بڑھتی ہوئی لوڈ شیڈنگ :کے الیکٹرک نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے،حافظ نعیم الرحمن


کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ہمارا واضح اور دوٹوک مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ اور فوری طور پر قومی تحویل میں لیا جائے ،اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل کمیٹی بناکرفارنزک آڈٹ کیا جائے ،مسلسل بڑھتی ہوئی لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے ، طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیدنگ کے باوجود بجلی کے بلوں میں کمی کے بجائے مسلسل اضافہ ہورہا ہے ،بلدیاتی انتخابات بروقت کروائے جائیں ، شہر کو اس وقت میئر کی ضرورت ہے ،پورا شہر اجڑا ہوا ہے ، پیپلزپارٹی کاغیر قانونی سیاسی ایڈمنسٹریٹرمقررہے لیکن الیکشن کمیشن نوٹس لینے کو تیار نہیں اور عملًا سندھ حکومت وپیپلزپارٹی کا نمائندہ بن گیا ہے،ہم کراچی کے تمام ریٹیلرز، دکانداروں اور تاجروں کو مبارکباد دیتے ہیں جن کی جدوجہد سے حکومت نے ظالمانہ اور جبری ٹیکس واپس لیا ۔اس سے واضح ہوتا ہے کہ شہری اگر اپنے بنیادی حقوق کے لیے جدوجہد کریں تو مسائل ضرور حل ہوتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں بلدیاتی انتخابات اور شہری مسائل کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب امیرجماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،صدر پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ،ڈپٹی سکریٹری اطلاعات صہیب احمد،ڈاکٹر اظہر چغتائی بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ کے الیکٹر ک کے حوالے سے تمام حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں کہ جب ایک کمپنی بنک کرپٹ ہوچکی ہے اور اس کی ہولڈنگ کمپنی KESپاورجس کا ایگریمنٹ حکومت پاکستان سے ہے تو پھر اس کی کیا حیثیت ہے؟اور اس وقت کے الیکٹرک کس کے کنڑول میں ہے ؟،

عارف نقوی کا بائیکو کمپنی سے کیا تعلق تھا اور نواز شریف نے اس کمپنی کا افتتاح کیو ں کیا،کے الیکٹرک اور بائیکو کمپنی کی جعلی انوائس کی تحقیقات کرائی جائے کیونکہ یہ کرپشن نوازشریف،آصف علی زرداری،عمران خان ہر حکومت کے دور میں ہوتی رہی ہے ،فارنزک آڈٹ میں یہ بھی پتا چل جائے گا کہ ایم کیو ایم کے لوگ بھاری تنخواہوں پر کے الیکٹرک کے ریکوری آفیسر کیوں بنائے جاتے تھے ،یہ تمام سوالات وہ ہیں جو فانرزک رپورٹ میں سامنے آجائیں گے اور پتا چل جائے گا کہ کراچی کے خلاف اس سازش میں تمام حکمران پارٹیاں ملی ہوئی ہیں۔

انہوںنے مزید کہاکہ کے الیکٹرک شہر بھر میں دن اور رات میں بدترین لوڈ شیڈنگ کررہا ہے ، لوڈ شیڈنگ فری علاقوں میں بھی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے ،کے الیکٹرک کی کارکردگی سے تمام شہری تنگ ہیں اور اس سے جان چھڑانا چاہتے ہیں لیکن المیہ ہے کہ ایک پرائیویٹ کمپنی سے جواب طلبی کرنے والا کوئی نہیں ہے ،کے الیکٹرک کی انتظامیہ گزشتہ 4سال سے نیپرا کی سماعت میں یہ کہتی رہی ہے کہ 900میگاواٹ کا بن قاسم پلانٹ تھری سے لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل ہوجائے گا،پھر یہی پلانٹ 900سے 450میگاواٹ کا پلانٹ کردیا گیا جو اب تک مکمل نہیں ہوسکا،اب مزید انکشاف ہواہے کہ گیس پر چلنے والے 450میگاواٹ پلانٹ کے پرزے بھی خراب ہوگئے جو کہ 3سے 4ماہ میں ٹھیک ہوں گے، اس سے پتا چلتا ہے کہ حکومت ،نیپرا اور کے الیکٹرک کا گٹھ جوڑ ہے جو کسی صورت میں بھی کراچی کے عوام کو ریلیف دینے کے لیے تیار نہیں ہے ،

کون سی ایسی طاقت ہے جو کے الیکٹرک کو قومی تحویل میں لینے کی بجائے مسلسل سبسیڈی دے کر نواز رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن،پی ٹی آئی ، پیپلزپارٹی، ایم کیوایم ، سب کے الیکٹرک کی سہولت کار ہیں اور کے الیکٹرک ان پارٹیوں کی سہولت کار ہے ،کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے مسائل کسی بھی پارٹی کی ترجیحات میں نہیں ہے ، تمام پارٹیاں الیکشن میں حصہ لے کر اپنا شوق پورا کرتی ہیں اور اقتدارمیں آکر عوام کا استحصال کرتی ہیں ، وفاق اور صوبہ کراچی سے صرف ٹیکس وصول کرتے ہیں لیکن اہل کراچی کے لیے کچھ کرنے کو تیار نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی نے الیکشن کمیشن کو خطوط بھی لکھے ہیں اور بلدیاتی انتخابات فوری کروانے کے لیے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے،آج بھی مختلف پارٹیاں الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر بلدیاتی انتخابات سے فرار کا راستہ اختیار کرنا چاہتی ہے ،2013کے ایکٹ میں کراچی کے حقوق کو غصب کیا گیاتھا اس وقت صوبائی حکومت پیپلزپارٹی کی تھی اور ایم کیو ایم اس حکومت کا حصہ تھی ،14ماہ تک ایم کیو ایم پیپلزپارٹی کے ساتھ اقتدار میں شریک رہی اور پیپلزپارٹی کراچی کے اداروں پر قبضہ کرتی رہی ،اور پھر بعد میں ایم کیو ایم کے وسیم اختر بھی میئر بنے لیکن اس سوال کا جواب آج تک نہیں دیا کہ جب کراچی کے اداروں پر قبضہ کیا جارہا تھا تو اس وقت یہ حکومت میں کیا کررہے تھے آج بھی ایم کیو ایم وفاق میں موجودہے اور پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر سودے بازی کی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کے سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے اپنے دور حکومت میں کراچی سمیت گوٹھوں میں بھی ترقیاتی کام کروائے تھے ،پیپلزپارٹی 17سال سے اقتدار پر قابض ہے آج گوٹھوں کی صورتحال ابتر ہوچکی ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ،پیپلزپارٹی اگر یہ سمجھتی ہے کہ عوام کو بے وقوف بناکر تعصب کے نام پر ووٹ لے گی تو یہ اس کی بھول ہوگی ،ہمارا مطالبہ ہے کہ آرٹیکل 245کے تحت تمام پولنگ اسٹیشنز پر آرمی اور رینجرز کے اہلکار مقرر کیے جائیں تاکہ شہری اپنی مرضی سے باآسانی ووٹ ڈال سکیں ۔