کوئٹہ(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی کی زیرصدارت جماعت اسلامی کے آل پارٹیز کانفرنس جس میں بلوچستان کے تقریباًتمام سیاسی مذہبی قوم پرست جماعتوں کے قائدین ورہنماؤں،وکلاء ،صحافیوں نے شرکت کی میں متفقہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہاگیا ہے بلوچستان ملک کا آدھ حصہ اور سیندک ،ریکوڈک،زراعت ،ساحل ،کوئیلہ ،سوناسمیت قدرتی خزانوں سے بھراہواہے تمام وسائل وخزانوں اور معدنیات کے باوجود یہاں کے عوام غربت بے روزگاری کاشکار ہے وسائل کو بے دری سے لوٹا جارہا ہے صوبے کی صورتحال مرکز کی عدم توجہی مقتدرقوتوں کی زیادتیوں کی وجہ سے خرابی وفساد،امن اورکاروبارتباہ عوام بنیادی انسانی حقوق کیلئے ترس رہے ہیں ان حالات سے بیزار وپریشان ہوکر نوجوانوں نے پہاڑوں کا رخ کیا اور کچھ لوگوں نے جمہوری طریقے سے حقوق مانگنے کی جدوجہد شروع کی ۔
پہاڑوں پر جانے والوں سے مذاکرات ختم کرکے ان کی واپسی اور مسائل کے حل کاراستہ بند کر دیا گیا لیکن جمہوری جدوجہد کرنے والوں کو بھی مقتدرقوتیں برداشت نہیں کر رہی ان سے مذاکرات کے بجائے شدت پسندی ،کی طرف دھکیل رہے ہیں جس سے نوجوان طبقہ احساس محرومی کا شکارہوکر شدت پسندی کی طرف جارہے ہیں بلوچستان کے بعض علاقوں میں عوام بنیادی انسانی ضروریات کو ترس رہے ہیں بعض وسائل سے ملک کے دیگر علاقوں کے عوام مستفید لیکن بلوچستان کے اکثر علاقے ان سے محروم ہیں بلوچستان میں مقتدرقوتوں کی لوٹ مار ،غربت بے روزگاری بھی انتہا کو پہنچ گئی ہے دوسری جانب بلوچستان کے بے گناہ لاتعلق جگر گوشے زندہ نوجوان لاپتہ ہیں ان کیلئے احتجاج کرنے والوں کا کوئی سننے والانہیں ۔بلوچستان کے وسائل بلوچستان پر خرچ نہیں ہورہے ۔آل پارٹیز کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے ذات وپارٹی مفادات کیلئے نہیں بلوچستان کے عوام ،ساحل کے مجبورمچھیروں ،بارڈرکے تاجروں، چیک پوسٹوں پر تذلیل ولوٹ مار کے شکار معصوم عوام کے دیرینہ سلگتے اجتماعی مسائل کے حل کیلئے قانونی حقوق جمہوری طریقے سے مانگنے کی تحریک شروع کی لیکن مقتدر قوتوں ،لٹیروں ،بھتہ خوروں کو یہ تحریک اچھی نہیں لگی اس لیے جھوٹے مقدمات بناکر تین ماہ سے جیل میں بند کیا گیا ہے اب تو ان کو قانونی ضمانت کے حق سے بھی محروم کیا گیا ہے کبھی جج غیر حاضر اور جب ضمانت کا وقت آجائے توجج کو ٹرانسفر کیاجاتاہے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو فوری رہا ،مقدمات ختم ، تسلیم شدہ مطالبات پر عمل درآمد،ٹرالرمافیاز،بھتہ خوروں ،بارڈروچیک پوسٹوں پر بھتہ لینے والوں سے نجات دلائی جائیں ، بلوچستان کے وسائل بلوچستان کو دیانت داری سے خرچ کیے جائیں لاپتہ کیے گیے زندہ انسانوں کو بازیاب کیا جائے ۔بلوچستان کے عوام کو بنیادی ضروریات روزگار ،تعلیم عزت ،پینے کاصاف پانی ،بجلی وصحت کی سہولیات محروم ومجبورعوام کو فی الفورمہیا کیے جائیں ۔لاپتہ افراد اگر مجرم ہیں توانہیں عدالت میں پیش کرکے مجرم ثابت کرنے کے بعد سزادی جائیں بڑی شخصیات کو قانون کے گرفت میں لاکر سزادی جاسکتی ہے تو لاپتہ افراد کے حوالے سے کیوں غفلت وکوتاہی کی جارہی ہے ۔زندہ بے گناہ لاپتہ افراد کو بھی الفورمنظرعام پر لاکران کے خاندانوں کے حوالے کیے جائیں ۔بلوچستان میں فاصلے بہت زیادہ شاہراہیں غیر محفوظ ہیں بڑی شاہراہوں پر روزحادثات اور قیمتی جانیں ضائع ہورہی ہے حکومت چمن کراچی سمیت صوبے کے تمام بڑی شاہراہو ں کو ڈبل وپختہ کیے جائیں ۔صوبے کے تعلیمی ادارے تباہی کا شکار ہیں سرکاری سکولزکے طلباء ایک مہینے گزرنے کے باوجود کتب سے محروم ہیں ۔نجی تعلیمی ادارے میں تعلیم مہنگی عوام کے پہنچ سے دور جبکہ سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم نہ ہونے کے برابرہیں سرکاری جامعات مالی مشکلات کا شکار ہیں حکومت سرکاری تعلیمی اداروں پر توجہ دیکر معیاری تعلیم کے قابل ،سہولیات فراہم کرنے کیساتھ جامعات کے تعلیمی مسائل حل کریں ۔وفاق بلوچستان کو ہمیشہ کم آبادی کی وجہ سے وسائل سے محروم کرتے ہیں اب مردم شماری شروع ہوگئی ہے لیکن نیٹ ودیگر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے بعض علاقوں میں مردم شماری شروع نہیں ہوئی یا نہ ہونے کے برابر ہے خدشہ ہے کہ بہت سے علاقوے مردم شماری سے محروم رہ جائیں گے حکومت دوردرازعلاقوں میں نیٹ کی سہولیات،مردم شماری عملے کو سہولیات فراہم کرکے مردم شماری کی مدت ایک ما ہ بڑھائی جائے ۔ بلوچستان کے زمینداروں وعام عوام کو شمسی توانائی کی ضروریات فراہم کرنے کیلئے مالی تعاون فراہم کیے جائیں تاکہ تباہ حال زراعت مزید تباہی سے بچ جائے بلوچستان کو بجلی لوڈشیڈنگ سے استثنیٰ دیا جائے ۔بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں کو فعال ،سہولیات وضروریات فراہم اور عملے کو ڈیوٹی کا پابندکیا جائے بڑے شہروں میں قائم ہسپتالوں پر خاص توجہ دی جائیں سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرزکے ہڑتال پر پابندی لگائی جائے کوئٹہ کے تمام سرکاری ہسپتالزکو سہولیات ،مشینری وادویات فراہم کرکے ڈاکٹرزعملے کو ڈیوٹی کا پابندکیے جائیں