آج کل سچ جھوٹ کی تمیز نہیں،ٹہلتے ہوئے آؤعدالت میں وکالت ہوگئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ آج کل وکیل فیصلہ کریں گے کہ کس کے پاس کیس سماعت کے لئے مقررہوگا۔ دوہفتے بعد وکیل کی آنکھوں کی تکلیف ختم ہوجائے گی، میں اس بات کی گارنٹی دیتا ہوں کہ دوہفتے بعد وکیل ٹھیک ہوجائیں گے، اس کو عدالت کے ساتھ چکربازی کہتے ہیں۔ آج کل سچ جھوٹ کی تمیز نہیں ہے، کھڑے، کھڑے جھوٹ بول رہے ہیں، آج تک التوانہیں لیا، ٹہلتے ہوئے آئوعدالت میں وکالت ہوگئی۔ وکیل کے ہرلفظ کی اہمیت ہوتی ہے، بیمار ہیں ٹھیک ہے غلط بیانی تونہ کریں۔ قانون کو ٹوکری میں ڈال دیں جب مرضی ہوسپریم کورٹ کے فیصلے خلاف درخواست دائر کریں۔

وکیل کوسپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے قبل اس بات کافہم ہونا چاہیے کہ کیادرخواست میں جوالفاظ استعمال کررہے ہیں ان کامطلب کیا ہے جبکہ چیف جسٹس نے2 درخواست گزاروں کو التواکی درخواستیں دائر کرنے پر 5،5ہزارروپے جرمانہ کرتے ہوئے رقم ایدھی فائونڈیشن کو جمع کرواکرآئندہ سماعت پر رسیدیں جمع کروانے کاحکم دیا ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 3رکنی بینچ نے سوموار کے روز مختلف کیسز کی سماعت کی۔ بینچ کنٹونمنٹ کے علاقوں میں پیشہ وارانہ ٹیکس کو کالعدم قراردینے کے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف کنٹونمنٹ بورڈ فیصل کراچی اورکنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کراچی کی جانب سے دائر نظرثانی درخواستوں پر سماعت کی۔

درخواست گزارکے وکیل کی جانب سے بیماری کی وجہ سے التواکی درخواست دائر کی گئی تھی جبکہ ایڈووکیٹ آن ریکارڈ(اے اوآر) بھی پیش نہیں ہوئے۔ چیف جسٹس کاحکم لکھواتے ہوئے کہا کہ نظرثانی درخواست عبداللہ منشی کونیا وکیل کیا گیا ہے جو بینچ کے سامنے پیش ہونے سے قاصر ہیں جبکہ اے اورآر بھی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں اداکرنے میں ناکام رہے ہیں، کیس میں نیا وکیل کیا گیا جو پیش ہونے کے قاصرہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکم کی کاپی وکیل کوبھجوائی جائے تاکہ وہ اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں پیشہ وارانہ انداز میں اداکریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی حکم کی کاپی درخواست گزارکوبھی بھجوائی جائے۔ بینچ نے سید محمد اوردیگر کی جانب سے زمین کی ملکیت کے تنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف محمد زادہ اوردیگر کے خلاف دائر نظرثانی درخواست پر سماعت کی۔چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ نظرثانی درخواست 872دن کی تاخیر سے دائر کی گئی  ، قانون کو ٹوکری میں ڈال دیں جب مرضی ہوسپریم کورٹ کے فیصلے خلاف درخواست دائر کریں۔

عدالت نے قراردیا ہے کہ نظرثانی درخواست 872دن تاخیر سے دائر کی گئی ۔ عدالت نے زائدالمیعاد ہونے کی بنیاد پر درخواست خارج کردی۔ جبکہ بینچ نے نعمت اللہ کی جانب سے سیکرٹری تعلیم ، پشاوراوردیگر کے توسط سے حکومت خیبرپختونخوا کے خلاف زمین کی ملکیت کے حوالے سے دائرنظرثانی درخواست پرسماعت کی۔ درخواست گزارکے وکیل سید مستان علی شاہ زیدی کی جانب سے آنکھیں خراب ہونے کی بنیاد پرالتواکی درخواست دائر کی گئی۔ دوران سماعت ایڈووکیٹ آن ریکارڈ شیخ محمود احمد پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا  کہ دوہفتے بعد وکیل کی آنکھوں کی تکلیف ختم ہوجائے گی، 29مئی کو بھی وکیل نے التواکی درخواست دائر کی تھی پھر اے اوآر کیسے کہہ سکتے ہیں وکیل نے کبھی التواکی درخواست نہیں دی، آج کل وکیل فیصلہ کریں گے کہ کس کے پاس کیس سماعت کے لئے مقررہوگا، اب قباحت ختم ہوگئی ہے کیس میں نیا وکیل کرلیں، اے اوآر خود دلائل دیں، میں اس بات کی گارنٹی دیتا ہوں کہ دوہفتے بعد وکیل ٹھیک ہوجائیں گے، اس کو عدالت کے ساتھ چکربازی کہتے ہیں۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ اے اوآر بولتے جائیں ہم توبول بھی نہیں سکتے، آج کل سچ جھوٹ کی تمیز نہیں ہے، کھڑے، کھڑے جھوٹ بول رہے ہیں، آج تک التوانہیں لیا، ٹہلتے ہوئے آئوعدالت میں وکالت ہوگئی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کا بیان ریکارڈ کے خلاف ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ عدالتی خرچ کی ادائیگی پر کیس میں التوادیں گے۔ چیف جسٹس نے درخواست گزار کو التواکی درخواست دائر کرنے پر 5ہزارروپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر رقم ایدھی فائونڈیشن کو جمع کرواکررسید پیش کریں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ وکیل کے ہرلفظ کی اہمیت ہوتی ہے، بیمار ہیں ٹھیک ہے غلط بیانی تونہ کریں۔ جبکہ بینچ نے شیخ بشیر احمد کی جانب سے محمد اسداللہ مرحوم کے لواحقین اوردیگر کے خلاف زمین کی ملکیت کے تنازعہ پرسپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف دائر نظرثانی درخواست پر سماعت کی۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ وکیل عمرہ کرنے جارہے ہیں، 22اکتوبر کو لاہور واپس آنے کی ٹکٹ لگائی ہے، تاہم یہ نہیں بتایا کہ وکیل کب عمرہ کرنے جارہے ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ٹکٹ پر کیس ریکارڈ میں موجود وکیل کانام بھی مختلف ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ اگروکیل بیرون ملک جارہے ہوں تووہ جنرل ایڈجرنمنٹ لے کرجائیں۔ عدالت نے درخواست گزارکو پانچ ہزارروپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ایدھی فائونڈیشن کو جمع کروانے کے بعد اصل رسید عدالت میں پیش کرنے کاحکم دیا ہے۔ جبکہ بینچ نے نعیم خان کی جانب سے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اوردیگر کے توسط سے وفاقی پاکستان کے خلاف ملازمت کے معاملہ پردائر نظرثانی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے التواکی درخواست دائر کی گئی جس میں بتایا گیا تھا کہ وکیل کو بخاراور سردردہے جبگہ گلہ سوجا ہوا ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ وکیل کوسپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے قبل اس بات کافہم ہونا چاہیئے کہ کیادرخواست میں جوالفاظ استعمال کررہے ہیں ان کامطلب کیا ہے۔عدالت نے کیس کی سماعت ملتو ی کردی۔