عمران خان کا چیف الیکشن کمشنر پر عدم اعتماد کا اظہار،فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ


اسلام آباد(صباح نیوز)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ جب تک سیاسی بحران ختم نہیں ہوگا معیشت اوپر نہیں جائیگی، ایک ہی راستہ ہے صاف اور شفاف الیکشن، چیف الیکشن کمشنر فوری استعفیٰ دیں ہمیں ان پر اعتماد نہیں۔ الیکشن کمیشن پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جیسا الیکشن انہوں نے پنجاب میں کروایا ہے اگر آئندہ بھی ایسے ہی الیکشن ہوئے تو بحران بڑھے گا، الیکشن کمیشن دھاندلی روکنے میں بری طرح ناکام ہوگیا،چیف الیکشن کمشنر نے جو بددیانتی کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی، ہم 8 کیسز لے کر الیکشن کمیشن میں گئے لیکن ہماری درخواستیں رد کی گئیں۔ الیکشن کمیشن نے سارے فیصلے ہمارے خلاف کیے۔اب قوم نے ثابت کردیا کہ ہم کسی کی غلامی کے لیے تیار نہیں ہیں، جب ہم ایک قوم بن جائیں گے تو ہمارے سارے مسائل حل ہوجائیں گے۔حکومت میں آنے کے بعد انہوں نے 1100 ارب روپے کے کیسز معاف کرادیے لیکن میں واضح کردوں کہ میں اس اقدام کے خلاف سپریم کورٹ جارہا ہوں۔

یہ بات انھوں نے پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پارٹی کی کامیابی کے بعد اپنے پہلے عوامی خطاب میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کے لیے مصنوعی سیاسی بحران پیدا کیا گیا، جب ملک صحیح سمت جارہا تھا تو ہمارے خلاف سازش کی گئی، ہماری حکومت میں ساری چیزیں مثبت جارہی تھیں،اب عوام میں شعور آگیا، بیدار ہوگئی ہے، ہم کسی اور کی غلامی کے لیے تیار نہیں ہیں، قوم میں جب شعور آجائے اور نظریہ سمجھ میں آئے تو یہ بڑی بات ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جب تک سیاسی بحران ختم نہیں ہوگا، معیشت اوپر نہیں جائیگی، ایک ہی راستہ ہے صاف اور شفاف الیکشن، ہمیں الیکشن ہرانے کے لیے تمام حربے استعمال کیے گئے، اس الیکشن کمشنرکے نیچے صاف اور شفاف الیکشن نہیں ہوسکتے، چیف الیکشن کمشنر نے پوری کوشش کی مسلم لیگ ن کو جتوانے کی۔ الیکشن کمیشن دھاندلی روکنے میں بری طرح ناکام ہوگیا۔عمران خان نے الزام لگایا کہ چیف الیکشن کمشنر نے جو بددیانتی کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی، ہم 8 کیسز لے کر الیکشن کمیشن میں گئے لیکن ہماری درخواستیں رد کی گئیں۔ الیکشن کمیشن نے سارے فیصلے ہمارے خلاف کیے اور سندھ کا صوبائی الیکشن کمشنر سندھ حکومت کا نوکر ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ چیف  الیکشن کمشنر فوری استعفی دیں، ہمیں ان پر اعتماد نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کے آخری دو سال تمام اشاریے اوپر جارہے تھے، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ بڑھی جس سے روزگار بڑھا، دیہات میں موٹرسائیکلوں کی ریکارڈ سیل ہوئی، ہمارے دور میں سب سے زیادہ ڈالر آرہے تھے، دو سال میں ریکارڈ برآمدات بڑھیں، ہمارے دور حکومت میں 75 فیصد ایکسپورٹ بڑھی۔  عالمی مہنگائی تو پچھلی گرمیوں سے شروع ہوگئی تھی، جب ہم کہتے تھے عالمی مہنگائی ہے تو یہ لانگ مارچ نکالتے تھے، میں نے اور شوکت ترین نے سمجھانے کی کوشش کی، ہم نے سمجھایا کہ حکومت گرائی گئی تو معیشت نہیں سنبھالی جائیگی۔

عمران خان نے کہا کہ ہمیں پتا تھا یہ لوگ کیوں اقتدار میں آنا چاہتے تھے، آتے ہی ان لوگوں نے 11سو ارب روپے کے کیسز ختم کرا دیے، میں ان کے 11سو ارب روپے کے کیسز ختم کرانے کے خلاف سپریم کورٹ جا رہا ہوں۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج پاکستان دیوالیہ ہونے والے ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے، موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ منفی کردی ہے، ریٹنگ منفی ہونیکا مطلب ہمیں قرضے بھی مہنگے ملیں گے، خدشہ ہے کہ واپڈا کو ڈیم بنانے کے لیے اب پیسے نہیں ملیں گے، جب سے یہ آئے ہیں زرمبادلہ کے ذخائر آدھے رہ گئے ہیں، آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد روپیہ مضبوط ہونا چاہیے تھا لیکن مزید گرگیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک ہی راستہ ہے اور  وہ صاف اور شفاف الیکشن ہے، انہوں نے پنجاب میں جیسا الیکشن کرایا ایسے ہی الیکشن کرانے ہیں تو بحران بڑھیگا، سپریم کورٹ کا حکم تھا ریاستی مشینری کی مداخلت نہیں ہوگی، انہوں نے ایف آئی آر کاٹیں، ریاستی مشینری استعمال کی،  سب سے زیادہ افسوس چیف الیکشن کمشنر پرہے جس نے بددیانتی کی اور ن لیگ کو جتوانے کی پوری کوشش کی۔عمران خان نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان پر مرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ان کا سب کچھ ملک سے باہر ہے، جب تک سیاسی بحران ختم نہیں ہوگا تب تک ملک ترقی نہیں کرسکتا۔