سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کا وزیر اور سیکرٹری کی عدم حاضری پر اظہار برہمی

اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیزنے وزیر اور سیکرٹری کی عدم حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے ۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کو حکام نے بتایا کہ پاکستانیوں کے  لئے  یو اے ای کے ویزے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے سال 2024 میں 65ہزار سے زائد پاکستانی سکلڈ اور ان سکلڈ یواے ای گئے ہیں۔ اوورسیزایمپلائمنٹ پروموٹرز کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان کو یو اے ای ویزے نہیں دے رہاہے جب تک وزیراعظم پاکستان خود یو اے ای سے بات نہیں کریں گے مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کا اجلاس چیئرمین ذیشان خانزادہ کی زیرصدارت ہوا۔اجلاس میں سینیٹر شہادت اعوان، گلدیپ سنگھ  رانا محمود الحسن اور سینیٹر ضمیر حسین نے شرکت کی ہے۔کمیٹی نے وزیر اور سیکرٹری کی عدم حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کیا ۔ ای او بی آئی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔حکام نے بتایاکہ وہ ادارہ جہاں پر 5 سے زیادہ ملازم کام کرتے ہیں ان کی رجسٹریشن لازمی ہے ۔ کم ازکم حکومت کی مقررہ تنخواہ کا 6 فیصد پیسے ماہانہ ادارے کو ای او بی آئی کو دینے ہوتے ہیں ۔اس میں سے 5 فیصد ادارہ اور ایک فیصد ملازم کی تنخواہ سے کٹتا ہے اس وقت کم از کم تنخواہ پر 2220روپے بنتے ہیں اس میں سے 1850ادارے کو دینے ہوتے ہیں ۔اور 370روپے ملازم ادا کرتا ہے۔

پاکستان کا ورک فورس کی تعداد 7 کروڑ ہے ۔ ای او بی آئی میں ایک کڑوڑ ورکرز رجسٹرڈ ہیں جبکہ 42لاکھ پیسے جمع رہے ہیں جبکہ 7 لاکھ کو پنشن دی جارہی ہے ۔اس سال آمدن کا 80ارب روپے کاٹارگٹ ہے۔دسمبر میں 7ارب روپے پیسے اداروں سے اکٹھے کئے ہیں۔ ای او بی آئی میں ملازمین کی سیکشن تعداد 1476جبکہ 629ملازم کام کررہے ہیں  751افسران میں سے 287اور 725سٹاف میں سے 342 ملازم کام کررہے ہیں 252افسران کی آسامیوں پر بھرتی کام عمل جاری ہے ۔575ارب کا ای او بی آئی کا فنڈ ہے ۔ای او بی آئی کی 18جائیدادیں ہیں ۔ ای او بی آئی کی کم ازکم پنشن 10 ہزار روپے اور زیادہ سے زیادہ 29 ہزار روپے ہے ۔یو اے ای میں ویزے کے مسائل کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔نمائندہ پروموٹرز عصام بیگ نے کمیٹی کوبتایا کہ یو اے ای نے  پاکستان کے لیے ویزے پر ایک سال سے  غیراعلانیہ پابندی لگائی ہوئی ہے۔

جو بھیک مانگنے جاتے ہیں وہ ویزٹ ویزے پر جاتے ہیں ۔ پاکستان سے جتنے لوگ یو اے ای جاتے تھے اس میں 150فیصد کمی ہوگئی ہے ۔ ہمیں اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے ۔پاکستانیوں کوویزے نہ ملنے کے معاملے کو اعلی سطح پر اٹھانا چاہیے ۔ پاکستان کے وزیراعظم یو اے ای سے براہ راست بات کریں گے تو مسئلہ حل ہوگا ورنہ  یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔وفاقی سیکرٹری نے کہاکہ یو اے ای بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں پاکستانی جاتے ہیں 40ممالک میں پاکستانی جارہے ہیں ۔ یو اے ای نے بنگلہ دیش اور انڈیا کو  ویزہ دینا کم کیا ہے ۔ حکام نے بتایا کہ سال 2024 میں 65ہزار 992 پاکستانی یو اے ای گئے ہیں ان میں سے 42ہزار سکلڈ گئے ہیں باقی ان سکلڈ ہیں۔ 80فیصد لوگ براہ راست گئے ہیں جبکہ 19.8فیصد پروموٹرز نے بھیجے ہیں۔