بھارتی فوج  کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہے، رسل ٹربیونل 


سراجیوو۔۔ سراجیوو میں کشمیر پر پہلے رسل ٹریبونل نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل، عام، نوجوانوں کی جبری گم شدگیوں، خواتین کی بے حرمتی، مظاہرین پر براہ راست گولی اور پیلٹ گن استعمال کرنے اور بغیرکسی مقدمہ درج کئے کشمیریوں کو حراست میں رکھنے جیسے جرائم پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔

رووسل فانڈیشن لندن” کے تعاون رسل ٹریبونل نے ان جرائم کے خاتمے پر زور دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ کشمیریوں کی نسل کشی، ان پر وحشانہ جارحیت، اور مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم اور کشمیری تنازعے کی وجہ سے خطے میں ایٹمی جنگ کے خطرات درپیش ہیں۔

کنیڈا میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم کشمیرسویٹا س نے ورلڈ کشمیر ایویئرنیس فورم، برٹرینڈ رسل پیس فاونڈیشن(نوٹنگھم، برطانیہ)،پرمننٹ پیپلز ٹریبونل آف بولوگنا اٹلی ،Nahla(سینٹر فارایجوکیشن اینڈ ریسرچ)، سینٹر فارایڈوانسڈ سٹڈی ان سرایوگو ،انٹرنیشنل یونیورسٹی آف سرایوگو(IUS) اور الجزیرہ بلقانزکے اشتراک سے سراجیوو بوسنیا میں کشمیر پرپہلا رسل ٹریبونل منعقد کیا گیا۔17 دسمبر کوکشمیر پر پہلے رسل ٹریبونل کی کارروائی شروع ہوئی جو اتوار کو بھی جاری رہی ۔کشمیر پر پہلے رسل ٹریبونل کے انعقاد کا مقصد کشمیریوں کی نسل کشی، ان پر وحشانہ جارحیت، اور مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم اور کشمیری تنازعے کی وجہ سے خطے میں ایٹمی جنگ کے خطرات جیسے مسائل کو دنیا کے سامنے اٹھایا گیا ۔

کے پی آئی کے مطابق کانفرنس کے دوران “انسانیت کے خلاف جرائم” کے عنوان سے مباحثے کے پینل کے دوران نظامت کے فرائض بزرگ کشمیری دانشور ڈاکٹر غلام نبی فائی نے انجام دیئے۔ پینل کے دیگر شرکا میں چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید، ڈاکٹر امیر سولجایگیک، دانیال عبیداللہ، ایمبسیڈر ملک ندیم اور نوید شیخ شامل تھے۔ مباحثے کے دوران مختلف ملکوں کے سکالرز، ماہرین اوردانشور شریک ہوئے۔ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجی ماورائے عدالت قتل عام، نوجوانوں کی جبری گم شدگیوں، خواتین کی بے حرمتی، مظاہرین پر براہ راست گولی اور پیلٹ گن استعمال کرنے اور بغیرکسی مقدمہ درج کئے کشمیریوں کو حراست میں رکھنے جیسے جرائم میں ملوث ہیں۔”روسل ٹریبونل” ایک نجی ٹریبونل ہے جو نوبل انعام یافتہ برطانوی فلاسفر برٹرانڈ رووسل نے بنایا تھا۔ یاد رہے کہ سراجیوو میں کانفرنس کا اہتمام کرنے میں کشمیرسویتاس اور روسل فانڈیشن لندن کے علاوہ پیپلز ٹریبونل بولونگنا، اٹلی، انٹرنیشنل یونیورسٹی سراجیوو اور سنٹر فار ایڈووانس اسٹڈیز کا تعاون شامل تھا۔ٹریبونل کا مقصدمقبوضہ جموں وکشمیر میںبھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری نسل کشی سمیت انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کو اجاگر کرناہے۔

کشمیرسویٹاس نے ایک بیان میں کہاکہ ان جرائم کی سنگینی نے ہمیںدنیا کی توجہ اس کی طرف مبذول کرانے پر مجبورکیاکیونکہ یہ عالمی امن کے لئے براہ راست ایک خطرہ ہے۔ بیان میں کہاگیا کہ ٹریبونل کا مقصدچا اہم موضوعات کی طرف توجہ مبذول کرانا ہے جس میںتنازعہ کشمیر کی سنگینی کو اجاگرکیاجائے گااورجموں کے قتل عام پربحث سمیت نسل کشی، نوآبادیاتی نظام کے خاتمہ اور غیر ریاستی باشندوں کی آبادکاری پر خصوصی توجہ دی جائے گی ۔ اس کے علاوہ انسانیت کے خلاف جرائم اورخطے میںجوہری جنگ کے خطرے ،اجتماعی قبروں اورعصمت دری کو جنگی ہتھیارکے طورپر استعمال کرنے جیسے مسائل کو اجاگر کیاجائے گا۔ ٹربیونل نے مقبوضہ جموںو کشمیر میں جاری نسل کشی، بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ، انسانیت کے خلاف جرائم اور کشمیریوں پر سیاسی جبر کو اجاگر کرنے کے لئے کلید عالمی شخصیات، ماہرین تعلیم اورمشہور شخصیات کو ایک جگہ جمع کیاہے۔