اسلام آباد (صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے جائیداداور سامان ضبط کر نے کے حوالے سے اصول وضع کردیئے۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ نیب صرف وہی جائیداد ضبط کرسکتا ہے جس کا زیر تفتیش مقدمہ سے کوئی تعلق ہو۔ عدالت نے سابق ڈی جی پارکس کراچی لیاقت علی خان قائمخانی کے گھر پر چھاپہ کے دوران بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں کی پانچ گاڑیوں کی ضبطگی کو غیر قانونی قراردے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق کی جانب سے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔ عدالت نے تحریری احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب صرف وہی جائیداد ضبط کرسکتا ہے جس کا کسی زیر تفتیش کیس سے کوئی تعلق ہو۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ ضبط کی گئی جائیداد کا ملزم اور جرم سے تعلق ہونا ضروری ہے۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ لیاقت قائمخانی کے گھر سے برآمد آٹھ میں سے پانچ گاڑیوں کی ضبطگی غیر قانونی تھی، نیب شاہ رخ جمال، محمد طیب اور حارث کی گاڑیوں کی ضبطگی کا کیس سے تعلق نہیں دکھا سکا۔ عدالت نے احتساب عدالت کا حکم کالعدم قراردیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ احتساب عدالت یہ پانچوں گاڑیاں جلد مالکان کے حوالے کرائے۔
عدالتی فیصلے میں نیب کی جانب سے کسی ملزم کے گھر پر چھاپے کے دوران ضبط کئے گئے سامان یا جائیدادوں کو ضبط کرنے کے حوالے سے اختیار کی وضاحت کی گئی۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ نیب راولپنڈی کی جانب سے لیاقت قائمخانی کے گھر چھاپے کے دوران اس کے بھائیوں کے سامان اور جائیداد کی ضبطگی غیر قانونی تھی۔ عدالت نے نیب کو پانچوں گاڑیاں اور سامان فوری طور پر واپس کرنے کا حکم دیا ہے۔