بلاول بھٹو زرداری کے غیر ملکی دورے: کتنے مفید؟… تحریر تنویر قیصر شاہد


اتحادی حکومت میں پیپلز پارٹی نسبتا زیادہ فائدے میں ہے۔ وفاق میں بھی اور پنجاب حکومت میں اس پارٹی کے کئی وزیر ہیں۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امورِ خارجہ کے چیئرمین پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک ہیں، وزیر مملکت برائے امورِ خارجہ ، حنا ربانی کھر، پیپلز پارٹی کی ہیں اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین ہیں ۔جناب بلاول بھٹو زرداری وزارتِ خارجہ میں پاکستان کا ایک توانا، خوشگوار اور اعلی تعلیم یافتہ چہرہ ہیں۔

انھوں نے چند دن پہلے ایران کا جو تازہ ترین دورہ کیا ہے اورانھیں جس طرح ایرانی وزیر خارجہ اور محترم ایرانی صدر کی طرف سے احترام و اکرام اور اعلی پروٹوکول دیا گیا ہے، اس نے پاک ایران تعلقات کو مزید استحکام بخشا ہے ۔وہ مشہد میں جناب امام رضا کے روضہ مبارک کی زیارت کو بھی گئے تو وہاں روضہ پاک کے متولی سے بھی ان کی خوشگوار اسلوب میں ملاقات ہوئی۔

پاک ایران تجارتی تعلقات میں یہ ملاقاتیں ، انشا اللہ، بہتر کردار ادا کریں گی۔ اگر پاکستان پر امریکی دباؤ کم ہوا تو سستے ایرانی تیل اور سستی ایرانی گیس کے حصول کی راہیں بھی ہموار ہونے کی توقعات ہیں۔ فیٹف کے چنگل سے پاکستان کے نکلنے کے جو امکانات روشن ہوئے ہیں، اس حوالے سے بھی وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو زرداری اور حنا ربانی کھر کی کوششوں اور مساعی کی تعریف و تحسین کی ہے ۔
بطورِوزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بجا طور پر اور بلا مبالغہ یہ دعوی کرتے ہیں کہ ان کے نانا جان نے پاک چین تعلقات استوار اور مستحکم کرنے میں اساسی کردار ادا کیا تھا۔ اگر ہم چینی دارالحکومت، بیجنگ، میں بروئے کار پاکستانی سفارتخانے کی شاندار عمارت کا دورہ کریں تو اس کے خوبصورت کوریڈورز میں درجنوں ایسی تاریخی فوٹوز نظر آتی ہیں جن میں ذوالفقار علی بھٹو اعلی ترین چینی قیادت سے مذاکرات اور معانقے و مصافحے کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

وزیر خارجہ بننے کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے پہلی فرصت میں چین کا بھی دورہ کیا ہے۔ بلاشبہ یہ دورہ پاکستان کے حق میں خاصا مفید اور ثمر آور ثابت ہوا ہے۔ مثال کے طور پر بلاول بھٹو صاحب کے دورہ چین کے نتیجے میں چین ، پاکستان کو 2.3ارب ڈالر کی ری فنانسنگ پر تیار ہو گیا ہے۔ اس چینی قرضے پر شرح سود بھی ڈیڑھ فیصد کم کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے پاکستانی خزانے پر خاصا کم بوجھ پڑے گا۔ وزیر خزانہ ، مفتاح اسمعیل، نے اعتراف کیا ہے کہ چین کی طرف سے پاکستان کے لیے ری فنانسنگ کی مشکل مہم بلاول بھٹو زرداری کے دورئہ چین کے دوران سر ہوئی ہے۔

چین میں زیر تعلیم سیکڑوں پاکستانی طلباو طالبات ہمیشہ سے پاکستان و چین کے باہم دوستانہ تعلقات میں فروغ کا باعث بنتے آ رہے ہیں۔ ان پاکستانی اسٹوڈنٹس کے کئی مسائل بھی ہیں۔ قیامت خیز کووڈ19 کی مہلک کورونا وبا کے دوران سیکڑوں پاکستانی طلبا و طالبات تعلیم ادھوری چھوڑ کر ، بہ امرِ مجبوری، پاکستان آگئے تھے۔ ان طلبا کا مستقبل بھی داؤ پر لگا ہوا تھا اور ان کے والدین کے کروڑوں روپے ڈوبنے کے خدشات بھی سر اٹھا رہے تھے۔

کورونا وبا ختم ہونے کے باوجود چین سے واپس پاکستان آنے والے طلبا و طالبات کو چین جا کر اپنی ادھوری تعلیم مکمل کرنے کی اجازت نہیں مل رہی تھی۔ اب شہباز شریف کے دورِ حکومت میں جب وزیر خارجہ ، بلاول بھٹو زرداری ، نے چین کا دورہ کیا تو یہ مشکل مسئلہ بھی حل ہو گیا ہے ؛ چنانچہ 7 جون 2022 کو پاکستان کے سیکڑوں طلبا و طالبات دوبارہ چین پہنچ گئے ہیں۔ امید ہے باقی رکے ہوئے طلبا بھی جلد ہی دوبارہ چین پہنچ کر اپنی تعلیم مکمل کر سکیں گے۔

جناب شہباز شریف کی بھاگ دوڑ اور بلاول بھٹو صاحب کی عالمی ملاقاتیں پاکستان کے لیے ثمر آور ثابت ہو رہی ہیں۔ گزشتہ روز ممتاز امریکی اخبار (واشنگٹن پوسٹ) میں مشہور امریکی تجزیہ نگار جوش روگن کا جو تفصیلی آرٹیکل شایع ہوا ہے ، یہ بھی اس امر کی حوصلہ افزا دلیل ہے کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا دورئہ امریکا اپنے مقاصد کے اعتبار سے کامیاب رہا ہے ۔ جناب عمران خان کے مبینہ خط نے پاک امریکا تعلقات کو جو گزند پہنچایا ہے، اس کی موجودگی میں پاکستان کو امریکا سے تعلقات بحال کرنے کے لیے خاصا زور لگانا پڑ رہا ہے۔

مئی2022کے آخری ہفتے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری ترکی پہنچے۔ یہ دورہ ایسے موقع پر کیا گیا جب دونوں مسلم برادر ممالک شاندار سفارتی تعلقات کی استواری کی 75ویں سالگرہ منانے جا رہے ہیں، اورجب چند دنوں بعد وزیر اعظم ، شہباز شریف، بھی ترکی کے سرکاری دور ے پر پہنچ رہے تھے ۔ گویا بلاول بھٹو کا انقرہ میں وجود بطورِ ایڈوانس پارٹی تھا تاکہ اپنے وزیر اعظم کے دورے کی راہیں مزید ہموار کی جا سکیں۔

اِس سے قبل، مئی 2022 کے وسط میں،بلاول بھٹو زرداری کی نیویارک میں ترک وزیر خارجہ(میلوت کیووسوگلو) سے اس وقت مفصل ملاقات ہو چکی تھی جب دونوں امریکی صدر ، جو بائیڈن، کی طرف سے بلائی گئی عالمی فوڈ کانفرنس میں شرکت کے لیے وہاں موجود تھے۔ ترکی کے ہم منصب سے بلاول بھٹو کی یہ ملاقات مذکورہ کانفرنس کی سائیڈ لائن پر ہوئی تھی اور اسے خاصا خوشگوار اور ثمر آور گردانا گیا۔

بلاول بھٹو نے اس ملاقات میں ترک وزیر خارجہ کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا کہ برادر ترکی مسئلہ کشمیر میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دے رہا ہے اور پاکستان کے ساتھ مل کر افغانستان کی بھی دامے، درمے اعانت کر رہا ہے۔ اس ملاقات میں دونوں وزرائے خارجہ نے یہ اعلان بھی کیا کہ نومبر2022 میں دونوں برادر اور دوست ممالک پورے تزک و احتشام کے ساتھ 75سالہ سفارتی تعلقات کا جشن منائیں گے اور باہمی تعلقات کو مزید بلندیوں پر لے جانے کی بھی ہر ممکن کوشش کریں گے ۔

بلاول بھٹو زرداری مسئلہ کشمیر کی تاریخی معنویت ، گہرائی اور حساسیت سے بھی بخوبی آگاہ اور آشنا ہیں کہ مسئلہ کشمیر کا حساس آموختہ انھوں نے گھر ہی میں اپنے نانا جان، والدِ گرامی اور والدہ محترمہ سے سیکھ رکھا ہے۔

چند دن پہلے ہی جب بھارت نے ممتاز ترین کشمیری حریت پسند رہنما، جناب یاسین ملک ،کو جعلی اور بے بنیاد مقدمات کی اساس پر عمر قید کی ظالمانہ سزا سنائی تو ، پاکستان کی فارن پالیسی کے عین مطابق، بلاول بھٹو زرداری نے اس سفاک بھارتی اقدام پر سخت ردِ عمل کا اظہار کیا۔ اِس ضمن میں بلاول بھٹو نے جون2022 کے پہلے ہفتے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نام ایک مفصل خط بھی لکھا ہے جس میں یاسین ملک صاحب کو دی گئی بے جا سزا کے خلاف احتجاج کیا گیا ہے اور اس خدشے کا اظہار بھی کیا ہے کہ دِلی کی بدنامِ زمانہ تہاڑ جیل میں مقید یاسین ملک کو بھارتی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ جانی نقصان بھی پہنچا سکتی ہے ۔

بشکریہ روزنامہ ایکسپریس