نیب نے علاقائی بیوروز میں معمول کے کام کو روکنے کا تاثرمسترد کردیا


اسلام آباد(صباح نیوز) قومی احتساب بیورو نے نیب ترمیمی آرڈیننس ( دو اور تین)کے تناظر میں تمام علاقائی بیوروز میں معمول کے کام کو روکنے کے تاثر کو یکسرمسترد کرتے ہوئے اسے بے بنیاد، حقائق کے منافی اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کے 29 نومبر 2021کو جاری کئے گئے خط کا مقصد مذکورہ ترامیم کے تناظر میں رہنمائی اور لائحہ عمل سے متعلق آگاہی فراہم کرنا تھا۔کیسز سے متعلق کوئی پابندی نہیں اور ان رہنما اصولوں کے تحت قانو ن کے مطابق کارروائی جاری ہے۔

نیب آرڈیننس 1999کی شق 8 میں ضابطہ کار واضح ہے۔ بدعنوانی کے ریفرنس کی بر وقت تکمیل کے لئے پراسیکیوشن پر انویسٹیگیشن ٹیم کی ہر مرحلہ پر مدد کی بھاری زمہ داری عائد ہوتی ہے۔ نیب آرڈیننس 1999(دوسری اور تیسری) ترمیم میں بھی اس کو شامل رکھا گیا ہے۔زیر التوا مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔

اس تناظر میں ان ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے۔متعلقہ علاقائی بیورو کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل اپنے دستخط کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پرتمام کیسز،ریفرنسز اور اپیلوں وغیرہ کی فہرست تیار کرے متعین کردہ پرفارما اے کو مکمل کر کے ہر جمعہ کو ہفتہ وار بنیادوں پرہر پراسیکیوٹر جنرل اکا و نٹیبلٹی ہیڈ کوارٹر کو تفصیلات بھیجے۔اس سے نیب ہیڈکوارٹرز کو پراسیکیوٹرز کی کارکردگی کے جائزہ اور ان کے کنٹریکٹ سے متعلق فیصلہ سازی میں بروقت مدد ملے گی۔عدالت کا وقت ختم ہونے کے بعدڈی پی جی اے ہر کیس سے متعلق اپنی رائے کے ساتھ روزانہ پر فارما بھیجے گااور کیس کی آئندہ سماعت سے متعلق حکمت عملی بھی تجویزکرے گا۔وہ یہ ڈی پی جی اے ہیڈکوارٹرز/اے ڈی سی کو بھیجے گاجو فائل تیار کر کے متعلقہ اے پی جی اے کو بھیجے گا۔

متعلقہ اے پی جی اے پرفارما کا جائزہ لے گا۔ہر کیس سے متعلق رائے دے گااور تمام اہم امور سے پراسیکیوٹر جنرل اکا و نٹیبلٹی کے دفتر کو آگاہ کرے گا بالخصوص ایسے مقدمات جن میں معزز عدالتوں کی جانب سے حکم دیا گیا ہو یا جواب طلب کیا گیا ہو۔یہ جوابات ریجن 3 دن میں تیار کرے گااور منظوری کے لئے نیب ہیڈکوارٹرز بھیجے گاتاکہ معزز عدالتوں میں مقررہ وقت پر جواب جمع کرایا جاسکے۔یہ جملہ معاملہ ضروری کارروائی کے لئے ہیڈکوارٹرز بھیجا گیا ہے۔زیر التوا مقدمات کیلئے استعمال نہیں ہو گا۔

اگر نیب ہیڈکوارٹرز سے کسی نیب کے علاقائی بیورو کو انتہائی ضروری معاملہ پر راہنما ئی چاہیے ہوگی تو وہ ڈی پی جی ا ے ہیڈ کوارٹر /اے ڈی سی سے ٹیلی فون اور فیکس کے ذریعے اے ڈی سی اورڈی پی جی سے عدالت کی مقررہ تاریخ کے اندر رابطہ کرے گا۔وہ یقینی بنائیں گے کہ عدالت کی مقررہ تاریخ سے قبل ریجن کو جواب مل جائے گا۔

ریجنل پراسیکیوٹرز کی جانب سے ڈی پی جی اے کو تمام کیسز پر پیشرفت پر تحریری طور پر آگاہ کیا جائے گا۔ اگر ہیڈکوارٹرز سے رہنمائی ضروری ہو تو وہ ڈی پی جی اے ہیڈکوارٹرز/ایڈی سی سے ٹیلی فون پر رابطہ کرے گااور ہر جمعہ کو ڈی پی جی اے ہیڈکوارٹرز کو تفصیلی رپورٹ بھیجے گا۔پی جی اے کا دفتر ان تفصیلات سے ڈائریکٹر چئیرمین آفس کو آگاہ کرے گا۔جو تمام اہم معاملات کی نشاہدہی کر کے مزید کارروائی اور ہدایات کے لئے چئیرمین نیب کو پیش کرے گا۔ نیب پراسیکیوٹرز کی جانب سے التوا کی درخواست نہیں کی جائے گی۔

گواہوں کو مقدمہ کی ہر سماعت پر پیش کیا جائے گا اور عدالت میں ان کی حاضری لگوائی جائے گی۔ہر ممکن تیزی سے جوابات جمع کروائے جائیں گے اور عدالت کی جانب سے مقررہ تاریخ سے قبل فائل کرنے کے انتظامات کئے جائیں گے اور اس بناپرکسی صورت التوا کی درخواست نہیں کی جائے گی۔پراسیکیوشن سختی سے دفتر اور عدالت کے اوقات کی پابندی کرے گااور تحقیقات کے دوران شکایت کی جانچ پڑتال،انکوائری اور انویسٹیگیشن کے دوران قانونی رائے سے آگاہ کرے گا۔پری ای بی ایم سے قبل تفصیلی بحث اورشواہدجائزہ کیلئے پیراسیکیوٹر جنرل اکا و نٹیبلٹی کے دفتر کو آگاہ کیا جائے گا۔ان ہدایات پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔