اسلام آباد (صباح نیوز)کرکٹ میں جوا میں ملوث کمپنی کا معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ میں اٹھ گیا جب کہ حکومتی اجازت کے بغیر قومی فٹبال ٹیم کے غیر ملکی دورے پر بھی کمیٹی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے انکواری کی ہدایت کردی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس چیرمین نواب شیر وسیر کی صدارت میں ہوا ۔ ہاکی کے کھیل کے معاملات پر حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا گیا ہے، اختر رسول، شہناز شیخ ، صلاح الدین آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو ہاکی سے متعلق بریفنگ دینگے ۔
اجلاس میں شاہدہ رحمانی نے پی سی بی کی جانب سے مشکول کمپنی کو دوباہ ہائیر کرنے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز میں مشکوک کمپنی کو اسپانسر شپ دیدی گئی ہے ، یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے ،پی ایس ایل میں بھی اس معاملے کو اٹھایا گیا تھا ، انہوں نے کہا کہ مشکوک کمپنی کو پارٹنر بنانے سے ملک کی بدنامی ہوگی ۔پی سی بی نے کمیٹی اجلاس میں انکوائری کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن انکوائری کرنے کی بجائے دوبارہ اسپانسر شپ دیدی گئی ، تاہم قائمہ کمیٹی اس معاملے پر اجلاس میں کوئی فیصلہ نہ کرسکی اور اولمپک ایسوسی ایشن کے معاملات پر بات شروع کردی گئی۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نواب شیر وسیر نے کہا کہ ہمارا پی او اے سمیت کسی سے جھگڑا نہیں ہے ، ہم سب ملک میں کھیلوں کی ترقی کے خواہاں ہیں۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت بین الصوبای رابطہ نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت کا پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کیساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے، ہم نے پی او اے کیساتھ ملکر کام کرنا ہے، پی او اے انٹرنیشنل اولمپک کے چارٹر کو فالو کر رہی ہے ، جہاں جہاں مدد درکار ہوگی ہم پی او اے کو فراہم کرے گی، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل خالد محمود نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوے کہا کہ پی او اے کھیلوں کی ترقی کیلے تمام فریقین کیساتھ کام کرنے کے خواہاں ہے ، ہم انٹرنیشنل اولمپک کے چارٹر کو لیکر آگے بڑھ رہے ہیں جبکہ کھیلوں کے معیار کے نیچے جانے کی بڑی وجہ سکولز اور کالجز میں کھیلوں کے مقابلے نہ ہونا ہے۔
پی او اے کا کردار انٹرنیشنل ایونٹس میں ایتھلیٹس کی شرکت کو یقینی بنانا ہے۔ کھلاڑیوں کی کارکردگی کی ذمہ دار سپورٹس فیڈریشنز ہوتی ہیں ، فیڈریشنز نے سپورٹس بورڈ کیساتھ ملکر ایتھلٹس کیلے ٹریننگ کیمپ لگانے ہوتے ہیں ، آئی او سی سے 12بہترین ایتھلیٹس کیلے اسکالر شپ لی گی ،دو شوٹرز نے اولمپک گیمز کیلے براہ راست کوالیفائی کیا۔ روبینہ عرفان نے کہا کہ فٹبال فیڈریشن کمیٹی کے سربراہ کسی کو جواب دہ نہیں سمجھتے ، اس کو قائمہ کمیٹی میں طلب کیا جائے ،ہارون ملک صدر پاکستان کے پاس تو جا سکتے ہیں لیکن قائمہ کمیٹی اجلاس میں نہیں آ سکتے ۔
پی ایس بی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ قومی فٹبال ٹیم حکومت کی اجازت کے بغیربیرون ملک گئی ، فٹبال کمیٹی نے اجازت کیلے کوئی رابطہ نہیں کیا، اس معاملے پر ہارون ملک کو خط لکھاہے۔ قائمہ کمیٹی نے بنا اجازت قومی فٹبال ٹیم کے غیر ملکی دورے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت بین الصوبائی رابطہ کو معاملے کی انکوائری کرنے اوررپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی ۔ قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں ہاکی سے متعلق قائم حکومتی کمیٹی کو طلب کر لیا، اختر رسول، شہناز شیخ ، صلاح الدین آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو ہاکی سے متعلق بریفنگ دینگے۔