اسٹیل ملز بحالی کے لیے عملی اقدامات اورملازمین کی تنخواہیں بڑھائی جائیں، این ایل ایف پاسلو کی مشترکہ پریس کانفرنس

کراچی(صباح نیوز)نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان،پاکستان اسٹیل لیبر یونین پاسلو کے صدر عاصم بھٹی ،جنرل سکریٹری پاسلو علی حیدر گبول نے ادارہ نورحق میں پاکستان اسٹیل ملز کی مسلسل بندش ، ملازمین کی جبری برطرفیوں اور موجودہ ملازمین کو درپیش مسائل کے حوالے سے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسٹیل ملز بحالی کے لیے ٹھوس اور عملی اقدامات کیے جائیں اس حوالے سے روس کے تعاون کی پیشکش اور ماضی میں حکومت پاکستان اور روس کے درمیان MOU موجود ہے اس MOU کو باقاعدہ معاہدے کی شکل دیکر اسٹیل ملز کی بحالی کا آغاز کیا جائے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور اسٹیل ملز انتظامیہ کی جانب سے ٹاؤن شپ میں رہائش پذیر ملازمین کی تنخواہوں سے ہاؤس رینٹ کی کٹوتی کا فیصلہ فی الفور واپس لیا جائے اور سی بی اے معاہدے کے تحت اس مسئلہ کو مستقل طور پر حل کیا جائے۔

ٹاؤن شپ میں رہائش پذیر اسٹیل ملز ملازمین کے لیے بجلی کا موجودہ ٹیرف برقرار رکھا جائے اور اس حوالے سے سی بی اے معاہدے پر مکمل عمل کیا جائے۔ ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے فوری اضافہ کیا جائے اور رمضان المبارک سے قبل چارٹر آف ڈیمانڈ کے بقایاجات کی ادائیگی کی جائے۔ملازمین پاکستان اسٹیل کے لیے بورڈ آف ڈائریکٹرزا ور تمام متعلقہ اداروں سے منظور شدہ رہائشی اسکیم گلشن حدید فیز 4۔میں ملازمین کو فوری پلاٹ الاٹ کیئے جائیں تاکہ ملازمین اپنے لیے گھر تعمیر کرسکیں۔اسٹیل ملز میں چوریوں کی شفاف تحقیقات کرکے ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ تمام ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات ادا کیئے جائیں۔

اسٹیل ملز کی زمینوں سے قبضہ مافیا کا قبضہ ختم کروایا جائے۔نیشنل لیبرفیڈریشن پاکستان اسٹیل مل کے ملازمین کو تنہا نہیں چھوڑے گی، اس سلسلے میں NLFپاکستان کی مرکزی عاملہ 11تا12مارچ کے منعقد ہ اجلاس میں پاکستان اسٹیل مل کے مسائل اور ہاؤس رینٹ کی کٹوتی کے خلاف اپنا آئندہ لائحہ عمل طے کرے گی ۔اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری نے جماعت اسلامی کی طرف سے پاکستان لیبریونین پاسلو کے تمام مطالبات کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ این ایل ایف اور پاسلو کے رہنماؤں نے مزیدکہاکہ ہم قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے متاثرہ ملازمین کی جانب سے اسٹیل ملز کے جبری برطرف ملازمین کی بحالی کے حوالے سے بھی اپنا نکتہ نظر ریکارڈ پہ لانا چاہتے ہیں۔

قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے متاثرہ ملازمین کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ان ملازمین کو جنہوں نے کورٹ کیسز کیئے اور اپنے واجبات نہیں لیئے ان کو بحال کیا جائے گا۔پاسلو یونین کا موقف ہے کہ چونکہ ان برطرف ملازمین میں اکثریت چھوٹے گریڈ کے ملازمین کی تھی جنہوں نے بیروزگاری کی وجہ سے مجبوراً اپنے ڈیوز لیے اور مالی مشکلات کے باعث کورٹ کیس نہ کرسکے ۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام جبری برطرف ملازمین کو غیر مشروط طور پر بحال کیا جائے اور بحالی کے عمل میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ کی جائے ۔

انہوں نے کہاکہ وزیر صنعت و پیداوار اور وزیر نجکاری کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے اور خصوصی کمیٹی کے چیئرمین کا تعلق بھی پیپلز پارٹی سے اس لیئے اسٹیل ملز کے برطرف ملازمین کی بحالی میں کوئی رکاوٹ پیدا کرنا پیپلز پارٹی کا مزدور مخالف اقدام کہلائے گا۔ انہوں نے کہاکہ کسی برطرف ملازم کو کوئی گولڈن ہینڈ شیک نہیں دیا گیا اس حوالے سے خصوصی کمیٹی کو مس گائیڈ کیا گیا ہے۔پاسلو یونین بطور نمائندہ ٹریڈ یونین قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور اسٹیل ملز انتظامیہ کے اس فیصلے کی بھرپور مذمت کرتی ہے کیونکہ یہ فیصلہ انتہائی تشویشناک اور ملازمین کے معاشی قتل کے مترادف ہے۔ پاسلو یونین ماضی میں بھی اسٹیل ملز انتظامیہ اور حکومتوں کے مزدور دشمن فیصلوں کے خلاف پرامن سیاسی اور قانونی جدوجہد کرتی رہی ہے اور ان شاء اللہ آئندہ بھی کرتی رہے گی۔

ہاؤس رینٹ کی کٹوتی کے حالیہ فیصلے کے خلاف بھی بطور رجسٹرڈ اور نمائندہ ٹریڈ یونین ہم ہر قسم کا قانونی اور سیاسی راستہ استعمال کریں گے ملازمین کا جو اعتماد پاسلو یونین پہ ہے انشاء اللہ ہم اس اعتماد پر پورا اتریں گے۔ انہوں نے کہاکہ اسٹیل ملز ملازمین کی تنخواہوں میں گزشتہ 12 سال سے کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اس عرصے میں مہنگائی سیکڑوں فیصد بڑھ گئی لیکن اسٹیل ملز ملازمین آج بھی بارہ سال پرانی تنخواہ پر کام کر رہے ہیں، ملازمین کے زیر التواء چارٹر آف ڈیمانڈز اور دیگر مالی معاملات گزشتہ بارہ سال سے حل طلب ہیں، انتظامیہ پاکستان اسٹیل ملز ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کرنے کے بجائے کٹوتی کرنے جارہی ہے۔ٹاون شپ میں رہائش پذیر ملازمین کی غالب اکثریت ان ملازمین کی ہے جن کی تنخواہ تقریباً 30 ہزار بنتی ہے اگر اس تنخواہ سے ہاؤس رینٹ کاٹ لیا جاتا ہے تو ملازمین کی تنخواہ آدھی رہ جائے گے۔

اس صورتحال میں ملازمین کو انتہائی معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ملازمین اس فیصلے کی خبروں کے بعد انتہائی پریشان کن صورتحال سے دوچار ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ بات بھی بتانا چاہتے ہیں کہ ٹاؤن شپ میں رہائش پذیر ملازمین کو سی بی اے اور انتظامیہ پاکستان اسٹیل ملز کے مابین معاہدے (چارٹر آف ڈیمانڈ) 2012 سے ہاؤس رینٹ کے بجائے ”ڈس لوکیشن الاؤنس” دیا جارہا ہے لیکن بوجوہ اس الاؤنس کو ملازمین کے پے سلپ میں آج بھی ہاؤس رینٹ لکھا جارہا ہے جو معاہدے کے بر خلاف ہے۔ اسٹیل ملز کی بندش کے باعث سالانہ اربوں ڈالرز کی اسٹیل مصنوعات درآمد کی جاتی ہیں اس قیمتی زرمبادلہ کو بچانے اور ملک کے اندر اسٹیل مصنوعات اور سریہ کی قیمتوں میں استحکام کے لیے اسٹیل ملز کی فوری بحالی انتہائی ضروری ہوگئی ہے۔