اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے معاشی، سیاسی اور سماجی شعبوں میں خواتین کے زیادہ سے زیادہ کردار پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ شعبوں میں بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے خواتین کو مناسب مواقع فراہم کئے جائیں ۔
خواتین کے عالمی دن کے سلسلے میں یہاں ایک ٹیلی ویژن چینل کی جانب سے منعقدہ ویمن لیڈرز ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خواتین کو گھروں سے باہر کام کرنا چاہیے اور معاشرہ انہیں اپنے متعلقہ شعبوں میں بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے مناسب مواقع فراہم کرے۔
انہوں نے کہا کہ مردوں کو کام کی جگہوں پر ہراساں کیے جانے کے حوالے سے خواتین کے خدشات کو دور کرنے کے لیے خود ذمہ داری لینا چاہیے۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان صنفی مساوات کے معاملے میں دوسرے ممالک سے پیچھے ہے اور سماجی اور معاشی شمولیت کے حوالے سے مرد اور خواتین کے درمیان خلیج کو پر کرنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کی مثال پیش کی جن کی بہن فاطمہ جناح قیام پاکستان کی تحریک کے دوران ان کے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی رہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ اگر ہم معاشی ترقی چاہتے ہیں تو ہم خواتین کو گھروں تک محدود رکھنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین جیسے ممالک نے خواتین کو معاشی سرگرمیوں کا حصہ بنا کر غیر معمولی ترقی کی ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ اسلام نے خواتین کو کئی صدیاں قبل وراثت کے حق سمیت تمام حقوق دیئے اور یہ ایسا وقت تھا جب دیگر معاشروں میں ان حقوق کا کوئی تصور بھی نہیں تھا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ مغربی دنیا میں خواتین کو یہ بنیادی حقوق صرف پچھلی صدی میں دیئے گئے تھے۔ انہوں نے ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کی مثال پیش کی جو اپنے طور پر ایک کاروباری خاتون تھیں۔ صدر نے کہا کہ بینکوں کی جانب سے خواتین کے لیے آسان قرضے فراہم کیے جا رہے ہیں، اس بارے میں ان کی مناسب رہنمائی کی جانی چاہیے تاکہ وہ مالیاتی اداروں سے یہ قرضے حاصل کر کے اپنا کاروبار شروع کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے ملک میں خواتین کی اکثریت اسلام کی تعلیمات کے باوجود وراثت کے حق سے محروم ہے۔ لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 20 ملین سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں، بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسے ممالک نے پرائمری سطح پر تقریبا سو فیصد داخلہ کی شرح حاصل کر لی ہے جبکہ پاکستان میں پرائمری سکولوں میں بچوں کا داخلہ 68 فیصد ہے۔ صدر نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے سماجی تحفظ کے اقدامات نے خواتین کو سماجی اور معاشی طور پر بااختیار بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ پروگرام خواتین کو مالی طور پر خودمختار بنانے کے حوالے سے کامیاب رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن کے عمل سے خواتین کو اپنے گھروں سے محفوظ انداز سے کام کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پارلیمنٹ میں خواتین کو نمائندگی دے کر ایک اہم قدم اٹھایا ہے ، خواتین کی شرکت بڑھانے کے لیے ایسے مزید فعال اقدامات کی ضرورت ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ یہ ایوارڈ ان خواتین کا اعتراف ہیں جنہوں نے مختلف سماجی اور اقتصادی شعبوں میں معاشرے کی بہتری کے لیے نمایاں کردار ادا کیا۔ صدر مملکت ڈاکٹر علوی کی اہلیہ بیگم ثمینہ علوی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور معاشرے کے کمزور طبقوں بالخصوص خواتین اور بچوں کو بااختیار بنانے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے کیے گئے مختلف اقدامات پر روشنی ڈالی۔
صدر ہم نیٹ ورک سلطانہ صدیقی نے اپنے خطاب میں خواتین لیڈروں کو ان کی خدمات اور کامیابیوں پر ایوارڈ دینے کی سالانہ تقریب کے بارے میں آگاہ کیا۔قبل ازیں صدر مملکت عارف علوی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نیخواتین رہنماں کو ایوارڈز دیے۔ ایوارڈز حاصل کرنے والی خواتین میں پروین سعید، خاور ممتاز، کیرن آرمسٹرانگ، سبینہ کھتری، لاریب عطا، آمنہ نواز، ڈاکٹر زیبا ستار، رونق اقبال لاکھانی، نسیم صلاح الدین اور نعیم احمد شامل ہیں۔