اسلام آباد(صباح نیوز)پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کے جج کی نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف دائر اپیل کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ آف پاکستان کا آئینی بینچ ٹوٹ گیا۔ بینچ کی رکن جسٹس مسرت ہلالی نے بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان اور سینئر رکن جسٹس جمال خان مندوخیل کی بینچ میں موجودگی پر اعتراض کردیا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ جسٹس امین الدین خان اورجسٹس جمال خان مندوخیل جوڈیشل کمیشن کے رکن ہیں اس لئے وہ کیس نہ سنیں۔ بینچ کے سربراہ نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کے جج کی تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ بنایا جائے گا۔جسٹس امین الدین کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی ، جسٹس مسرت ہلالی اورجسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل 6رکنی آئینی بینچ نے پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے اپنی نامزدگی مسترد کئے جانے کے خلاف محمد طارق آفریدی کی جانب سے دائردرخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار کی جانب سے سابق صدر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن بیرسٹر محمد شہزادشوکت بطور وکیل پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ رات کواس کیس میں کوئی پیش رفت ہوئی ہے۔
اس پر جسٹس مسرت ہلالی کاکہنا تھا کہ صبح بھی میں نے پتہ کیا ہے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کا شہزاد شوکت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی نے اعتراض لگا کر واپس کیا تو کیا آپ دوبارہ جوڈیشل کمیشن گئے؟کیا جوڈیشل کمیشن نے معاملہ دوبارہ دیکھا۔جسٹس محمد علی مظہر کاکہنا تھا کہ درخواست گزار کہہ رہے ہیں کہ پارلیمانی کمیٹی کو نامزدگی مستردکرنے کااختیارنہیں تھا۔ جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ بینچ کے دوارکان جوڈیشل کمیشن کے ممبر ہیں وہ کیسے کیس سن سکتے ہیں؟جسٹس مسرت ہلالی کے اعتراض کے بعد جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے کیس سننے سے معذرت کر لی۔ دونوں ججز کے علاوہ آئینی بینچ کے ججز پر مشتمل نیا بینچ کیس کی سماعت کے لئے تشکیل دیا جائے گا۔ بینچ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔