اضطراب،کیا صدر ریاست بھی کرپٹ عناصر کے سامنے بے بس ہیں؟تحریر:حمیرا طارق


وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس نے ڈائریکٹر جنرل میرپور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی عمران خالد کی مدت ملازمت میں مزید تین سال کی توسیع کر دی۔ جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ عمران خالد کو سابق وزیراعظم عبدالقیوم نیازی کے دور میں برطانیہ سے لا کر بطور ڈائریکٹر جنرل میرپور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ایک سال کے لئے تعینات کیا گیا تھا اور ان کا کنٹریکٹ اکتوبر 2022 تک تھا۔ جنہیں اب کنٹریکٹ کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی مزید تین سال کے لئے توسیع دے دی گئی ہے۔ عمران خالد کی مزید تین سالہ توسیع پر صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے ۔ صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے جلسہ عام میں دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ “پی ٹی آئی کی پچھلی حکومت نے ایک امپورٹڈ شخص کو کرپشن کے لئے ایک سال کا لائسنس دیا تھا جبکہ موجودہ حکومت نے اس شخص کو کرپشن کے لئے مزید تین سال کا لائسنس دے دیا ہے۔ موجودہ حکومت نے ہوش کے ناخن نا لیے تو نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری۔ میں آذاد کشمیر کی حکومت کو متنبہ کرتا ہوں کہ اگر فی الفور مجموعی طور پر کرپشن کا خاتمہ نہ ہوا خاص طور پر ایم ڈی اے کے اندر جاری کرپشن کے بازار کو بند نہ کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے”۔

صدر ریاست کا ڈائریکٹر جنرل ایم ڈی اے عمران خالد کے بارے میں مزید کہنا تھا کہ “ایک امپورٹڈ شخص ایک سال سے میرپور میں کرپشن کی منڈی لگا کر بیٹھا ہوا ہے اور یہاں کی زمینیں نیم ریاستی لوگوں کو غیر قانونی طریقے سے الاٹ کی جا رہی ہیں لوٹ کھسوٹ کا پیسہ برمنگھم منتقل کیا جا رہا ہے”۔صدر ریاست نے اپنی ہی حکومت پر سنگین الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ انہوں نے کہا کہ “میرپور میں حکومت کا لائسنس جاری کرنے میں حکومت کا ایک سیکرٹری بھی شامل ہے۔ یہ ایک مافیا ہے جس نے اپنی کرپشن اور غیر قانونی کاموں کے لئے نیٹ ورک قائم کیا ہوا ہے”۔بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ میں “صدر ریاست کے عہدے پر فائز ہوں ایسے چھوٹے ایشوز پر بولنا مناسب نہیں سمجھتا مگر بات اب میری برداشت کی حد سے باہر ہو چکی ہے”۔

کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ یہ تو وہ ناسور ہے جس نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ جس کو جہاں موقع ملتا ہے وہ اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ۔ صدر ریاست کی طرف سے سخت ترین رد عمل دیکھ کر خوشی بھی ہوئی مگر صدر ریاست کا یہ کہنا کہ “میں صدر ریاست کے عہدے پر فائز ہوں ایسے چھوٹے ایشوز پر بولنا مناسب نہیں سمجھتا” کس قدر مضحکہ خیز ہے۔ حیرت ہے کہ صدر آزاد کشمیر ایک شخص پر کرپشن کے سنگین الزامات بھی عائد کر رہے ہیں اور پھر اسے چھوٹا ایشو بھی کہہ رہے ہیں۔ ایک شخص کے بارے میں یہ فرما رہے ہیں کہ وہ نیم ریاستی لوگوں کو غیر قانونی طریقے سے زمینیں الاٹ کر ریا ہے۔ اس پر منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسہ برمنگھم منتقل کرنے کا الزام بھی لگا رہے ہیں اور اسے چھوٹا ایشو بھی کہہ رہے ہیں۔ جس پر وہ بات کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔

جناب صدر ریاست آپ کی یاد دہانی کے لئے عرض کرتی چلوں کہ سنگین کرپشن اور ایسے کرپٹ عناصر کو حکومتی پشت پناہی یہ چھوٹی بات نہیں ہے۔ بلکہ یہ وہ ناسور جو اس ریاست کی جڑیں کھوکھلی کر رہا ہے۔ جس نے اس ریاست پہ قابض مافیا کو اس قدر کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ ریاستی خزانے کو مفت کا مال سمجھ کر بے دریغ اڑاتے ہیں ، مافیا کی اولادیں بیرون ممالک عیاشی کرتی ہیں اور غریب عوام کے اعلی تعلیم یافتہ بچے رلتے پھرتے ہیں۔ ان چھوٹے ایشوز نے اور ریاستی خزانے پہ بیٹھے سانپوں نے اپنی عیاشیوں کے لئے ریاست کی ترقی اور خوشحالی کو نیست و نابود کر کے رکھ دیا ہے۔ ہر شعبے میں کرپشن اور بدعنوانی نے ملکی ترقی و خوشحالی میں وہ رکاوٹیں ڈالی ہیں جن کی وجہ سے دنیا آج اکیسویں صدی میں بھی ہمیں “تھرڈ ورلڈ” کہتی ہے۔ کرپٹ مافیا کو حکومتی پشت پناہی حاصل ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ کرپٹ عناصر کے تمام کارنامے جانتے ہوئے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنا حکومتی نا اہلی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔

صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ “کرپٹ افسران سن لیں میں نے پچھلے سالوں سے میرپور میں جاری کرپشن کا ریکارڈ جمع کر لیا ہے میں کرپٹ عناصر کے پیٹ پھوڑ کر کرپشن کا پیسہ باہر نکالوں گا”۔اگر صدر ریاست صرف کہنے سے ہٹ کر عملا بھی کرپٹ عناصر کے خلاف کوئی کارروائی کرتے ہیں تو یہ نہایت خوش آئند ہو گا۔ اور صدر ریاست کا یہ عمل دنیا بھر میں ایک بہترین مثال پیدا کرے گا۔ لیکن دیکھنا ہو گا کہ حقیقتا ایسا ہوتا بھی ہے یا نہیں۔اس وقت آزاد کشمیر میں جمہوری اور سیاسی بحران کی کیفیت ہے۔ ریاست پر مسلط کئےگئے آمرانہ فیصلوں کی وجہ سے ہر کوئی اضطراب کا شکار ہے۔ ایسے حالات میں صدر ریاست کا کرپشن اور کرپٹ عناصر کے خلاف دو ٹوک موقف نے حکومت سے مایوس عوام کے دلوں میں امید کی ایک کرن جگا دی ہے ۔ اب کشمیری عوام شدت سے منتظر ہیں کہ صدر ریاست کب ان کرپٹ عناصر کے خلاف آرڈیننس جاری کریں گے۔ بشرطیکہ بیرسٹر سلطان محمود اس مسئلے کو “چھوٹا ایشو” نہیں بلکہ اسے ملکی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں ناسور سمجھ کر کارروائی کریں۔

کرپشن کے پیچھے کسی ایک شخص کا ہاتھ نہیں ہوتا بلکہ اس کے پیچھے ایک پورا نیٹ ورک ہوتا ہے۔ اگر صدر ریاست کے الزامات درست ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ عمران خالد کو برطانیہ سے بلا کر ڈائریکٹر جنرل میرپور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی تعینات کرنے والوں نے پہلے بھی خوب فائدہ اٹھایا ہو گا اور اب اسی بہتی گنگا میں وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس نے بھی ہاتھ دھونے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لئے عمران خالد کو مزید تین سالہ ایکسٹنشن دے دی گئی ہے۔ مطلب یہ کہ اب مزید تین سال تک عوام کے حقوق پر شب خون مارا جائے گا۔ جس کے خلاف بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اعلان بغاوت بلند کر دیا ہے۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری پر اب یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نہ صرف میرپور کے عوم کے حقوق کا دفاع کریں بلکہ ریاست جموں و کشمیر کے ہر شعبے میں جاری کرپشن اور بدعنوانی کو روکنے کے لئے اپنا موثر کردار ادا کرتے ہوئے پوری کشمیری قوم کے حقوق کا بھی دفاع کریں۔ ورنہ قوم یہی سمجھے گی کہ صدر ریاست بھی کرپٹ عناصر کے سامنے بے بس ہیں۔