نزول قرآن اور قیام پاکستان کے موقع پر سودی نظام کے خلاف عدالتی فیصلہ خوش آئند ہے، دردانہ صدیقی


کراچی(صباح نیوز)حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی سیکریٹری جنرل دردانہ صدیقی نے کہا ہے کہ رمضان اور قرآن، استحکام پاکستان کے ضامن اور آزادی کے محافظ ہیں۔اللہ رب العالمین نے شب قدر میں قرآن کریم نازل فرمایا جو نوع انسانی کے لئے ہدایت اور دنیاوی و اخروی سعادت ہے۔پاکستان  نظریہ کی بنیاد پر قائم ہوا اور نظریہ ہی اسکے استحکام کا ضامن ہے. 27 رمضان المبارک آزادی و تشکر کا یوم سعید ہے۔ نزول قرآن اور قیام پاکستان کے موقع پر سودی نظام کے خلاف عدالتی فیصلہ خوش آئند ہے، جماعت اسلامی کی قیادت مبارکباد کی مستحق ہے جس نے قوم کو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کے خاتمے کے لیے طویل عدالتی جدوجہد کی۔ قوم اللہ رب العزت سے تجدید عہد کرے کہ جس وعدے پہ مملکت خداداد حاصل کیا تھا، اس کی تکمیل میں تن من دھن کی بازی لگا دیں گے۔

ان خیالات کا اظہار  حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی سیکریٹری جنرل دردانہ صدیقی نے ستائیسویں  شب یوم پاکستان کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ نزول قرآن اور لیلتہ القدر کی بابرکت ساعتوں میں پاکستان کا عالم وجود میں آنا اللہ تبارک وتعالی کا برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک عظیم تحفہ ہے۔

انہوں نے مذید کہا کہ پاکستان، ریاست مدینہ کے بعد دنیائے اسلام کا وہ ملک ہے جو نظریاتی حوالے سے وجود میں آیا۔اس کا نام پاکستان خود اس پر دلیل ہے جو رنگ نسل اور زبان و مکان کی قیود سے آزاد ہے۔جس نظریے کی برکت سے ہم نے پاکستان حاصل کیا اسی نظریے یعنی قرآن کریم کی اصولی ہدایات پر عمل کر کے, اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئیپاکستان میں اسلامی نظام نافذ العمل کر کی ہم پاکستان کو ایک اسلامی، خوشحال پاکستان بنا سکتے ہیں۔

دردانہ صدیقی نے قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس مبارک شب اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہوئے پاکستان کے  تمام  معاشی و معاشرتی مسائل،  بدحالی، قدرتی آفات و حادثات   بدامنی اور  کشمیر سمیت امت مسلمہ بالخصوص فلسطین کے موجودہ حالات کے لئے اللہ رب العزت سے گڑ گڑا کر دعائیں مانگیں۔

علاوہ ازیں حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی نے جامعہ کراچی میں خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے حملے میں جان کھونے والے چینی اساتذہ اور جاں بحق ڈرائیور کے اہل خانہ سے اظہارِ افسوس کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں واقعہ قابلِ مذمت ہے وہیں یہ ہمارے مقتدر طبقوں کے لیے لمحہ فکریہ بھی ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ایک پڑھے لکھے گھرانے کی اعلی تعلیم یافتہ خاتون جس کے دو معصوم بچے بھی ہیں، وہ کیونکر اس انتہائی اقدام پر آمادہ ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ حملہ پاک چین دوستی اور سی پیک  پر حملہ ہے، حملے میں ملوث تمام عناصر کو بے نقاب کر کے قانون کی گرفت میں لایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے عوام کی محرومیوں سے دشمن عناصر فائدہ اٹھا رہے ہیں۔حکومت کو بلوچستان کے مسائل حل کرنے اور وہاں کے وسائل مقامی آبادی کی حالت زار بہتر بنانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کا یہ واقعہ سیکورٹی ایجنسیز اور صوبائی حکومت کے کردار پر بھی سوالیہ نشان ہے کہ اس افسوسناک واقعہ سے قبل اسکی آگاہی اور روک تھام کے اقدامات کیونکہ ممکن نہیں بنائے گئے، ناکامی کے ذمہ داران کو بھی کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔