اسلام آباد(صباح نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ او آئی اجلاس میں افغانستان کی عوام کی مشکلات پرکھل کر بات کی گئی ۔ امید ہے کہ یہ غیر معمولی اجلاس ایک پل کا کردارادا کرے گا ۔
کانفرنس میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے اور او آئی سی کے نمائندہ خصوصی مقرر کرنے پر اتفاق رائے ہوا ہے ۔او آئی سی اور اقوام متحدہ نے افغانستان کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حِسین براھیم طہ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اجلاس میں افغانستان اور مسئلہ فلسطین سے متعلق دو دستاویزات متفقہ طورپر منظور کی گئیں ۔ اگر افغانستان میں بنکنگ چینلز بحال نہیں ہوئے تو امداد کی ترسیل میں دشواری ہوگی ۔ پاکستان کے راستے افغانستان گندم لے جانے کی بھارت کو اجازت دی ہے ۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ سیکرٹری جنرل کے تعاون کے بغیر کانفرنس کا انعقاد ممکن نہ تھا افغان وفدکو بھی غیر معمولی کانفرنس میں مدعو کیا گیا تھا۔ او آئی سی اجلاس میں افغان صورتحال پر گفتگو اہم پیشرفت ہے ۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ کانفرنس کے موقع پر افغان وفد سے متعدد بار ملاقاتیں ہوئیں۔ افغانستان کیلئے اقدامات نہ کیے تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ افغانستان میں ابھرتے انسانی المیے سے بروقت نمٹنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان کی مدد مشترکہ ذمہ داری ہے ۔ او آئی سی اجلاس میں مرکزی نقطہ 4 کروڑ افغان شہری تھے۔
امریکی نمائندہ خصوصی تھامس ویسٹ کے مثبت خیالات بھی سنے امریکہ اور مغربی ممالک خطے کے استحکام کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہ رہے ہیں۔ جبکہ او آئی سی سیکرٹری جنرل حِسین براھیم طہ نے کہاکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو اس کامیاب اجلاس کے انعقاد پر مبارکباد دیتاہوں۔ یہ صرف ایک دن کی کانفرنس نہیں بلکہ اس کے تاریخی اثرات ہوں گے۔
اجلاس میں یورپی یونین، امریکہ اوربرطانیہ سمیت اہم ممالک نے شرکت کی اور امداد کا اعلان کیا۔ افغان بھائیوں کی امداد کیلئے اعلانات سے امید پیدا ہوئی ہے۔ اسلامی ترقیاتی بینک نے افغانستان کی مدد کیلئے خصوصی اکائونٹ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ سیکرٹری جنرل نے کہاکہ موسم سرما کی وجہ سے افغان عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے ۔ افغان عوام کی مدد کیلئے اپنے عزم کو ایک بار پھر دہراتے ہیں۔