مسئلہ فلسطین اور کشمیر پر عالمی اداروں، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔ مولانا عبدالحق ہاشمی

کوئٹہ(صباح نیوز)  امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ فلسطین ،بیت المقدس ،مسجد اقصیٰ میں صیہونی دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین اور کشمیر ستر سالوں سے عالمی اداروں، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے بڑا چیلنج ہیں جن پر ان کی خاموشی اہم سوالیہ نشان ہے۔ جماعت اسلامی فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ مقبوضہ فلسطین بالخصوص القدس الشریف میں رمضان کی مبارک ساعتوں میں قبلہ اول مسجد اقصیٰ کے اندر اسرائیلی چیرہ دستیوں پر شدید تشویش ہے مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی قابل مذمت ہے اقوام متحدہ ،مسلم حکمران ،اوآئی سی کا مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی ،فلسطینیوں پر مظالم کے حوالے سے مجرمانہ طور پر خاموش ہے جولمحہ فکریہ ،غلامی کی دلیل ہے ۔ہم جذبہ جہاد اور شوق شہادت سے سرشار فلسطینیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ دفاع قبلہ اول کی اپنی جدوجہد میں وہ اکیلے نہیں۔ انہیں دنیا کے دو ارب سے زائد مسلمانوں کی پشتی بانی حاصل ہے۔ اقتدار کی خاطر صہیونی ریاست کے مقبوضہ فلسطین پر قبضے کو سفارتی اور قانونی جواز فراہمی میں سہولت کاری کی شرمناک کوششوں میں ملوث مٹھی بھر حکمران مسجد اقصیٰ کی اسرائیلی تسلط سے آزادی کی منزل کھوٹی نہیں کر سکتے، ان شاء اللہ ،

اپنے بیا ن میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی انتہا پسند حکومت یہودی آبادکاروں کے ذریعے حرمین شریفین کے بعد مسلمانوں کے تیسرے مقدس مقام کی زمانی ومکانی تقسیم کے ایک سوچے سمجھے منصوبے پر عمل کر رہی ہے، مسجد اقصیٰ مسلمانوں کاقبلہ اول ہے اسرائیلی فورسزکا مسجد پر دھاوا ،نمازیوں پر تشدد ،نماز سے رکھوانا بدترین دہشت گردی ،درندگی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے، کم ہے۔ صہیونی حکومت نے رمضان المبارک کی آمد پر مسجد اقصیٰ میں چالیس سال سے کم عمر افراد کے داخلے پر پابندی ایسے اقدامات کر کے فلسطینی مرابطین کے حوصلے پست کرنے کی ناکام کوشش کی،یہودیوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے مسلم حکمرانوں کو خواب غفلت سے بیدار ہونا ہوگا یہودی آبادکاروں کو نام نہاد تلمودی عبادات کی ادائیگی کے لیے سہولت فراہم کرنے کی خاطر اسرائیلی فوج قبلہ اول میں نفلی اعتکاف کرنے والے عقیدت مندوں پر جو بہیمانہ تشدد اور گرفتاریاں کر رہی ہے اسرائیل کے تمام اوچھے ہتھکنڈے دراصل فلسطین اور بالخصوص بیت المقدس کی اسلامی شناخت مٹانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔ مقبوضہ بیت المقدس پر اسرائیلی قبضہ بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سمیت خود اسرائیل میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیمیں صہیونی حکومت کے اقدامات کو غیر قانونی سمجھتی ہیں لیکن امریکی سرپرستی اور اسرائیل میں مذہبی جنونی حکمران اس احتجاج کو در خو اعتنا نہیں سمجھ رہے ہیں۔ انہوں نے قبلہ اول کا دفاع کرنے والے القدس کے غیور اور بہادر باسیوں کی دلیرانہ جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنہوں نے مسجد اقصیٰ کے تحفظ اور تقدس کو برقرار رکھنے کے لیے اسرائیلی جنگی مشین کے سامنے سینہ سپر ہو کر حقیقی معنوں میں حق عبودیت ادا کیا۔

انہوں نے اسلامی اور مغربی دنیا کی جانب سے حالیہ اسرائیلی مظالم پر فوری ردعمل کو باحمیت اور باہمت فلسطینیوں کی قربانیوں کا ثمر قرار دیتے ہوئے نے کہا کہ فلسطینی مسلمانوں کا استقلال اور عزم وثبات دیکھتے ہوئے اسرائیلی ریاست سے سفارتی دوستی کی پینگیں بڑھانے والے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے مٹھی بھر ملکوں کی سیاسی قیادت کو اپنے عاقبت نا اندیش فیصلوں پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔