وزیراعلیٰ پنجا ب کے انتخابات شفاف انداز میں کرائے جائیں،لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ سنا دیا


لاہور(صباح نیوز)لاہورہائی کورٹ نے وزیراعلی پنجاب کے شفاف الیکشن کیلئے دائردرخواستوں پرانتخاب شفاف انداز میں کرانے کا حکم دے دیا۔عدالت نے چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو  ارکان پنجاب اسمبلی کو تحفظ دینے اور پرامن اور شفاف الیکشن کا انعقاد یقینی بنانے کا حکم دیا۔

تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب کے شفاف الیکشن کیلئے دائردرخواستوں پر سماعت ہوئی ،جسٹس عالیہ نیلم نے سبطین خان اور زینب عمیر کی درخواستوں پر سماعت کی جس میں حکومت پنجاب، سیکریٹری پنجاب، وزیرداخلہ رانا ثنااللہ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔سبطین خان کی طرف سے بیرسٹرعلی ظفراورزینب عمیر کی طرف سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے استفسارکیا کہ وکیل صاحب آپ نے کیا نیا ریکارڈ لگایا ہے؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ ایم پی اے راحیلہ کے موبائل سے فون کالزکی گئی ہیں۔ دھمکی آمیز کالزآ رہی ہیں اور پیسوں کی آفرکی جا رہی ہے۔

عدالت نے استفسارکیا کہ سپریم کورٹ میں یہی معاملہ چل رہا ہے تو یہ کیس کیسے یہاں سن سکتے ہیں؟ ایڈووکیٹ اظہرصدیق نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست ہے یہاں معاملہ مختلف ہے۔ عدالت نے استفسارکیا کہ رانا ثنااللہ کے علاوہ بتائیں کس اتھارٹی نے کب درخواست گزارکو ہراساں کیا؟وکیل نے جواب دیا کہ زینب عمیر اس وقت عدالت میں موجود نہیں ہیں۔ شبانہ، فردوس، فرزانہ، فوزیہ سمیت دیگرکو فون کالز آئیں۔ ہمیں پتہ چلا ہے کہ نئے اراکین اسمبلی کو ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ نئے اراکین کے ووٹ کاسٹ کرنے کا معاملہ سپریم کورٹ کے آرڈرمیں موجود ہے۔

وکیل زینب عمیر نے کہا کہ میں رانا ثنااللہ کے خلاف توہین عدالت کی بات نہیں کررہا۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہماری درخواست تھی کہ وزیراعلی پنجاب کا الیکشن شفاف انداز میں ہو۔  ہمیں خدشہ ہے کہ اراکین اسمبلی کواغوا کرلیا جائے گا، اراکین کو اسمبلی تک پہنچنے نہیں دیا جائے گا۔ اراکین اسمبلی کو سیکیورٹی فراہم کی جائے۔عامر سعید ایڈووکیٹ نے کہا کہ پہلے بھی اسمبلی میں پولیس آئی تھی ایسا نہیں ہونا چاہئے جس پر جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ جو ہوا تھا وہ نہیں ہونا چاہئے تھا۔ عامر سعید  ایڈووکیٹ نے کہا کہ جی بالکل ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ 22 جولائی کو وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کا اجلاس ہونا ہے۔

  دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو اب سنا دیا گیا ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو  ارکان پنجاب اسمبلی کو تحفظ دینے اور پرامن اور شفاف الیکشن کا انعقاد یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انتظامیہ کسی امیدوار کو فیور نہ دے تاکہ اراکین اسمبلی اپنی مرضی کے مطابق بلاخوف و خطر ووٹ ڈال سکیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق وزیراعلی پنجاب کا انتخاب شفاف اندازمیں کروایا جائے۔واضح رہے کہ وزیراعلی پنجاب کا دوبارہ انتخاب کل(جمعہ) پنجاب اسمبلی میں ہوگا۔ ن لیگ کی جانب سے حمزہ شہباز اور پی ٹی آئی اور ق لیگ کے متفقہ امیدوار پرویز الہی ہیں۔