حکومت سیالکوٹ وا قعہ پر ایک آزاد کمیشن بنائے ،امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق


اسلام آباد (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ سیالکوٹ واقعہ کے حوالہ سے میں خاص طور پر کہتا ہوں کہ حکومت کا فرض ہے کہ ایک آزادانہ کمیشن بنائے جو اس واقعہ کی تحقیقات کرے اوراس کی روشنی میں پھر کچھ اقدامات بھی کر لے ۔ کسی فرد کو کبھی بھی یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ خود آگے بڑھ کر کسی دلائل ، ثبوت ، عدالت یا ادارے کے گواہان کے بغیر ہی کسی کو سزادے اور یہ کون قبول کرے گا کہ ایک کمرے کے اندرآپ نے الزام لگایا اور خودآپ نے ان کو سزابھی دی۔ ہمارا مئوقف ہے کہ ریاست کواپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے ، حکومت کو پوری کرنی چاہئے ، عدالتوں کو پوری کرنی چاہئے لیکن اس کے ساتھ ہمارایہ مئوقف بھی ہے کہ فرد کو اس طرح سزائیں دینے کا حق اسلام نے نہیں دیا،خود مدینہ کی اسلامی ریاست میں رسول اللہۖ کی حیات میں عدالت کے بغیر ، ریاست اور حکومت کے بغیر افراد نے کبھی بھی ایسی سزائیں نہیں دی ہیں۔

ان خیالات کااظہار سراج الحق نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ اصولی بات تویہی ہے کہ اسلام ہمارادین ہے، رحمت اللعالمینۖ کی شریعت ہے اور ہم ظلم کی ہر شکل کے خلاف ہیں۔ ہم کا مطلب میں یا میری جماعت نہیں بلکہ ہمارادین ہے،کسی بھی شکل میں اللہ تعالیٰ مخلوق پر ظلم کو گوارا نہیں کرتا ہے، انسان تو بہت بڑی چیز ہے، ایک جانور کے ساتھ بھی اسلام ظلم برداشت نہیں کرتا ہے، اسی لئے انسان کا تو مرتبہ کچھ اور ہے، جیسے ہی یہ واقعات ہوتے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے سوسائٹی اور معاشرے پرایک بدنما داغ بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ عرصہ میں یہاں لاہور کے قریب ایک عیسائی جوڑے کا جلایاگیا، میں خود وہاںان کے گھر گیا اورمیں نے بیان دیا کہ یہ ایک عیسائی مرد اور عورت کو نہیں جلایا گیا ۔

انہوں نے اسلام کو جلایا ہے اورانہوں نے پاکستان کو جلایا ہے ۔ سیالکوٹ کا واقعہ بھی اس لحاظ سے پریشان کن ہے کہ اس سے اسلام اور ملک دونوں کی بدنامی ہوئی ہے، غلطیاں ہر جگہ ہوجاتی ہیں اور ارتکاب جرم ہوجاتے ہیں لیکن یہ کبھی بھی نہیں ہوتا کہ ایک الزام لگانے والا سزا بھی خود ہی دے دے۔ اگر کسی نے جرم کیا بھی ہے تو عدالت ہے، ادارے ہیں، حکومت ہے اور نظام موجود ہے، اس کو وہاں جانا چاہئے اور رپورٹ کرنا چاہئے ، ثابت کرنا چاہئے ، دلائل دینے چاہئیں اوراس کے بعد ہمارے قانون میں اس طرح کے واقعات کے لئے سزا کا نظام موجود ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم سب نے مل کر اس طرح کے واقعات کا تدارک بھی کرنا ہے اورسیالکوٹ واقعہ کے حوالے سے میں خاص طور پر کہتا ہوں کہ حکومت کا فرض ہے کہ ایک آزادانہ کمیشن بنائے جو اس واقعہ کی تحقیقات کرے اوراس کی روشنی میں پھر کچھ اقدامات بھی کر لے ۔

امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ مذہب کی توہین کرنا اور قرآن اور سول ۖ کی توہین کرنا کوئی بھی مسلمان برداشت نہیں کرسکتاہے لیکن ہمارے ملک میں المیہ یہی ہے کہ ریاست بھی اور حکومت بھی اس پر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتی اور بعض اوقات پھر لوگ قانون اپنے ہاتھ میں لیتے ہیں، اگر عدالت سے ماوراء اور اگر عدالت کے بغیر کوئی سزاکے حوالے سے کوئی فرد ایکشن کرتا ہے یا کوئی جماعت کرتی ہے یاریاست اورحکومت اس طرح کام کرتی ہے تو ہم اس طرح کے اقدامات کے خلاف ہیں ، خواہ فردکرے، جماعت کرے یا ریاست اور حکومت کرے ۔

سراج الحق نے کہا کہ اسلام نے تو فرد کی عزت کو اتنا مرتبہ دیا ہے کہ اگر آپ نے ایک عورت پر الزام لگایا اور آپ کے پاس ثبوت نہیں اور دلیل نہیں تو اس عورت کی عزت کے تحفظ کی بھی اسلام ضمانت دیتا ہے اوراس کی مذمت کرتا ہے کہ ایسے نہیں ہونا چاہئے ، میں تو سمجھتا ہوں کہ ہماری پوری سوسائٹی میں نہ تو کوئی قانون ہے، نہ کوئی عدالتی نظام ہے اور نہ کوئی صبر اوردلیل کی بات ہے ، ایک افراتفری، چوپٹ راج اور اندھیر نگری ہے، جس میں ہم جی رہے ہیں ، اس لئے اس معاشرے کو مہذب بنانے کے لئے قانون کی عملداری قائم کرنا بہت ضروری ہے۔