کراچی(صباح نیوز)جماعت اسلامی کراچی نے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی اور سرکاری مداخلت کے خلاف اور انتخابات کے فی الفور انعقاد کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کردی ہے جس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان ،صوبائی الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت کو فریق بنایاگیا ہے ۔
پٹیشن امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے صدر پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ کے توسط سے جمع کرائی ۔ اس موقع پرعثمان فاروق ایڈوکیٹ ،ڈپٹی سیکرٹری کراچی یونس بارائی،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ،ڈپٹی سکریٹری اطلاعات صہیب احمد و دیگر موجود ہیں۔
بعد ازاں حافظ نعیم الرحمن نے ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آج ہم نے پٹیشن میں واضح مؤقف اختیار کیاہے کہ بلدیاتی انتخابات بروقت اور فوری کروائے جائیں، اس وقت بیلٹ پیپرز محفوظ نہیں اس لیے پرانے بیلٹ پیپرز ضائع کرکے نئے رنگین بیلٹ پیپرز چھپوائے جائیں تاکہ دھاندلی کے امکانات کم ہوسکیں اور جوپارٹیاں بلدیاتی انتخابات سے فرار کا راستہ اختیار کرنا چاہتی ہیں ،انہیں اور سندھ حکومت کوبھاگنے نہ دیا جائے،اس وقت شہر میں سب سے بڑی ضرورت بلدیاتی الیکشن ہے ،اس لیے ضمنی انتخابات کو آگے بڑھایا جائے ،بلدیاتی انتخابات سے قبل سیاسی ایڈمنسٹریٹر اور حکومتی اقدامات سے جو سیاسی مداخلت ہورہی ہے ،اسے فوری روکا جائے،الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات سے متعلق جانبداری کا مظاہرہ کررہا ہے ،ہمارا مطالبہ اوربنیادی حق ہے کہ آرٹیکل 245کے تحت تمام پولنگ اسٹیشنز پر آرمی اور رینجرز کے اہلکار مقرر کیے جائیں تاکہ شہری اپنی مرضی سے باآسانی ووٹ ڈال سکیں ،ہمیں عدالت عالیہ سے توقع ہے کہ وہ جماعت اسلامی کی پٹیشن کو قبول کر کے الیکشن کمیشن کو پابند کرے گی کہ بلدیاتی انتخابات وقت پر کروائے جائیں اورسیاسی وسرکاری مداخلت کا خاتمہ کیا جائے ۔ ہم نے عدالت عالیہ سے یہ بھی درخواست کی ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کوپابند کرے کہ سیاسی بنیادوں پر آر اوز اور ڈی آراوز کا تقررہرگز نہ کیا جائے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ 24جولائی کو ہونے والے انتخابات کے وقت پاکستان تحریک انصاف ،ایم کیوایم ودیگر پارٹیاں سندھ ہائی کورٹ میں انتخابات ملتوی کروانے کے لیے آتی رہیں لیکن ہائی کورٹ نے ان کی پٹیشن مسترد کردی پھریہ تمام پارٹیاں الیکشن کمیشن کے پاس گئیں جس کے بعد الیکشن کمیشن نے 24جولائی کو ہونے والے انتخابات کو34دن کے لیے ملتوی کردیا، ہم الیکشن کمیشن سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ اگر واقعی بارش کا مسئلہ تھا تو شہر کی تمام اسٹیک ہولڈرز جماعتوں کو اعتماد میں لے کر 5دن یا 7دن الیکشن ملتوی کردیے جاتے لیکن یہ 34دن کے بعد کی تاریخ مقرر کرنے کا کیا مطلب ہے ؟،الیکشن کمیشن سندھ حکومت اور چند پارٹیوں کے ہاتھوں یرغمال بناہوا ہے اوران کی ایما پر اس طرح کے فیصلے کررہا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کی جانب سے یہ چیزیں بھی سامنے آرہی ہیں کہ ان کے نمائندے علاقوں میں جاکر کہتے ہیں کہ اگر ہمیں ووٹ نہیں دیا گیا تو ہم فنڈز فراہم نہیں کریں گے ،بعض علاقوں میں پولیس کا استعمال کر کے عوام کو ہراساں کیا جارہا ہے اور امیدواروں پر بھی دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں کھڑے ہونے اور مہم چلانے سے باز آجائیں،اسی لیے ہم عدالت عالیہ میں حاضر ہوئے اور درخواست کی کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں اور سرکاری مداخلت کے خلاف ایکشن لیا جائے اور الیکشن کمیشن کو حکم دیا جائے کہ ان کا سد باب کریں ۔ہم نے عدالت عالیہ میں شہر قائد کا مقدمہ پیش کیا ہے اور ہم قانونی وآئینی اورجمہوری طریقے استعمال کر کے اور عوام کی طاقت سے مزاحمت کریں گے کہ یہ پارٹیاں انتخابات سے فرار اختیار نہ کرسکیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ملکی سطح پر جو بھی سیاسی بساط بچھائی جارہی ہے اس میں کراچی کو نشانہ نہ بنایا جائے ،اگر کراچی میں ان پارٹیوں کو لانے کی کوشش کی گئی جو انتخابات سے فرار چاہتی ہیں اور جنہوں نے کراچی کو تباہ و برباد کیا ہے تو جماعت اسلامی ان سازشوں کو ناکام بنادے گی ۔انہوں نے مزیدکہاکہ سندھ حکومت نے پہلے ہی کراچی کو تباہ و برباد کردیا ہے ،سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں ، بارش کا پانی بھی ندی نالوں کے بجائے گلیوں اور سڑکوں پر جمع ہے ،بارش سے قبل سندھ حکومت ودیگر جماعتیں جنہیں ایم این ایز اور ایم پی ایز کے فنڈ جاری کیے جاتے ہیں انہوں نے جھنڈے لگاکر کارپیٹنگ کی تھیں، ان حکمران پارٹیوں نے جو کچھ بھی نمائشی کام کروایا تھا بارش نے سب کچھ بے نقاب کردیا،اربوں روپے کا ایم این ایز فنڈ ز اور سندھ حکومت کا ترقیاتی فنڈ بارش کے پانی میں بہہ گیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ کتنی کرپشن کی جارہی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کو میئر ، ٹاون اوریونین کونسلز کے چیئرمین ووکونسلرز کی اشد ضرورت ہے تاکہ روز مرہ کے مسائل حل ہوسکیں ، آج کراچی کی صورتحال یہ ہے کہ گلی میں موجود کچرا بیماریوں کا باعث بنا ہوا ہے ، صفائی ستھرائی کا کوئی نظام نہیں ہے ،سیوریج کا نظام تباہ و برباد ہے اورکوئی ٹھیک کرنے والا نہیں ہے ،سندھ حکومت اور بلدیہ کا عملہ تو موجود ہے لیکن کوئی کام کرنے کو تیار نہیں ہے ،وفاق اور صوبے کے حکمران سمجھتے ہیں کہ اس شہر کاکوئی والی وارث نہیں ہے لیکن جماعت اسلامی تین کروڑ عوام کو ان مافیاؤں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتی جنہوں نے بھاری بھاری مینڈیٹ لے کربھی کراچی کے شہریوں کے ارمانوں پر شب خون مارا ہے ،جماعت اسلامی میدان میں موجود ہے اور اہل کراچی کا بنیادی حق ہے کہ انہیں یہ اختیار دیا جائے کہ وہ اپنی آزادمرضی سے بلدیاتی نمائندوں کا انتخاب کرسکیں اور جو اس راستے میں رکاوٹ ہے وہ نہ صرف عوام دشمن بلکہ کراچی دشمن ہے اور پاکستان دشمن ہے ۔