ظلم کے نظام کو سپورٹ کرناظالم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے، مولانا عبدالحق ہاشمی


کوئٹہ(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ ظلم کے نظام کو سپورٹ کرناظالم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے ۔ بلوچستان میں غربت بے روزگاری کے ذمہ داربدعنوان عناصر ہے بلدیاتی انتخابات میں نیک نام ،خدمت کے جذبے سے سرشارافراد کو منتخب کیا جائے تاکہ مسائل کے حل کی راہ متعین ہوجائے۔جن پارٹیوں کے ممبران صوبائی وقومی اسمبلی اور سنیٹرزنے باربار اقتدارمیں آکر عوام کے مسائل حل نہیں کیے ان کو دوبارہ آزمانا دانشمندی نہیں۔بلوچستان بلخصوص صوبائی دارالحکومت میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ۔حکمران بلوچستان کے عوام کیساتھ ناانصافی بند کریں ۔

اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہاکہ بلوچستان وسائل سے مالامال مگر نہ صوبے کے عوام کو دیانت دارجمہوری حکومت ملی نہ وسائل کو عوام پر خرچ والی دیانت دارٹیم ملی ۔ بلوچستان کے عوام کو معاشی آئینی حقوق نہ دینے کے ذمہ دار وفاق کیساتھ صوبائی حکومتیں منتخب نمائندے بھی ہیں عوام دیانت دار لوگوں کا ساتھ دیں تاکہ مسائل حل اورپریشانیاں ومشکلات میں کمی آسکیں۔صوبے کے وسائل اگر یہاں کے عوام کی حالت بدلنے پر خرچ کیا جائے تو عوام کی حالت بہت بہتر ہوگی روزگار عام اور غربت کا خاتمہ ہوگا بدقسمتی سے پہلے وفاق توجہ نہیں دیتا اگر وفاق توجہ دے دیتا ہے تو پھر صوبائی سطح پر بدعنوانی کی وجہ سے عوام تک وسائل نہیں پہنچ رہے جس کی وجہ سے بلوچستان کے حالات بہتر کے بجائے بدتر،غربت وبے روزگاری کم ہونے کے بجائے زیادہ ہوررہے ہیں آئین پاکستان سے متصادم نظام نے ملک کے دیگر حصوں کی طرح بلوچستان کو بہت متاثر کیا ہے ۔ 73سال سے اقتدار پر مسلط بدعنوان ٹولے نے قوم کی منزل کو کھوٹا کردیا ہے ۔ جس نظام سے بغاوت کرکے پاکستان بنایا تھا وہی نظام ملک پر مسلط کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ قرآن و شریعت کے نظام کیلئے دی گئی لاکھوں جانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔ملک کو اس کی منزل اسلامی انقلاب سے ہمکنار کرنے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔عوام دکھوں ،پریشانیوں اور مسائل سے چھٹکارا چاہتے ہیں تو تحریک پاکستان کے جذبہ سے نظام مصطفی ۖ کے نفاذ کیلئے جدوجہدکریں اور ظلم وجبرکے نظام سے نجات کیلئے دیانتدار قیادت کا ساتھ دیں۔ پاکستان میں آج بھی اسلام اسی طرح مظلوم ہے جس طرح انگریز کے دور میں تھا ۔عدالتوں اور تھانے کچہری میں انگریز کا نظام رائج ہے ۔عدالتوں میں قرآن کے مطابق فیصلے نہیں ہوتے ،تعلیم میں لارڈ میکالے اور معیشت میں معاشی استحصال کا بدترین سودی نظام ہے ۔ اگر آئین کے مطابق ملک میں اسلامی نظام ہوتا تو عدالتوں میں قرآن کے مطابق فیصلے ہوتے اور کسی ظالم و جابر کو یہ جرأت نہ ہوتی کہ وہ قومی خزانے میں سے ایک پائی کی بھی ہیراپھیری کرتا،آج ملک میں کرپشن ہے ،لوٹ کھسوٹ اور چھینا جھپٹی میں ہر کوئی ایک دوسرے کو مات دینے کی کوشش کررہا ہے ۔قومی خزانے کے محافظ ہی بیت المال کو ہڑپ کرجاتے ہیں مگر کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں ہوتا۔