بھارتی عدالت نے محمد یاسین ملک کو جعلی مقدمے میں مجرم قرار دے دیا


نئی دہلی:نئی دہلی میں ایک بھارتی عدالت نے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین محمد یاسین ملک کو جعلی مقدمے میں مجرم قرار دے دیا ہے ۔ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی ائے کی خصوصی عدالت میں جمعرات کو محمد یاسین ملک کے مقدمے کی سماعت ہوئی ۔

این آئی ائے خصوصی عدالت  نے  محمد یاسین ملک کو مجرم قرار دیتے ہوئے مقدمے کی سماعت 25 مئی تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے یاسین ملک کو  حریت پسند سرگرمیوں سے متعلق ایک مقدمے میں قصوروار ٹھہرایا اور یاسین  ملک سے ان کے مالیاتی تخمینہ سے متعلق حلف نامہ بھی طلب کیا۔ یاسین ملک پر بھارت کے خلاف مجرمانہ سازش کرنے ، بھارت کے خلاف جنگ چھیڑنے  کا الزام ہے۔

ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ  کے  سیکشن ،16  ، ,18,17, اور20کے تحت  مقدمہ درج ہے ، تعزیرات ہند کی دفعہ 120-B (مجرمانہ سازش) اور 124-A (غداری کا مقدمہ بنایا گیا ہے ۔ اس مقدمے میں دوسرے کشمیری رہنماوں، شبیر شاہ، مسرت عالم، سابق ایم ایل اے راشد انجینئر، تاجر ظہور احمد شاہ وتالی، بٹہ کراٹے، آفتاب احمد شاہ، اوتار احمد شاہ، نعیم خان، بشیر احمد بٹ عرف پیر سیف اللہ اور کئی دیگر کو شامل کیا گیا ہے ۔

واضح رہے کہ عدالت نے کامران یوسف، جاوید احمد بھٹ اور سیدہ آسیہ اندرابی کو بری کر دیا۔ یاد رہے نئی دہلی کے تہاڑ جیل میں قیدجموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے بی بی سی سے  انٹرویو میں کہا تھا کہ یاسین ملک نے بھارتی عدالت میں کسی دہشت کارروائی یا دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا اعتراف نہیں کیا بلکہ انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حق خود ارادیت کی جدوجہد چلا رہا ہوں جو بھگت سنگھ اور مہاتما گاندھی کی بھی تھی۔

یاسین ملک نے  بھارتی مقدمے کو من گھڑت اور جھوٹا مقدمہ قرار دیا ہے ۔یاد رہے  بھارتی  میڈیا نے دعوی  کیا تھا کہ تہاڑ جیل میں قید  محمد یاسین ملک نے  عدالت پیشی پر اپنے خلاف بعض الزامات پر اقبال جرم کیا ہے۔