پشاور(صباح نیوز)سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بد امنی اور لا قانونیت ہے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں آگ لگی ہے، روز لاشیں گر رہی ہیں۔ فورسز کے اہلکاروں سویلینز اور مزدوروں کو شہید کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان میں فورسز پر حملے اور باجوڑ میں جماعت اسلامی کے ضلعی سیکرٹری جنرل کے قتل کی مذمت کرتے ہیں۔ بد امنی اور بدحالی کا ذمہ دار کون ہے۔ حکمران معیشت کو ٹھیک کر سکے نہ امن بحال کر سکے۔ لوگوں کو روزگار دے سکتے ہیں نہ لوڈ شیڈنگ ختم کر سکتے ہیں۔ نہ ہی بچوں کو معیاری تعلیم دے سکتے ہیں تو حکمران آخر کیا کر سکتے ہیں۔ حکومتوں اور وی آئی پی کلچر کے مزے لوٹنے کے علاوہ ان کا کوئی کام نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ علوم اسلامیہ ایبٹ آباد میں دستار بندی و تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان، جماعت اسلامی خیبر پختونخوا (ہزارہ)کے امیر عبدالرزاق عباسی، جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کے منتظم اعلی مولانا محمد افضل اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔سراج الحق نے میڈیا سے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ حکمران امن قائم نہیں کرسکتے تو حکومت چھوڑ دیں۔
وزیر اعظم ملک کی تمام سیاسی جماعتوں، قومی رہنمائوں، دانشوروںاور دیگر شراکت داروں کو بٹھائیں اورمکمل غوروخوض کے بعد مسائل کا حل ڈھونڈیں اورپالیسی مرتب کریں۔ قوم میں اشتعال اور مایوسی پائی جاتی ہے، اس مایوسی اور اشتعال کو ختم کرنے کا واحد راستہ ایک قومی جرگہ ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کو بلا کر ان سے رہنمائی لی جائے۔ نئی حکومت کے ہنی مون کے دن گزر گئے لیکن قوم کو امن کا تحفہ نہیں دے سکے۔ امن پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج اور دھرنے دینے کا آئینی حق حاصل ہے، نہ میڈیا پر پابندی کی حمایت کرتے ہیں نہ ہی جلسے، جلوس اور دھرنوں پر پابندی کی حمایت کرتے ہیں۔ جمہوری ملکوں میں ان چیزوں کی اجازت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کی حمایت نہیں کرتے۔ یہ ترمیم عوام یا ملک کے فائدے کے لیے نہیں یہ حکومت نے اپنے مفادات کے لیے کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی نے چھبیسویں آئینی ترمیم کو عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے۔ اس وقت دیکھا جائے گا جب حشر کا دن آئے گا۔
قبل ازیں جامعہ علوم اسلامیہ ایبٹ آباد میں دستار بندی و تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کے مسئلے پر امت کے حکمران خاموش ہیں۔ فلسطین میں ہزاروں کی تعداد میں شہادتیں ہوچکی ہیں،زخمی، معذور اور لاپتہ افراد ان کے علاوہ ہیں۔ مٹھی بھر مجاہدین اسرائیل کے خلاف برسرپیکار ہیں لیکن امت کے حکمرانوں نے چپ سادھ رکھی ہے۔ یہ صورتحال بالکل بھی اچھی نہیں۔ امت مسلمہ کے حکمرانوں کو غزہ اور فلسطین کے مجاہدین کا ساتھ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ جب تک قرآن سے تعلق مضبوط نہیں ہوگا حالات بد سے بدتر ہوتے جائیں گے۔ دنیا و آخرت میں کامیابی کا راز قرآن سے مضبوط تعلق میں ہی مضمر ہے۔ جماعت اسلامی ملک میں قرآن و سنت کے نفاذ کی جد و جہد کر رہی ہے۔ ان شا اللہ اس ملک کو اسلامی، فلاحی اور ترقیافتہ پاکستان بنائیں۔