ق لیگ سے اتحاد تھا اور رہے گا، عدم اعتماد کا مقابلہ مل کر کریں گے، فواد چوہدری

لاہور(صباح نیوز)پاکستان تحریک انصاف  کے رہنما  اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ق سے اتحاد تھا اور رہے گا، لہذا عدم اعتماد کی تحریک کا مقابلہ بھی مل کر کیا جائے گا۔  یہ اسپیکر کی مرضی  وہ اعتماد کا ووٹ پہلے لیتے ہیں یا عدم اعتماد کی تحریک، جس کے فوری بعد پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کی تجویز بھیجی جائے گی۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ مسلم لیگ ق ہماری اتحادی تھی اور اتحادی رہے گی اور عدم اعتماد کی تحریک کا مقابلہ بھی مل کر کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں دونوں پارلیمانی پارٹیوں کی میٹنگ  بدھ کے روز ہوگی جہاں وہ چوہدری پرویز الہی پر اعتماد کا اظہار کریں گی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ یہ اسپیکر کی مرضی ہے کہ وہ اعتماد کا ووٹ پہلے لیتے ہیں یا عدم اعتماد کی تحریک، تاہم عدم اعتماد کی تحریک کی ناکامی کے فوری بعد پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کی تجویز بھیجی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے فوری بعد اسمبلی تحلیل کردی جائے گی، ہم تحریک عدم اعتماد کیلئے تیار ہیں اور ہمارے پاس 190 ارکان کے نمبرز ہیں۔

 فواد چوہدری نے کہا کہ رانا ثنا اللہ اور خواجہ آصف بڑی بڑی بھڑکیں مار رہے تھے کہ اسمبلیاں تحلیل کریں ہم عوام میں جائیں گے ، تو اب آپ لوگوں کی یہ حالت کیوں ہوگئی ہے۔ فوادی چوہدری نے مسلم لیگ ن  پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک عجیب جماعت ہے جس کی پلیٹیں لندن میں اور چمچے یہاں بیٹھے ہوئے ہیں جن کو فکر ہوگئی ہے کہ ان کا کیا بنے گا، اگر آپ الیکشن نہیں جیت سکتے اور عوام آپ کے ساتھ نہیں ہیں تو حکومت نہیں کر سکتے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ کراچی میں اسٹاک مارکیٹ دو دنوں میں 1500 پوائنٹس گر گئی ہے اسی طرح بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے بعد بجلی کے بلوں میں 40 فیصد اضافہ کرنے کا کہا جا رہا ہے اس کے باوجود بھی بجلی کی کمی نہیں ہے مگر حکومت کے پاس تیل خریدنے کے پیسے نہیں ہیں کہ وہ بجلی بنا سکے۔ حکومت کی طرف سے ریسٹورنٹس 8 بجے بند کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اگر ریسٹورنٹس 8 بجے بند ہوں گے توہ وہ کیا کریں گے کیونکہ ان کا تمام کاروبار دہاڑی کا ہوتا ہے، لہذا اگر ملک چلانے کی صلاحیت نہیں ہے تو ملک کی جان چھوڑ دیں۔

 تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ مراد سعید 6 ماہ سے بتا رہے تھے کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے مگر کسی نے توجہ نہیں دی اور اربوں روپے خرچ کرکے جو باڑ لگائی گئی وہ اکھاڑ کر لوگ وہاں سے پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر سیکیورٹی کا حال کمزور ہے جس کی وجہ سے بنوں جیسے واقعات ہو رہے ہیں جہاں سیکیورٹی فورسز سمیت عام شہریوں کی شہادتیں ہو رہی ہیں مگر یوں لگتا ہے کہ کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو وسائل دینے سے انکار کردیا گیا ہے جیسا کہ اس وقت خیبرپختونخوا حکومت کو ایک سو 26 ارب روپے دینے تھے لیکن ایک روپیہ بھی نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے دہشت گردی بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ اس بات میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی طرح پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کو روکا جا سکے مگر انتخابات نہیں روک سکتے اور آپ کو جو شوق پورا کرنا ہے کرلیں، انتخابات ہوں گے اور وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی اعتماد حاصل کریں گے اور عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوگی۔رانا ثنا کی دھمکی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کوئی فیصل آباد کا پلاٹ نہیں جس پر رانا ثنا اللہ قبضہ کر لے گا۔