آزادجموں کشمیر سپریم کورٹ کے دونئے تعینات ججز خواجہ نسیم اور رضا علی خان کی نا اہلی بارے دائر درخواست خارج


مظفرآباد(صباح نیوز) آزادجموں کشمیر سپریم کورٹ کے تین مستقل ججز کی اسامیوں میں سے دو اسامیوں پر نئے تعینات ججز خواجہ نسیم اور رضا علی خان کی نا اہلی بارے دائر رٹ  عدالت عالیہ کے چیف جسٹس راجہ صداقت نے ابتدائی سماعت کرتے ہوئے خارج کر دی۔

دوسری جانب ہائی کورٹ کے حال ہی میں تعینات ہونے والے چھ ججز کی تعیناتیوں کو آئین و قانون کے مغائر قرار دیتے ہوئے آزادکشمیر کے سینئر وکلاء نے عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا۔ اس رٹ پر ابھی سماعت ہونا باقی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بیرسٹر عدنان نواز خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے عدالت العظمیٰ آزادجموں وکشمیر میں تعینات ہونے والے دوججز خواجہ محمدنسیم اور رضا علی خان اور عدالت العالیہ آزاد جموں وکشمیر میں حال ہی میں تعینات ہونے والے چھ ججز محمد اعجاز خان،سید شاہد بہار ،چوہدری خالد رشید،محمد حبیب ضیا ،سردارلیاقت حسین اور میاں عارف حسین کی تعیناتیوں کو عدالت العالیہ میں دومختلف رٹ پٹیشنز کے ذریعہ چیلنج کیا تھا۔

عدالت العظمیٰ کے دو ججز کے خلاف رٹ پٹیشن بیرسٹر عدنان نواز خان نے بطور پٹیشنر دائر کی تھی جبکہ عدالت العالیہ آزادکے چھ ججز کے خلاف رٹ پٹیشن میں موجودہ صدر ڈسڑکٹ بار ایسوسی ایشن پونچھ راولاکوٹ سردارجاوید شریف ایڈووکیٹ پٹیشنر ہیں۔ ابتدائی سماعت چیف جسٹس عدالت العالیہ آزاد جموں وکشمیر صداقت حسین راجہ نے کی اور دلائل سننے کے بعد پٹیشن کو خارج کر دیا۔دونوں رٹ پٹیشنز میں ان ججز کے علاوہ آزاد حکومت، کشمیر کونسل، صدر ریاست اور وزارت قانون کے ساتھ ساتھ دیگر ضروری متعلقہ فریقین کو بذمرہ رسپانڈنٹس رکھاگیا تھا۔

پٹیشنرز نے رٹ پٹیشنز ہا میں موقف لیا تھا کہ آفیشل رسپانڈنٹس نے حال ہی میں تعینات ہونے والے ججز کی تعیناتیاں آئین اور قانون کے مغائر کی ہیں اور سپریم کورٹ آزادجموں وکشمیر کے حالیہ فیصلہ جات (جن میں بالا عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کی نسبت رہنما اصول طے کئے گئے ہیں )کو مکمل طور پر نظراندازکیا گیا ہے۔

پٹیشنرز کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آزادجموں وکشمیر نے مقدمات عنوانی ١۔محمد یونس طاہر بنام شوکت عزیز (2012 سی ایس آر 213 ) ٢۔بیرسٹر عدنان نواز خان بنام آزاد حکومت وغیرہ (2020 سی ایس آر 443 )٣۔تبسم آفتاب علوی بنام راجہ وسیم یونس(2020 سی ایس آر 01)میں تفصیل کے ساتھ بالا عدالتوں میں ججز کی تقرری کا طریقہ کار بیان کر رکھا ہے تاہم آفیشل رسپانڈنٹس نے اس طریقہ کار کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے من مانے طریقہ سے تعیناتیاں کی ہیں جن کی کوئی قانونی حیثیت نہ ہے۔

پٹیشنرز کا مزید یہ کہنا تھا کہ آفیشل رسپانڈنٹس نے حال ہی میں تعینات ہونے والے ججز کی تعیناتیوں کی نسبت تمام ریکارڈ اپنے قبضہ میں رکھا ہوا ہے اور پٹیشنرز کی جانب سے ہر ممکن کوشش کے باوجود متعلقہ ریکارڈ کی نقولات جاری نہ کی گئی ہیں تاہم حال ہی میں مختلف سوشل میڈیا فورمز پر متعلقہ ریکارڈ کی کچھ نقولات کوپھیلایا گیا جنہیں رٹ پٹیشنز کے ساتھ لف کیا گیا ہے۔

پٹیشنرز نے رٹ پٹیشن ہا کے ہمراہ علیحدہ سے درخواست شامل کرتے ہوئے عدالت سے استدعا بھی کہ عدالت نے اپنے اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے آفیشل رسپانڈنٹس سے ججز کی تعیناتیوں کی نسبت مکمل ریکارڈ بھی طلب فرمائے تاکہ اصل حقائق سامنے آسکیں۔