ ٹریبونل کا مقصدچا اہم موضوعات کی طرف توجہ مبذول کرانا تھا جس میںتنازعہ کشمیر کی سنگینی،جموں کے قتل عام پربحث سمیت نسل کشی، نوآبادیاتی نظام کے خاتمہ اور غیر ریاستی باشندوں کی آبادکاری پر خصوصی توجہ دینا تھی ۔