پشاور(صباح نیوز)جماعت اسلامی کے چترال سے رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ چترال کو آفت زدہ قرار دے کر فوری طور پر 5 ارب سے زائد کی رقوم ریلیز کی جائیں تاکہ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کی جا سکے اور ان کو دوبارہ بحال کرنے میں آسانی ہو ۔
پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران مولانا عبد الاکبر چترالی نے بتایا کہ اپر اور لوئر چترال حالیہ بارشوں کے دوران آنے والے سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں ۔کئی افراد جاں بحق جبکہ کئی زخمی ہوئے ہیں ۔انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے ۔فصلیں ،پل اور سڑکیں سیلاب میں بہہ گئی ہیں اور لوگ بے یارومددگار پڑے ہیں ۔انہوں نے اپنے فنڈ سے 2کروڑ روپے جاری کئے ہیں جو ناکافی ہیں ۔انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر علاقے کو آفت زدہ قرار دے کر امدادی کارروائیوں شروع کرے اور پی ڈی ایم اے اور دیگر حکام متاثرہ علاقوں میں پینے کا صاف پانی فوری طور پر بحال کرے کیونکہ پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہے ۔
مولانا عبد الاکبر چترالی نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں حالیہ بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں سب سے پہلے چترال کا ذکر کیا تھا اور مدد دینے کا بھی وعدہ کیا ہے ۔فوری طور پر پانچ ارب روپے ریلیز کئے جائیں اور جاں بحق افراد کے لئے دس لاکھ روپے کا جو اعلان کیاگیا تھا وہ بھی فور ی طور پر متاثرہ خاندانوں کو پہنچائے جائیں ۔زخمیوں کی بھی مدد کی جائے اور جاں بحق افراد کے خاندانوں کو فوری طور پر پیکیج دیا جائے ۔وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کربنیادی ڈھانچے کو بحال کریں تاکہ امدای سرگرمیوں میں رکاوٹیں دور کی جائیں ۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے متاثرہ علاقوں کے لئے37.2ارب روپے کا جو اعلان کیا ہے اس میں سے پانچ ارب روپے فوری طور پر چترال کو مہیا کئے جائیں ۔وزیراعظم اور وزیراعلیٰ دونوں چترال کا دورہ کریں ۔اگر مشترکہ دورہ کریں گے تو چترال کے عوام دونوں کو خوش آمدید کہیں گے فوری طور پر دونوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے چترال کی تباہی کا جائزہ لینا چاہیے اور این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کے ذریعے انفراسٹرکچر کی بحالی ،پلوں کی فوری طور پر تعمیراور پینے کا صاف پانی مہیا کیا جائے جبکہ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے حکام کو ہدایت کی جائے کہ فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں سرگرمیاں شروع کی جائیں کیونکہ ایک طرف بارشوں اور سیلاب سے لوگ متاثر ہیں تو دو مہینے بعد چترال میں سردی کا موسم شروع ہو جائے گا جس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا ۔