سپریم کورٹ ، عمران خان کے خلاف وفاقی حکومت کی توہین عدالت درخواست سماعت کیلئے مقرر


اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف وفاقی حکومت کی جانب سے سیکرٹری وزارت داخلہ کے توسط سے دائر توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لئے مقررکر دی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیٰ خان آفریدی اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بینچ کل دن 11بجے سماعت کرے گا۔

رجسٹرار آفس کی جانب سے تمام فریقین کو نوٹس جاری کردئیے ہیں۔عدالت نے تمام فریقین کو اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان، سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ، ڈاکٹر خالد رانجھا ایڈووکیٹ، سینیٹربیرسٹر سید علی ظفر، گوہر علی خان ایڈووکیٹ، فیصل فرید حسین ایڈووکیٹ، چوہدر ی محمد احسن بھون ایڈووکیٹ، ڈاکٹر بابر اعوان ایڈووکیٹ، پیر محمد مسعود چشتی ایڈووکیٹ، محمد شعیب شاہین ایڈووکیٹ، صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد شاہد زبیری ایڈووکیٹ، سینیٹر کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ، حفیظ الرحمان ایڈووکیٹ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر خان جدون   بطور وکیل پیش ہوں گے جبکہ انیس محمد شہزاد، سید رفاقت حسین شاہ اور احمد نواز چوہدری بطور ایڈووکیٹ آن ریکارڈ پیش ہوں گے۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے وزارت داخلہ کے توسط سے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کی درخواست دائر کررکھی ہے۔ درخواست میں مئوقف اختیار کیا گیا ہے کہ 25مئی کے لانگ مارچ کے موقع پر عمران خان نے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی اس لئے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے جبکہ عمران خان کی جانب سے کیس میں دو جواب جمع کروائے گئے ہیں،

پہلے جواب میں عمران خان نے کہا تھا کہ انہوں نے عدالتی احکامات کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی اور جیمرز کی وجہ سے25مئی کو ریڈزون میں داخل نہ ہونے کے حوالہ سے انہیں عدالتی احکامات نہیں پہنچے تھے جبکہ دوسرے جواب میں عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ انہیں عدالتی احکامات کے حوالہ سے جوبتایا گیا تھا وہ زبانی احکامات تھے اور کوئی عدالتی حکم کی کوئی مصدقہ کاپی موصول نہیں ہوئی تھی لہذااس وجہ سے ریڈزون میں داخل ہوئے تھے۔

کل سپریم کورٹ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی آگے بڑھانے یا نہ بڑھانے کے حوالہ سے فیصلہ کرے گی۔