جموں کشمیر میں نسل کشی کی ذمہ دار بھارتی فوج اور بھارتی انٹیلی جنس سروس ہے کشمیر پر پہلے رسل ٹریبونل کابیان


سراجیوو:سراجیوو میں کشمیر پر پہلے رسل ٹریبونل نے بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کے ٹربیونلز پر زور دیا ہے کہ جموں کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی پر فوری طور پر مقدمات کھولے جائیں ،نسل کشی کے واقعات کی جانچ کی جائے، ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے ۔

کنیڈا میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم کشمیرسویٹا س نے ورلڈ کشمیر ایویئرنیس فورم، برٹرینڈ رسل پیس فاونڈیشن(نوٹنگھم، برطانیہ)،پرمننٹ پیپلز ٹریبونل آف بولوگنا اٹلی ،Nahla(سینٹر فارایجوکیشن اینڈ ریسرچ)، سینٹر فارایڈوانسڈ سٹڈی ان سرایوگو ،انٹرنیشنل یونیورسٹی آف سرایوگو(IUS) اور الجزیرہ بلقانزکے اشتراک سے سراجیوو بوسنیا میں کشمیر پرپہلا رسل ٹریبونل منعقد کیا گیا۔کشمیر پر پہلے رسل ٹریبونل  کے انعقاد کا مقصد کشمیریوں کی نسل کشی، ان پر وحشانہ جارحیت، اور مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم اور کشمیری تنازعے کی وجہ سے خطے میں  ایٹمی جنگ کے خطرات جیسے مسائل کو دنیا کے سامنے لانا تھا۔

کشمیر پر پہلے رسل ٹریبونل  میں شامل  ججز نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات کی سماعت کے بعد جاری  اپنے بیان میں کہا کہ  ہمارے سامنے جو شواہد لائے  لائے گئے ہیں ان کے مطابق جموں کشمیر میں نسل کشی کی ذمہ دار بھارتی فوج اور بھارتی انٹیلی جنس سروس ہے تاہم حقائق سامنے لانے کے لیے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے ۔ جموں کشمیر کی صورتحال کا تقاضا ہے کہ عالمی ادارے جموں کشمیر میں اپنا خصوصی مشن بھیجے تاکہ وہاں آزادی اور انسانی حالت زار کا مشاہدہ کیا جا سکے ۔

جموں کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خطے میں نو آبادیاتی نظام کی درست طریقے سے نگرانی کرے ۔ کشمیری عوام کو استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا تعین کا موقع دیا جائے ۔کے پی آئی  کے مطابق  رسل ٹربیونل کے ججز نے اپنے بیان میں کہا کہ خطے کے ماہرین کے پیش کردہ شواہد کی بنیاد پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ جموں کشمیر میں نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم ہو رہے ہیں ۔

خواتین کی آبرو ریزی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے ۔ بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہو رہی ہیں  ۔جموں کشمیر کے بارے میں پیش کئے گئے شواہد سے ہمیں وہاں کی صورتحال پر شدید تشویش ہے ۔ اہم بات یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی 18 قرار دادوں کے ذریعے یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے چنانچہ اس خطے کو کسی کا اٹوٹ انگ قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ کشمیری عوام کو آزادانہ اور بلا خوف اظہار رائے کا حق ہے ۔

کشمیریوں کی اپنے حق کے حصول کے لیے شروع کی گئی تحریک کوئی علیحدگی پسند تحریک نہیں ہے ۔ سماعت کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ جموں  کشمیر میں بھارت کے ساتھ سے 9 لاکھ فوجی موجود ہیں ۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے تحت جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پہلی رپورٹ 14 جون 2018 ء اور دوسری 8 جولائی 2019 کو جاری کی گئی ۔ جموں میں 1947-48 ء کے دوران ہزاروں مسلمانوں کو قتل کیا گیا اس معاملے کی بھی تحقیقات ضروری ہے ۔

 سماعت کے دوران مختلف ملکوں کے سکالرز، ماہرین اوردانشور شریک ہوئے۔ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجی  ماورائے عدالت قتل عام، نوجوانوں کی جبری گم شدگیوں، خواتین کی بے حرمتی، مظاہرین پر براہ راست گولی اور پیلٹ گن استعمال کرنے اور بغیرکسی مقدمہ درج کئے کشمیریوں کو حراست میں رکھنے جیسے جرائم میں ملوث ہیں۔”روسل ٹریبونل” ایک نجی ٹریبونل ہے جو   نوبل انعام یافتہ برطانوی فلاسفر برٹرانڈ رووسل نے بنایا تھا۔

کشمیر پر پہلے رسل ٹربیونل کے انعقاد میں تعاون کرنے والی تنظیم کشمیر سووتاس کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر فرحان مجاہد چیک نے کہا کہ کانفرنس میں کئی ممالک سے 70 مندوبین نے شرکت کی ۔100 کے قریب مقامی  مہمانوں نے بھی شرکت کی ۔ پہلے سیشن میں جموں کشمیر میں نسل کشی کے موضوع پر بحث ہوئی اس موقع پر یہ بات سامنے آئی 1947-48 ء کے دوران 2 لاکھ 30 ہزار سے 5 لاکھ افراد کو قتل کیا گیا ۔