جماعت اسلامی قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں ترازو نشان پر بھرپور حصہ لے گی، لیاقت بلوچ

لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں ترازو نشان پر بھرپور حصہ لے گی، ملک بھر میں ورکرز کنونشن کا شیڈول طے کردیا گیاہے۔ امیر جماعتِ اسلامی سراج الحق ڈیرہ غازی خان، ملتان، بہاولپور، ساہیوال، فیصل آباد، لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، راولپنڈی، اسلام آباد، سرگودھا، سکھر، لاڑکانہ، نواب شاہ، حیدرآباد، ایبٹ آباد، پشاور، مردان، مالاکنڈ، دیر، سوات، کوہاٹ، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان میں گرینڈ ورکرز کنونشن سے خطاب کریں گے۔ جماعت اسلامی کا ورکر پُرجوش ہے کہ پاکستان کو بحرانوں سے نکالنا ہے اور کرپشن، بدامنی، فساد، جان لیوا مہنگائی کا خاتمہ کرنا ہے۔ پاکستان کو گڈگورننس دے کر اسلامی اور خوشحال بنائیں گے،

لیاقت بلوچ ایبٹ آباد، پشاور، مردان، لوئر دیر میں سیاسی، انتخابی مشاورتی اجلاسوں اور لاہور میں پی پی 160، 168 کے ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے ۔ ورکرز کنونشن سے احمد سلمان بلوچ، شاہد اسلم ملک امیدواران صوبائی اسمبلی نے بھی خطاب کیا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ افغانستان میں امریکا کو بدترین شکست ہوئی۔ افغانستان میں طالبان اور بہادر عوام کی فتح کو عالمِ اسلام نے پذیرائی نہ دی، پاکستان میں عمران حکومت نے پہلے ہی مرحلہ میں افغان حکومت کو تسلیم نہ کرکے بڑی غلطی کی اور اتحادی حکومت کے وزیراعظم، وزیرخارجہ نے ساری دُنیا کے دورے کیے لیکن افغانستان کو نظرانداز کیا۔ عدم حکمت کی انتہا ہے کہ خاتون وزیرمملکت کو کابل کے دورہ پر بھیجا گیا، جو اسلام آباد کی غیرسنجیدگی کا بڑا منفی پیغام بنا۔

افغانستان میں امن اور پاکستان، افغانستان، ایران کے تعلقات خطہ میں امن اور عوامی مسائل کے حل کے لیے ناگزیر ہیں۔ اسلام آباد، کابل اور تہران کی قیادت اکٹھی ہوجائے تو تمام سازشیں ناکام ہوجائیں گے۔ افغانستان کے ساتھ بڑھتی کشیدگی بہت بھیانک حالات پیدا کرے گی۔لیاقت بلوچ سے لاپتا افراد کے خاندانوں کے وفد نے ملاقات کی اور اپنے پیاروں کی زبردستی معلوم گمشدگی سے خاندانوں کی پریشانیوں سے آگاہ کیا۔ حکومت لاپتہ افراد کو بازیاب کرے۔ اگر کسی کا جرم ہے تواُسے عدالت میں لائے اور قانون کا شکنجہ نافذ ہو۔ ریاستی اداروں پر شکوک و شبہات فوجی غیرجانبداری کے اصول پر سوال اُٹھاتی ہے۔ بیرونی سازشوں اور جارحیت کے مقابلہ کے لیے اندرونی محاذ پر سیاسی انتظامی اور لاپتہ افراد کے مسئلہ کو حل کیا جائے۔