اسلام آباد(صباح نیوز) مشیر خزانہ شوکت ترین نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے ،معیشت ترقی کر رہی ہے جس کا مطلب ہے معیشت مضبوط ہوتی جا رہی ہے،گھبرانے کی بات نہیں،عوام تھوڑا سا مزید صبر کریں، مہنگائی کم ہونے والی ہے،گزشتہ سال کی نسبت اس وقت ریونیو 36 فیصد زیادہ ہے، عالمی سطح پر مہنگائی بڑھ رہی ہے، مگر ڈومیسٹک مہنگائی پچھلے سال سے کم ہے۔
اسلام آبادمیں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے تجارت رزاق داؤد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ جو چیزیں مہنگی ہوگئی ہیں وہ ساری درآمدی اشیا ہیں، ان اشیا نے مہنگائی اور امپورٹ بل کو بھی متاثر کیا ہے۔ نومبر میں درمد آت 7.75ارب ڈالر تھیں اور اکتوبر 6.3ارب ڈالر تھیں، اس میں خام مال کا دومہینوں میں فرق 25کروڈ 20لاکھ ڈالر ہے، سب سے بڑا فرق پیٹرولیم مصنوعات میں ہے، جس میں تیل، گیس اور کوئلہ ہے، اس میں ماہانہ 508ملین ڈالر کا فرق ہے۔
ا نہوں نے کہاکہ ایک اور بڑا نمبر نظر آتا ہے وہ ویکسین کا ہے، جو اکتوبر اور نومبر میں تقریبا 400ملین ڈالر کا فرق ہے، غذائی اجناس میں خوردنی تیل میں تیزی آئی ہے اور اس میں 134 ملین ڈالر کا فرق ہے۔ ان چار چیزوں میں 1.3ارب ڈالر کا فرق آیا ہے، خام مال آنا چاہیے، خوردنی تیل کی درآمد زیادہ نہیں بڑھنی چاہیے لیکن بڑھ گئی ہیں تاہم اس میں ابھی ہم ٹھہرا دیکھ رہے ہیں۔عالمی مارکیٹ میں مہنگائی میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے
انہوں نے کہا کہ کوئلہ کی قیمت 240ڈالر تھی وہ 110 ڈالر پر آگئی ہے، پیٹرول 87پر تھا اب 68ڈالر پر آیا اور امید ہے کہ ایل این جی کا زور بھی ٹوٹے گا۔انہوں نے کہا کہ خوردنی تیل میں اس وقت کمی نظر نہیں آئی لیکن لوگ کہ رہے ہیں کہ جنوری سے فرق آئے گا۔ ویکسین فنڈڈ ہیں، ویکسین کے 400ارب یہاں تو نظر آتے ہیں لیکن ہمیں ورلڈ بینک اور ایشین بینک وغیرہ ہمیں فنڈ دیتے ہیں، لیکن ہمیں دیکھنا ہے کہ کیا یہ چیزیں مستقل ہیں۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ معاشی بہتری مستقل ہے، آپ کی معیشت مضبوط ہو رہی ہے، ریونیو پچھلے سال کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہیں، اس میں 32 فیصد انکم ٹیکس میں اضافہ ہے، جس کا مطلب ہے معیشت مضبوط ہوتی جارہی ہے۔ یہ مہنگائی جو امپورٹڈ مہنگائی ہے تجارتی خسارے میں فرق ہوا ہے وہ تو بھارت میں بھی ہوا ہے، ان کا ایک سال پہلے 10ارب کا تجارتی خسارہ تھا لیکن اب 20ارب ڈالر یعنی ڈبل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی امپورٹڈ ہے، جس کی وجہ ہے قیمتوں میں اضافہ ہے کیونکہ اشیا کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوا جتنا قیمت میں ہورہا ہے، 72فیصد قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، 11فیصد پچھلے سال کے مقابلے میں تعداد کی وجہ سے ہے۔ یہ سب کچھ قیمتوں سے متعلق ہیں اور درآمدی ہیں لیکن یہ نیچے آئیں گی، جیسے ہی یہ نیچے آئیں گی تو عدم توازن درست ہوجائے گا۔
انہوں نے کہاکہ یہ الفاظ تو ہم ہروقت استعمال کرتے ہیں کہ گھبرانے کی بات نہیں ہے، اس لیے ریونیو ٹھیک طرح بڑھ رہی ہیں، بجلی کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے، فصلیں 88 ملین ٹن ہوگئی ہیں اور ہمیں دیکھنا ہے کہ یہ ساری چیزیں صحیح سمت جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2، 3 یا 6 مہینوں کے وقفے کا سامنا پوری دنیا کوہے، ہم بھی اس سے نکلیں گے لیکن ہمارا تھوڑا ڈرامائی ہے، ایک دن میں آیا تو 2100 پوائنٹ نیچے گرگیا اور ہیڈلائنز لگ گئی ہیں۔ عوام کو کہنا چاہتا ہوں ہماری معیشت ٹھیک جارہی ہے اور ہمیں بالکل احساس ہے ہمارا نچلا طبقہ، متوسط طبقہ مشکل میں ہے لیکن ان کو دباؤ سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور سبسڈی دے رہے ہیں۔ تھوڑا صبر کریں جیسے ہی بین الاقوامی سطح پر قیمتیں نیچے آئیں گی اور مجھے کوئی مشکل نظر نہیں آرہی ہے کہ ہماری اشیا کی قیمتیں کم ہوں گی۔ ہماری اچھی یہ ہورہی ہے کہ برآمدات بڑھتی جارہی ہیں اور آپ دیکھیں گے کہ ہماری ترسیلات زر اور برآمدات مل کر تجارتی خسارے کو کم کریں گی۔