سترہ سال میں کراچی کے لیے ایک گیلن پانی کا اضافہ نہیں ہوا ، حافظ نعیم الرحمن


کراچی(صباح نیوز  )امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم لرحمن نے کہا ہے کہ گزشتہ 17سال میں اہل کراچی کے لیے ایک گیلن پانی کا اضافہ نہیں ہوا ۔ پانی کا آخری منصوبہ کے-3نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے اپنے دور میں مکمل کیا تھا اور 650ملین گیلن پانی کے منصوبے کے-4کا آغاز کیا تھا ْ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی 14سال سے مسلسل حکومت میں ہے ۔ وفاق میں نواز لیگ ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی حکومت رہی اور ایم کیو ایم ہر حکومت کے ساتھ اقتدار میں شریک رہی لیکن افسوس کہ کسی بھی حکومت نے نہ صرف کے-4منصوبے کو مکمل نہیں کیا بلکہ اسے 660ملین سے کم کر کے 260ملین گیلن کر دیا گیا ۔ کے-4منصوبہ اگر اپنے وقت پر مکمل ہو جا تا تو آج شہر میں پانی کی قلت اور بحران کی یہ کیفیت نہ ہوتی ۔ جماعت اسلامی پانی کے بحران کے خلاف جمعہ 20مئی کو واٹر بورڈ ہید آفس کا گھیراؤ کرے گی وفاقی و صوبائی حکومتوں سے کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز اور قانونی حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کے لیے اتوار 29مئی کو مزار قائد سے” حقوق کراچی کارواں ” نکالا جائے گا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی ایڈ من سوسائٹی بلاک 1میں فیملی عید ملن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عید ملن سے امیر ضلع قائدین سیف الدین ایڈوکیٹ و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ تقریباً آٹھ مرتبہ کراچی سرکلر ریلوے کاافتتاح کیا جاچکا ہے لیکن اس پر کام کچھ بھی نہیں ہوا کراچی میں ٹرانسپورٹ کا نظام تباہ حال ہے لوگ چنگ چی رکشوں اور خستہ حال بسوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں گرین لائن منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں ہو تقریباً 4کلو میٹر اورنج لائن منصوبہ 6سال سے تعطل کا شکار ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی پورے ملک کی معیشت چلاتا ہے لیکن سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ اس شہر کی آبادی ہی پوری نہیںگنی جاتی اور اس کراچی دشمنی میں تمام حکمران پارٹیاں ملوث ہیں،ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے جعلی مردم شماری کی منظوری دے دی ،کے الیکٹرک نے عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے ہیں شہر میں آج بھی لوڈشیڈنگ جاری ہے ہر حکومت کے الیکٹرک کو سپورٹ کرتی ہے کراچی کو صرف اور صرف جماعت اسلامی ترقی کی راہ پر ڈال سکتی ہے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک عادلانہ نظام کو نافذ کرنے کیلئے  حاصل کیا گیا تھا  لیکن افسوس کہ آج تک یہاں اسلامی نظام نافذ نہیں کیا جا سکا ہمار ا سماجی اور سیاسی ڈھانچہ جاگیرداری اور وڈیرہ شاہی  کے شکنجے میں ہے یہ جس پارٹی میں جاتے ہیں وہ مضبوط ہوجاتی ہے اور عوام ان لوگوں سے امیدیں لگا لیتے ہیں اور ملک کی باگ دوڑ ان کے حوالے کردیتے ہیں لیکن یہ سب مل کر عوام کا استحصال کرتے ہیں ،کراچی کے لوگوں نے جب بھی جماعت اسلامی پر اعتماد کیا جماعت اسلامی کے عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان نے شہر میں تعمیر و ترقی کے ریکارڈ قائم کیے ایک وقت تھا جب اس شہر کا تعلیمی نظام بہت شاندار تھا سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کے معیار  میں کوئی فرق نہیں تھا لیکن آج یہ حال ہے کہ اس شہر کے سرکاری تعلیمی ادارے تباہ و برباد ہوگئے ہیں اچھی تہذیب اس شہر کی پہچان تھی لیکن  پھر بھتہ خور اور دہشت گرد اس شہر کی شناخت بن گئے ہیں 2018میں عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیئے لیکن اس نے بھی کراچی کی کوئی تعمیر و ترقی نہیں کی پیپلز پارٹی نے تو ہمیشہ ہی  اس صوبے اور شہر کا بیڑا غرق کیا ہے کراچی کے عوام کی بنیادی ضروریا ت تک پوری نہیں کی گئی یہ شہر95فیصد ریوینیو صوبے کو دیتا ہے ۔ پورے پاکستان کی معیشت چلاتا ہے لیکن اس شہر کی تعمیر وترقی کے لیے کوئی کچھ نہیں کرتا ایم کیو ایم ہر حکومت کا حصہ رہی لیکن اس نے شہر کی تعمیر و ترقی کیلئے کچھ نہیں کیا بلکہ اس نے ہمیشہ کراچی کا مینڈیٹ بیچا ہے کسی وفاقی حکومت کو بھی کراچی سے کوئی غرض نہیں ہے چاہے وہ ن لیگ ہو ،پیپلز پارٹی ہو یا پی ٹی آئی ہو یہ لوگ بڑے بڑے اعلانات تو کرتے ہیں لیکن شہر کی تعمیر و ترقی کے لیے کچھ نہیں کرتے کراچی میں اس وقت پانی کا شدید بحران ہے اور خدشہ ہے کہ یہ بحران اور بڑھ جائے گا۔