گلگت(صباح نیوز)گلگت بلتستان میں پکڑے جانے مقبوضہ کشمیر ضلع باندی پورہ تحصیل گریز سے تعلق رکھنے والے 2 طلباء نے جان کو خطرات لاحق ہونے کے خدشات پر عدالتی فیصلے کے باوجود ڈی پورٹ ہونے سے انکار کر دیا۔12 جون2020 میں لائن آف کنٹرول کو غیر قانونی طور پر پار کر کے گلگت پہنچنے والے مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے 2 مشکوک مسلمان طلبا نور محمد ولی اور فروز احمد کو گلگت ائیر پورٹ تھانے نے گرفتار کیا تھا۔ تھانے کے اسٹیشن ہائوس آفیسر(ایس ایچ او) کی طرف سے عدالت میں دیے گئے بیان کے مطابق مشکوک طلبا سے تلاشی کے دوران بھارتی کرنسی موبائل فون اور اسٹوڈنٹ کارڈز برآمد ہوئے تھے،
دوران تفتیش دونوں نے مقبوضہ کشمیر کے شہری ہونے کا اعتراف کیا تھا اور بتایا تھا کہ وہ غلطی سے سرحد پار کر کے پاکستان آئے تھے۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق ایس ایچ او کے بیان پر دونوں کے خلاف فارن ایکٹ کے تحت کارروائی شروع کی گئی، عدالت نے ملزمان کی کیس کی پیروی کے لیے ظفر اقبال ایڈووکیٹ کو مقرر کیا تھا جبکہ سرکار کی طرف سے ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر بشارت علی پیش ہوئے تھے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق دونوں طلباء کے خلاف 20 اپریل 2022 کو فارن ایکٹ کے تحت سزا سنا دی گئی جس میں طویل قید کو سزا قرار دے کر انہیں فوری طور پر واپس بھارت ڈی پورٹ کرنے کے احکامات دیے۔
عدالت نے حکم دیا تھا کہ گلگت بلتستان کے سیکریٹری برائے داخلہ ان کو واہگہ بارڈر کے زریعے ڈی پورٹ کرنے کے انتظامات کریں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزمان کے وکیل ظفر اقبال نے بتایا کہ زیر حراست دونوں باشندوں کی جاسوسی یا دہشت گردی کی کوشش یا ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے، جس پر صرف ان کے خلاف غیر قانونی طور سرحد پار کرنے کے الزامات پر کارروائی ہوئی۔ سیشن کورٹ کے احکامات کے مطابق ڈی پورٹ کرنے کی تیاری کر لی گئی تو دونوں غیر ملکیوں نے بھارت میں جان کو خطرات لاحق ہونے کی بنیاد پر واپس جانے سے انکار کر دیا اور بتایا کہ وہ کشمیری مہاجر کے طور پر پاکستان میں رہنا چاہتے ہیں تاکہ پرسکون اور خوشحال زندگی گزارسکیں۔
ملزمان کے وکیل ظفر اقبال نے بتایا کہ دونوں غیر ملکی باشندوں کے اس موقف پر ان کی مدد کے لیے متعدد اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔ آئی جی جیل خانہ جات ضمیر عباس نے ایک ہفتہ قبل دونوں بھارتی باشندوں کو کوٹ لکھپت جیل بھجوانے کا مراسلہ لکھا، اس حوالے سے کارروائی جاری ہے۔ آئی جی جیل خانہ جات نے ستمبر 2022 کو لکھے گئے اپنے مراسلے میں سزا یافتہ دونوںملزمان کو سنٹرل جیل گلگت سے کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کرنے کے لیے ملزمان کا ریکارڈ اور فول پروف انتظامات کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں اور ضلعی انتظامیہ کو بھی اعتماد میں لینے کا کہا۔